چین کا تائیوان کے عوامی نمائندوں کی ووٹنگ کے پہلے مرحلے میں گومن دانگ پارٹی کی کامیابی پر رد عمل
اشاعت کی تاریخ: 27th, July 2025 GMT
بیجنگ : چینی اسٹیٹ کونسل کے تائیوان امور کے دفتر کے ترجمان چھن بن ہوا نے 27 تاریخ کو تائیوان کے عوامی نمائندوں کی ” دی گریٹ ریکال ” یعنی نام نہاد “ایک عظیم برخاست” کے لئے ووٹنگ کی۔ اتوار کے روز چینی میڈیا کے مطابق ووٹنگ کے پہلے مرحلے کے نتائج کے حوالے سے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ ہم نے صورتحال کا نوٹس لیا ہے کہ گو من دانگ پارٹی نے تمام 24 نشستوں کا دفاع کامیابی کے ساتھ کیا ہے ۔ اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ “تائیوان کی علیحدگی ” کی نوعیت اور “یک جماعتی غلبہ” کے عزائم کے پیش نظر ، ڈی پی پی حکام نے بار بار سیاسی لڑائیوں کو بھڑکایا ہے، سیاسی مخالفین کو دبایا ہے، “سبز دہشت “کا ماحول پیدا کیا ہے، اور سماجی تقسیم کو بڑھاوا دیا ہے، جس سے “جعلی جمہوریت اور حقیقی آمریت”کی منافقت مکمل طور پر بے نقاب ہو چکی ہے۔ ووٹنگ کے نتائج ظاہر کرتے ہیں کہ ڈی پی پی کی سیاسی جوڑ توڑ تائیوان کےعوام کی خواہش کے بالکل برعکس اور غیر مقبول ہے۔
Post Views: 6.ذریعہ: Daily Mumtaz
پڑھیں:
نیدرلینڈ پارلیمانی انتخابات، اسلام مخالف جماعت کو شکست، روب جیٹن ممکنہ وزیر اعظم
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
ایمسٹرڈم:۔ نیدرلینڈز (ہالینڈ) کے انتخابات میں قومی سیاسی دھارے کے حامی سیاستدان 38 سالہ روب ییٹن کی قیادت میں سینٹرل پارٹی D66 نے ایک انتہائی سخت اور اعصاب شکن مقابلے کے بعد انتہائی دائیں بازو کے سیاستدان گیرٹ وائلڈرز کی قوم پرست جماعت پارٹی فار فریڈم PVVکو شکست دے دی۔
جرمن ٹی وی کے مطابق مقامی خبر رساں ادارے ANP کے مطابق D66نے محض پندرہ ہزار ووٹوں کی معمولی برتری کے باوجود واضح پوزیشن حاصل کی اور وائلڈرز کی PVV اب یہ فرق ختم نہیں کرسکتی۔ اس فتح کے بعد روب جیٹن ممکنہ طور پر نیدرلینڈز کے سب سے کم عمر وزیر اعظم بنیں گے۔
یہ نتائج D66 کے لیے ایک شاندار عروج کا نشان ہیں، جو یورپی اور سماجی لحاظ سے ایک لبرل پارٹی ہے اور اس نے انتخابی مہم میں ماحولیاتی پالیسی، سستی رہائش، اور اداروں پر عوام کا اعتماد بحال کرنے پر زور دیا۔ تقریباً 18 فیصد ووٹ حاصل کرنے کے بعد یہ پارٹی ملکی پارلیمنٹ کے ایوان زیریں میں سب سے بڑی پارٹی بن کر ابھری مگر حکومت بنانے کے لیے اسے کم از کم تین دیگر شراکت داروں کی ضرورت ہوگی۔
ییٹن اب ممکنہ اتحادی جماعتوں کے ساتھ مخلوط حکومتی مذاکرات کی قیادت کریں گے، جو نیدرلینڈز کے متنوع سیاسی منظرنامے میں کئی ماہ تک جاری رہ سکتے ہیں۔ انتخابات میں D66نے ایک متحرک انتخابی اور تشہیری مہم کی بدولت اپنی نشستوں کی تعداد تقریباً تین گنا بڑھا لی۔
مرکزی سیاسی دھارے کی تمام بڑی جماعتیں اور بائیں بازو کے سیاسی دھڑے وِلڈرز کے امیگریشن مخالف سخت موقف اور قرآن پر پابندی کے سابقہ مطالبات کی وجہ سے ان کے ساتھ مخلوط حکومت سازی سے انکار کر چکے ہیں۔ وِلڈرز نے کہا کہ اگر ان کی پارٹی کو سب سے زیادہ ووٹ ملتے تو وہ پھر بھی حکومت بنانے کا پہلا حق طلب کرتے۔ انتخابی نتائج کی حتمی تصدیق پیر کو متوقع ہے، جب بیرون ملک مقیم ڈچ شہریوں کے ڈاک کے ذریعے ڈالے گئے ووٹوں کی گنتی مکمل ہو گی۔