خبردار! کیا آپ بھی چیٹ جی پی ٹی سے گہرے راز شیئر کرتے ہیں؟
اشاعت کی تاریخ: 27th, July 2025 GMT
مصنوعی ذہانت (اے آئی) کے معروف ٹول چیٹ جی پی ٹی کے صارفین اسے مختلف کاموں کے لیے استعمال کرتے ہیں، جن میں تحریری معاونت، معلوماتی سوالات اور بعض اوقات ذاتی مشورے بھی شامل ہوتے ہیں۔ تاہم اوپن اے آئی کے چیف ایگزیکٹو سام آلٹمین نے خبردار کیا ہے کہ صارفین کو اس ٹیکنالوجی سے اپنی نجی اور حساس معلومات شیئر کرنے میں احتیاط برتنی چاہیے۔
ایک حالیہ پوڈکاسٹ انٹرویو میں گفتگو کرتے ہوئے سام آلٹمین کا کہنا تھا کہ اے آئی سے بات کرتے وقت بھی ویسی ہی احتیاط ضروری ہے جیسی آپ کسی وکیل یا ڈاکٹر سے گفتگو کرتے وقت برتتے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: خاتون نے چیٹ جی پی ٹی کی مدد سے 11 ہزار ڈالرز سے زائد کا قرض کیسے اتارا؟
انہوں نے واضح کیاکہ لوگ، خاص طور پر نوجوان چیٹ جی پی ٹی کو تھراپسٹ یا لائف کوچ کے طور پر استعمال کرنے لگے ہیں۔ وہ رشتوں کے مسائل یا ذاتی الجھنوں پر رہنمائی چاہتے ہیں، مگر انہیں یہ یاد رکھنا چاہیے کہ چیٹ جی پی ٹی کے ساتھ گفتگو قانونی تحفظ میں نہیں آتی۔
سام آلٹمین نے زور دیا کہ اے آئی چیٹ بوٹس کے ساتھ کی جانے والی بات چیت کو قانونی تحفظ حاصل نہیں ہوتا، اس لیے اگر کبھی کوئی قانونی کارروائی یا مقدمہ درپیش آ جائے تو یہ ریکارڈ پیش کیا جا سکتا ہے، جو صارف کے لیے نقصان دہ ہو سکتا ہے۔
انہوں نے مزید کہاکہ انہیں اس بات پر بھی تشویش ہے کہ لوگ چیٹ جی پی ٹی پر ضرورت سے زیادہ انحصار کرنے لگے ہیں، ان کے مطابق ’اگر ہم اپنی زندگی مکمل طور پر اے آئی کے مشوروں پر گزارنے لگیں تو یہ طرزِ عمل نہ صرف غیر متوازن بلکہ ممکنہ طور پر خطرناک بھی ہو سکتا ہے۔‘
یہ بھی پڑھیں: ’چائے کی پیالی میں قسمت‘: چیٹ جی پی ٹی اب طلاقیں بھی کروانے لگی!
سام آلٹمین نے صارفین کو مشورہ دیا کہ چیٹ جی پی ٹی کو بطور ایک مفید ٹول استعمال کریں، مگر حساس معاملات اور گہرے راز شیئر کرنے سے گریز کریں، تاکہ پرائیویسی اور ذاتی تحفظ قائم رہ سکے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
wenews انتباہ اے آئی چیٹ جی پی ٹی راز شیئر سام آلٹمین مشورہ مصنوعی ذہانت وی نیوز.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: انتباہ اے ا ئی چیٹ جی پی ٹی سام ا لٹمین مصنوعی ذہانت وی نیوز چیٹ جی پی ٹی سام آلٹمین اے آئی
پڑھیں:
ڈیٹنگ شو ’لازوال عشق‘ پر شدید تنقید کے بعد میزبان عائشہ عمر بھی بول پڑیں
پاکستانی اداکارہ اور ماڈل عائشہ عمر نے اپنے آنے والے رئیلیٹی پروگرام ’لازوال عشق‘ پر شدید تنقید کے بعد بول پڑیں۔
عائشہ عمر نے کہا کہ کئی میڈیا اداروں نے پروگرام کو غلط طور پر پیش کیا ہے۔ کچھ نیوز چینلز یہ دعویٰ کر رہے ہیں کہ میں نے کہا ہے کہ یہ پاکستانی ڈیٹنگ شو ہے، لیکن میں نے کبھی نہیں کہا کہ یہ ڈیٹنگ شو ہے۔ انہوں نے واضح کیا کہ یہ شو مغربی ڈیٹنگ فارمیٹس جیسے ’لوو آئی لینڈ‘ سے متاثر نہیں ہے۔
اداکارہ نے بتایا کہ یہ پروگرام بامعنی بات چیت اور دیرپا رشتے بنانے پر مرکوز ہے جس کا مقصد شادی ہے۔ ہاں، پرومو کو مختلف قسم کی رائے اور قیاس آرائیاں مل رہی ہیں، لیکن یہ بالکل ڈیٹنگ شو نہیں ہے بلکہ زندگی کے ساتھی کو تلاش کرنے کے لیے ہے۔
یہ بھی پڑھیں: ’لازوال عشق‘ ریئلٹی شو کے خلاف شکایات پر پیمرا کا ردعمل آگیا
عائشہ عمر کے مطابق اگرچہ پروگرام میں شرکاء ایک ولا میں رہیں گے، مگر لڑکیوں اور لڑکوں کے لیے الگ الگ فلورز اور الگ الگ کمرے ہوں گے۔ ان کے اپنے ڈریسنگ رومز بھی ہیں۔ صرف لاؤنج، کچن اور پول سائیڈ مشترکہ ہے جہاں وہ ایک دوسرے سے ملیں گے۔
عائشہ نے کہا کہ اس طرح کے فارمیٹس پہلے بھی پاکستانی ٹی وی پر آ چکے ہیں جہاں نوجوان ایک ہی جگہ رہتے ہیں مگر الگ الگ کمرے رکھتے ہیں، اور ’لازوال عشق‘ کو ایک سماجی تجربہ قرار دیا جو بات چیت پر مبنی ہے۔
انہوں نے کہا کہ پروگرام کا محور بات چیت اور مکالمہ ہے جیسا کہ لوگ کالج، یونیورسٹی، پارک یا تھیٹر میں کرتے ہیں۔ پروگرام میں اسی قسم کی بات چیت دکھائی جائے گی اور یہ ایک بہت اچھا تجربہ ہے۔ یہ دیکھنے کا موقع ہے کہ نوجوان کیسے بات کرتے ہیں، کہاں غلطیاں کرتے ہیں اور انہیں کیسے درست کرتے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: ’شروع ہونے سے پہلے ہی بائیکاٹ کیا جائے‘، عائشہ عمر کے ڈیٹنگ ریئلٹی شو ‘لازوال عشق’ پر صارفین پھٹ پڑے
فارمیٹ کے بارے میں بات کرتے ہوئے میزبان کا کہنا تھا کہ پروگرام میں کوئی پہلے سے جوڑے نہیں بنائے گئے بلکہ شرکاء ایک دوسرے کو جان کر قدرتی طور پر رشتے قائم کریں گے اور اس کا مقصد شادی ہے یہی پروگرام کی بنیاد ہے۔ کھیل بھی بات چیت پر ہی مبنی ہوں گے۔ انہوں نے کہا کہ یہ پروگرام پاکستانی نوجوانوں کے لیے ایک قیمتی تجربہ ثابت ہو سکتا ہے۔
عائشہ عمر کی وضاحت سوشل میڈیا پر ہونے والی شدید تنقید کے بعد سامنے آئی ہے، کئی صارفین کی جانب سے شو کے کانٹینٹ اور پیش کردہ اقدار پر سوالات اٹھائے گئے تھے۔
پروگرام کے پرومو میں دکھائے گئے مناظر پر کئی سوشل میڈیا صارفین نے تنقید کرتے ہوئے کہا تھا کہ یہ مواد پاکستانی معاشرتی، ثقافتی اور مذہبی اقدار سے مطابقت نہیں رکھتا۔ صارفین کا کہنا ہے کہ ایسے ریئلٹی شوز پاکستانی معاشرے میں مغربی طرز زندگی کو فروغ دے رہے ہیں، جو نوجوان نسل پر منفی اثرات ڈال سکتے ہیں۔
متعدد افراد نے مطالبہ کیا ہے کہ لازوال عشق جیسے پروگرامز پر پابندی عائد کی جائے۔ بعض ناقدین نے یہ بھی سوال اٹھایا کہ ایسے مواد کو نشر کرنے کی اجازت دے کر ہم بطور معاشرہ کس سمت جا رہے ہیں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
پیمرا ڈیٹنگ شو عائشہ عمر لازوال عشق