کوالالمپور: ملائیشیا کے دارالحکومت میں ہزاروں افراد نے وزیراعظم انور ابراہیم کے خلاف احتجاجی مارچ کیا، جس میں ان سے مستعفی ہونے کا مطالبہ کیا گیا۔

یہ مظاہرہ بڑھتی ہوئی قیمتوں، نئے ٹیکسوں، سبسڈی میں تبدیلی، اور انتخابی وعدوں پر عمل نہ ہونے کے خلاف تھا۔ 

پولیس کے مطابق تقریباً 18 ہزار مظاہرین نے مارچ میں شرکت کی، جو شہر کے مرکز سے ہوتے ہوئے آزادی اسکوائر تک پہنچے جہاں حزبِ اختلاف کے رہنماؤں نے عوام سے خطاب کیا۔

مظاہرین نے “انور استعفیٰ دو” کے نعرے لگائے، جبکہ نوجوان طلبہ سمیت کئی طبقے حکومت کی معاشی پالیسیوں سے نالاں نظر آئے۔ 23 سالہ طالبہ نور شاہیرہ نے کہا کہ نئے ٹیکس اور اضافی بجلی کے نرخوں سے روزمرہ کی اشیاء مزید مہنگی ہو جائیں گی۔

انور ابراہیم پر عدلیہ میں مداخلت اور بدعنوان اتحادیوں کو بچانے کے الزامات بھی لگ رہے ہیں۔ سابق وزیراعظم مہاتیر محمد، جن کی عمر حال ہی میں 100 سال ہوئی ہے، نے بھی مظاہرے میں شرکت کی اور انور پر سیاسی اختیارات کے ناجائز استعمال کا الزام لگایا۔

واضح رہے کہ انور اور مہاتیر 2018 میں ایک ساتھ حکومت میں آئے تھے، لیکن اتحاد جلد ٹوٹ گیا۔ انور نے حالیہ دنوں میں مہنگائی کے خلاف چند اقدامات کا اعلان بھی کیا، مگر عوامی غصہ کم ہوتا نظر نہیں آتا۔


 

.

ذریعہ: Express News

پڑھیں:

پاکستان بزنس فورم کا حکومت سے زرعی ریلیف پیکیج کی منظوری کا مطالبہ

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

لاہور(کامرس ڈیسک )پاکستان میں شدید سیلاب کے باعث زرعی زمین کے وسیع رقبے کی تباہی کے پیش نظر پاکستان بزنس فورم (پی بی ایف) نے وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب کو خط لکھ کر فوری طور پر ایک جامع ریلیف پیکیج تیار کرنے اور اس کی منظوری دینے پر زور دیا ہے تاکہ ملکی زرعی معیشت کو تباہی سے بچایا جا سکے۔صدر خواجہ محبوب الرحمن نے کہا زرعی شعبہ، جو پہلے ہی دباؤ کا شکار ہے، اب خطرناک زوال کی طرف بڑھ رہا ہے جس سے غذائی تحفظ اور دیہی کمیونٹیز کی معاشی پائیداری کو سنگین خطرات لاحق ہیں۔ پی بی ایف کے صدر نے وزیر خزانہ سے مطالبہ کیا کہ وزارتِ خزانہ فوری طور پر اقتصادی رابطہ کمیٹی (ای سی سی) میں ایک سمری پیش کرے تاکہ ریلیف اقدامات کی منظوری دی جا سکے۔ پیش کردہ تجاویز میں 2025-26 کے سیزن کے لیے گندم کی سپورٹ پرائس کی بحالی ، سیلاب متاثرہ زرعی صارفین کے لیے اگست تا اکتوبر بجلی بلوں کی مکمل معافی اور کسانوں کو زرعی زمین کے عوض 20 لاکھ روپے تک کے بلاسود یا آسان اقساط قرضے شامل ہیں۔ خط میں مزید مطالبہ کیا گیا کہ متاثرہ علاقوں میں یوریا اور ڈی اے پی کھاد پر 30 فیصد سبسڈی دی جائے جبکہ پاکستان شوگر ملز ایسوسی ایشن کو شامل کر کے نومبر میں آنے والی گنے کی فصل کے لیے رعایتی نرخ فراہم کیے جائیں۔ فورم نے کپاس کے شعبے کو دو سال کے لیے جی ایس ٹی سے استثنیٰ اور چاول و آم کی برآمدات پر دسمبر 2025 سے معمول کے ٹیکس نظام کی معطلی کی بھی سفارش کی۔ فورم کا کہنا ہے کہ اگرچہ یہ اقدامات مالیاتی دباؤ بڑھا سکتے ہیں، مگر بحران کی شدت غیر معمولی فیصلوں کی متقاضی ہے۔ پاکستان بزنس فورم نے وزارت خزانہ پر زور دیا کہ وہ یہ تجاویز آئی ایم ایف کے سامنے رکھے تاکہ انسانی ہمدردی اور معاشی ضرورت دونوں پہلوؤں کو اجاگر کیا جاسکے۔ پی بی ایف کا کہنا تھا کہ یہ اقدامابلکہ زرعی پیداوار کی بحالی اور کسانوں کے اعتماد کی بحالی کے لیے ناگزیر ہیں۔

متعلقہ مضامین

  • پاکستان بزنس فورم کا حکومت سے زرعی ریلیف پیکیج کی منظوری کا مطالبہ
  • ٹرمپ کیخلاف وسطی لندن میں احتجاجی مظاہرہ، غزہ میں جنگ رُکوانے کا مطالبہ
  • رکن اسمبلی کی گاڑی حادثے کا شکار، گل ابراہیم ساتھیوں سمیت زخمی
  • غزہ سٹی میں اسرائیل کی زمینی کارروائی کا آغاز، 91 فلسطینی شہید، ہزاروں افراد نقل مکانی پر مجبور
  • ملائیشیا: طوفان کے باعث تودے گرنے سے 13 افراد جاں بحق
  • ملائیشیا میں تودے گرنے سے متعدد افراد جاں بحق
  • ملائیشیا میں طوفانی بارشوں سے تودے گرنے کے نتیجے میں 13 افراد ہلاک
  • پنجاب بھر میں گرانفروشی کے خلاف کریک ڈاؤن، 106 گرفتار، ہزاروں پر جرمانے
  • برلن،فلسطینیوں کی نسل کشی کے خلاف ہزاروں افراد کا احتجاج
  • ایران کا مسلم ممالک سے اسرائیل کے خلاف مشترکہ آپریشن روم بنانے کا مطالبہ