امریکا میں طبی ماہرین نے واضح کیا ہے کہ پالیئیٹو کیئر کو اکثر لوگ ہاسپِس کیئر سے خلط ملط کر دیتے ہیں، حالانکہ دونوں مختلف نوعیت کی خدمات ہیں۔

یہ بھی پڑھیں:مائیکروپلاسٹکس انسانی صحت کے لیے کس قدر خطرناک ہیں؟

پالیئیٹو کیئر کا مقصد کسی بھی سنگین یا دائمی بیماری کے دوران مریض کو آرام، درد میں کمی اور جذباتی مدد فراہم کرنا ہوتا ہے، اور یہ علاج کے ساتھ ساتھ جاری رہ سکتی ہے۔

اس کے برعکس ہاسپِس کیئر ان مریضوں کے لیے مخصوص ہے جنہیں چند ماہ کی زندگی باقی ہو اور تمام علاج بند کر دیے گئے ہوں۔

ماہرین نے زور دیا ہے کہ پالیئیٹو کیئر کو بیماری کے آغاز سے ہی شامل کیا جانا چاہیے تاکہ مریض کی زندگی کا معیار بہتر بنایا جا سکے۔

ماہرین کے مطابق ایسے مریض جنہیں دل، پھیپھڑوں، دماغ یا کینسر جیسے امراض لاحق ہوں، انہیں پالیئیٹو خدمات دی جا سکتی ہیں۔

پالیئیٹو ٹیم نہ صرف جسمانی بلکہ ذہنی، روحانی اور سماجی مشکلات میں بھی مریضوں کی مدد کرتی ہے، اور علاج کے انتخاب یا پیشگی ہدایات میں بھی رہنمائی فراہم کرتی ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

پالیئیٹو ٹیم پالیئیٹو کیئر کیئر ہاسپِس کیئر ہیلتھ کیئر.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: کیئر ہاسپ س کیئر ہیلتھ کیئر ہاسپ س کیئر کے لیے

پڑھیں:

ملک کی ترقی کیلئے ہندوستانی فلسفہ پر مبنی تعلیمی نظام ضروری ہے، موہن بھاگوت

آر ایس ایس کے سربراہ نے کہا کہ تعلیم کے میدان میں کام کرنے والوں کو اپنے کام میں ماہر ہونا چاہیئے، دوسروں کیلئے مثال قائم کرنا چاہیئے اور اچھے باہمی تعلقات استوار کرنا چاہیئے تاکہ سب مل کر ملک کو آگے لے جا سکیں۔ اسلام ٹائمز۔ راشٹریہ سویم سیوک سنگھ (آر ایس ایس) کے سربراہ موہن بھاگوت نے کہا کہ ملک میں تعلیمی نظام نوآبادیاتی نظریات کے طویل مدتی اثر کے تحت تیار ہوا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ایک ترقی یافتہ ملک کے لئے ہندوستانی فلسفے پر مبنی متبادل تیار کرنے کی ضرورت ہے۔ آر ایس ایس کے ذریعہ منعقدہ "قومی چنتن بیتک" کے دوسرے دن مندوبین سے خطاب کرتے ہوئے موہن بھاگوت نے کہا کہ اس کے لئے نقطۂ نظر سنجیدہ، حقیقت پسندانہ اور مکمل طور پر ہندوستانی ہونا چاہیئے۔ انہوں نے کہا کہ تعلیم کے میدان میں کام کرنے والوں کو اپنے کام میں ماہر ہونا چاہیئے، دوسروں کے لئے مثال قائم کرنا چاہیئے اور اچھے باہمی تعلقات استوار کرنا چاہیئے تاکہ سب مل کر ملک کو آگے لے جا سکیں۔ ایک بیان میں شکشا سنسکرت اُتھان نیاس کے قومی جنرل سکریٹری اتل کوٹھاری نے دعویٰ کیا کہ ہندوستانی فلسفے پر مبنی تعلیمی نظام سماجی اصلاح اور قومی ترقی کی راہ ہموار کرے گا۔

اتل کوٹھاری نے دعویٰ کیا کہ مادی ترقی کے ساتھ ساتھ ہمیں بہت سنگین سماجی، ثقافتی اور ماحولیاتی چیلنجوں کا بھی سامنا ہے۔ موہن بھاگوت کی موجودگی میں میٹنگ سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے اخلاقی اقدار میں گراوٹ، خواتین کے خلاف بڑھتے ہوئے تشدد اور بگڑتے ہوئے ماحولیاتی مسائل کو گہرے سماجی بحران کی علامت قرار دیا۔ واضح رہے کہ قبل ازیں بھی آر ایس ایس کے سربراہ موہن بھاگوت مختلف بیانات دیتے رہے ہیں۔ اس سے پہلے موہن بھاگوت نے آبادی میں اضافے کی شرح (فرٹیلیٹی ریٹ) میں کمی پر تشویش کا اظہار کیا تھا۔ انہوں نے کہا تھا کہ جب کسی معاشرے کی آبادی میں اضافے کی شرح 2.1 سے نیچے آجاتی ہے تو وہ معاشرہ بتدریج تباہ ہو جاتا ہے۔ بھاگوت نے یہ بیان ایک پروگرام کے دوران دیا تھا جس میں انہوں نے آبادی کی پالیسی کو لے کر اپنی تشویش کا اظہار کیا تھا۔

متعلقہ مضامین

  • ’ہر رات بیوی کے پاؤں دباتا ہوں‘اداکار احمد حسن کا ازدواجی زندگی سے متعلق دلچسپ انکشاف
  • مشرقی وسطی میں پائیدار امن کے قیام کیلئے دور ریاستی حل ضروری ہے، پاکستان
  • ملک کی ترقی کیلئے ہندوستانی فلسفہ پر مبنی تعلیمی نظام ضروری ہے، موہن بھاگوت
  • جنرل ہسپتال کے ڈاکٹر کی فرض شناسی، سانپ کے ڈسے مریض کی جان بچا لی
  • کرشمہ کپور اور آنجہانی سنجے کپور کے تعلقات پر سنیل درشن کے حیران کن انکشافات
  • آمریت کے مقابلے میں انسانی حقوق کا تحفظ پہلے سے کہیں زیادہ ضروری، یو این چیف
  • آج کا دن کیسا رہے گا؟
  •  ٹک ٹاک کے جنون نے ایک اور زندگی نگل لی
  • قبل از گرفتاری ضمانت مسترد ہونے کے بعد فوری گرفتاری ضروری قرار