تیمارداروں کے لیے پالیئیٹو اور ہاسپِس کیئر میں فرق جاننا کیوں ضروری ہے؟
اشاعت کی تاریخ: 27th, July 2025 GMT
امریکا میں طبی ماہرین نے واضح کیا ہے کہ پالیئیٹو کیئر کو اکثر لوگ ہاسپِس کیئر سے خلط ملط کر دیتے ہیں، حالانکہ دونوں مختلف نوعیت کی خدمات ہیں۔
یہ بھی پڑھیں:مائیکروپلاسٹکس انسانی صحت کے لیے کس قدر خطرناک ہیں؟
پالیئیٹو کیئر کا مقصد کسی بھی سنگین یا دائمی بیماری کے دوران مریض کو آرام، درد میں کمی اور جذباتی مدد فراہم کرنا ہوتا ہے، اور یہ علاج کے ساتھ ساتھ جاری رہ سکتی ہے۔
اس کے برعکس ہاسپِس کیئر ان مریضوں کے لیے مخصوص ہے جنہیں چند ماہ کی زندگی باقی ہو اور تمام علاج بند کر دیے گئے ہوں۔
ماہرین نے زور دیا ہے کہ پالیئیٹو کیئر کو بیماری کے آغاز سے ہی شامل کیا جانا چاہیے تاکہ مریض کی زندگی کا معیار بہتر بنایا جا سکے۔
ماہرین کے مطابق ایسے مریض جنہیں دل، پھیپھڑوں، دماغ یا کینسر جیسے امراض لاحق ہوں، انہیں پالیئیٹو خدمات دی جا سکتی ہیں۔
پالیئیٹو ٹیم نہ صرف جسمانی بلکہ ذہنی، روحانی اور سماجی مشکلات میں بھی مریضوں کی مدد کرتی ہے، اور علاج کے انتخاب یا پیشگی ہدایات میں بھی رہنمائی فراہم کرتی ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
پالیئیٹو ٹیم پالیئیٹو کیئر کیئر ہاسپِس کیئر ہیلتھ کیئر.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: کیئر ہاسپ س کیئر ہیلتھ کیئر ہاسپ س کیئر کے لیے
پڑھیں:
دوران آپریشن نرس کے ساتھ رنگ رلیاں منانے والا ڈاکٹر دوبارہ جاب کیلئے اہل قرار
لندن: برطانیہ کی میڈیکل ٹریبیونل سروس نے پاکستانی نژاد کنسلٹنٹ اینستھیٹسٹ ڈاکٹر سہیل انجم کو دوبارہ کام کرنے کا اہل قرار دیتے ہوئے ان پر عائد پابندی ختم کر دی۔
برطانوی اخبار دی گارجین کے مطابق ڈاکٹر سہیل انجم پر الزام تھا کہ انہوں نے 2023 میں ٹیمسائیڈ ہسپتال میں ایک مریض کو بے ہوش کرنے کے بعد آپریشن تھیٹر چھوڑ کر نرس کے ساتھ جنسی عمل کیا۔
اس دوران ایک اور نرس کو مریض کی نگرانی کی ذمہ داری دے دی گئی تھی۔ واقعے کے بعد فروری 2024 میں انہیں نوکری سے فارغ کر دیا گیا تھا۔
میڈیکل ٹریبیونل میں ڈاکٹر سہیل انجم نے اپنے جرم کا اعتراف کرتے ہوئے کہا کہ یہ ان کی سنگین غلطی تھی اور وہ اس پر شرمندہ ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ وہ دوبارہ ایسی حرکت نہیں کریں گے اور برطانیہ میں اپنے کیریئر کو از سرِ نو شروع کرنا چاہتے ہیں۔
ٹریبونل کی چیئرپرسن ربیکا ملر نے فیصلے میں کہا کہ اگرچہ ڈاکٹر نے اپنے مفادات کو مریض اور ساتھی عملے پر ترجیح دی، تاہم اب دوبارہ اس طرح کی غلطی کا امکان کم ہے۔ ٹریبونل نے انہیں کام کی اجازت دے دی لیکن ان کی رجسٹریشن پر وارننگ دینے یا نہ دینے سے متعلق فیصلہ بعد میں کیا جائے گا۔