ملک کی ترقی کیلئے ہندوستانی فلسفہ پر مبنی تعلیمی نظام ضروری ہے، موہن بھاگوت
اشاعت کی تاریخ: 27th, July 2025 GMT
آر ایس ایس کے سربراہ نے کہا کہ تعلیم کے میدان میں کام کرنے والوں کو اپنے کام میں ماہر ہونا چاہیئے، دوسروں کیلئے مثال قائم کرنا چاہیئے اور اچھے باہمی تعلقات استوار کرنا چاہیئے تاکہ سب مل کر ملک کو آگے لے جا سکیں۔ اسلام ٹائمز۔ راشٹریہ سویم سیوک سنگھ (آر ایس ایس) کے سربراہ موہن بھاگوت نے کہا کہ ملک میں تعلیمی نظام نوآبادیاتی نظریات کے طویل مدتی اثر کے تحت تیار ہوا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ایک ترقی یافتہ ملک کے لئے ہندوستانی فلسفے پر مبنی متبادل تیار کرنے کی ضرورت ہے۔ آر ایس ایس کے ذریعہ منعقدہ "قومی چنتن بیتک" کے دوسرے دن مندوبین سے خطاب کرتے ہوئے موہن بھاگوت نے کہا کہ اس کے لئے نقطۂ نظر سنجیدہ، حقیقت پسندانہ اور مکمل طور پر ہندوستانی ہونا چاہیئے۔ انہوں نے کہا کہ تعلیم کے میدان میں کام کرنے والوں کو اپنے کام میں ماہر ہونا چاہیئے، دوسروں کے لئے مثال قائم کرنا چاہیئے اور اچھے باہمی تعلقات استوار کرنا چاہیئے تاکہ سب مل کر ملک کو آگے لے جا سکیں۔ ایک بیان میں شکشا سنسکرت اُتھان نیاس کے قومی جنرل سکریٹری اتل کوٹھاری نے دعویٰ کیا کہ ہندوستانی فلسفے پر مبنی تعلیمی نظام سماجی اصلاح اور قومی ترقی کی راہ ہموار کرے گا۔
اتل کوٹھاری نے دعویٰ کیا کہ مادی ترقی کے ساتھ ساتھ ہمیں بہت سنگین سماجی، ثقافتی اور ماحولیاتی چیلنجوں کا بھی سامنا ہے۔ موہن بھاگوت کی موجودگی میں میٹنگ سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے اخلاقی اقدار میں گراوٹ، خواتین کے خلاف بڑھتے ہوئے تشدد اور بگڑتے ہوئے ماحولیاتی مسائل کو گہرے سماجی بحران کی علامت قرار دیا۔ واضح رہے کہ قبل ازیں بھی آر ایس ایس کے سربراہ موہن بھاگوت مختلف بیانات دیتے رہے ہیں۔ اس سے پہلے موہن بھاگوت نے آبادی میں اضافے کی شرح (فرٹیلیٹی ریٹ) میں کمی پر تشویش کا اظہار کیا تھا۔ انہوں نے کہا تھا کہ جب کسی معاشرے کی آبادی میں اضافے کی شرح 2.
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: کرنا چاہیئے نے کہا کہ انہوں نے ایس ایس
پڑھیں:
10 لاکھ بھارتیوں نے اپنے ملک کی شہریت چھوڑی
ہر سال بڑی تعداد میں بھارتی شہری اپنے ملک کی شہریت ترک کرکے دوسرے ممالک کی شہریت لے رہے ہیں ،گزشتہ چھ برسوں میں 10 لاکھ سے زیادہ بھارتی اپنی شہریت چھوڑ چکے ہیں۔
یہ اعدادوشمار بھارتی وزارت خارجہ کی طرف سے پارلیمنٹ میں پیش کئے گئے۔
بھارتی وزیر مملکت امور خارجہ کیرتی وردھن سنگھ نے راجیہ سبھا میں بھارتی شہریت ترک کرنے سے متعلق ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ پچھلے سال یعنی 2024 میں دو لاکھ سے زیادہ بھارتیوں نے اپنی شہریت چھوڑ دی ہے۔
وزارت خارجہ سے پوچھا گیا کہ کیا وہ بھارتی شہریت ترک کرنے والے لوگوں کی تعداد میں اضافے سے واقف ہے؟ سوال کے جواب میں شیئر کیے گئے اعداد و شمار سے پتہ چلتا ہے کہ 2019 سے بھارتی شہریت ترک کرنے والوں کی تعداد میں اتار چڑھاؤ آرہا ہے۔ 2019 میں 1,44,017 لوگوں نے ہندوستانی شہریت ترک کی تھی جب کہ 2020 میں یہ تعداد 85,256 تھی۔
آئین کے آرٹیکل 5 سے 11 (حصہ II) میں شہریت کا ذکر کیا گیا ہے۔ شہریت ایکٹ 1955 ہندوستانی شہریت کے حصول اور ترک کرنے کا التزام ہے۔ شہریت ایکٹ 1955 میں وقتاً فوقتاً ترمیم کی جاتی رہی ہے۔
بھارتی آئین کے آرٹیکل 9 کے مطابق جو شخص اپنی مرضی سے کسی دوسرے ملک کی شہریت حاصل کرتا ہے وہ ہندوستانی شہری نہیں رہ جاتا۔ اس کے علاوہ، پاسپورٹ ایکٹ کے مطابق، کسی شخص کو دوسرے ملک کی شہریت حاصل کرنے پر اپنا ہندوستانی پاسپورٹ حوالے کرنا پڑتا ہے۔ اگر وہ پاسپورٹ کے حوالے نہیں کرتا تو یہ ایکٹ کے تحت قابل سزا جرم ہے۔
مودی سرکارسے یہ بھی پوچھا گیا کہ کیا وہ بھارتی شہریت ترک کرنے کی درخواست کو قبول کرنے سے پہلے مکمل جانچ پڑتال کرتی ہے۔ جواب میں، اس نے شہریت ترک کرنے کے عمل کی تفصیلی وضاحت کی۔ شہریت ترک کرنے کے لیے https://www.indiancitizenshiponline.nic.in پر درخواست دینی ہوگی۔ اس کے بعد ان کے اصل پاسپورٹ اور دیگر تفصیلات کی تصدیق کی جائے گی، جس کے بعد ان کو جواب دینے کے لیے دستاویزات متعلقہ سرکاری محکموں کو بھیجی جائیں گی۔ سرکاری محکموں کو 30 دن کے اندر رپورٹ دینی ہوگی۔ ایک بار درخواست دہندہ کے اعلان کی تفصیلات کی تصدیق ہو جانے کے بعد تصدیق کے 30 دنوں کے بعد شہریت ترک کرنے کا سرٹیفکیٹ آن لائن منظور کیا جاتا ہے۔
Post Views: 6