بنگلہ دیش سیاسی میدان سجنے کو تیار، آئندہ چند روز میں انتخابی تاریخ کا اعلان متوقع
اشاعت کی تاریخ: 27th, July 2025 GMT
چیف ایڈوائزر پروفیسر محمد یونس آئندہ 4 سے 5 روز میں عام انتخابات کی تاریخ کا اعلان کریں گے۔
یہ بات جاتیا پارٹی (قاضی ظفر گروپ) کے سربراہ مصطفیٰ جمال حیدر نے سیاسی جماعتوں سے ملاقات کے بعد کہی۔
یہ بھی پڑھیں:بنگلہ دیشی الیکشن کمیشن نے عوامی لیگ کا انتخابی نشان ’کشتی‘فہرست سے خارج کر دیا
انہوں نے کہا کہ حکومت کو اندازہ ہو چکا ہے کہ ملک میں بے امنی کا حل صرف انتخابات ہیں۔
دیگر رہنماؤں نے بھی فوری انتخابی اعلان کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ منتخب حکومت سے دہشتگردی اور انتشار کا خاتمہ ممکن ہوگا۔
لیبر پارٹی کے ڈاکٹر مستفیظ الرحمان نے کہا کہ حکومت امن و امان قائم رکھنے میں ناکام ہو چکی ہے۔
جبکہ جمیعت علمائے اسلام کے مولانا منظور الاسلام نے سیاسی اتحاد برقرار رکھنے پر زور دیا۔
یہ بھی پڑھیں:بنگلہ دیش: دسمبر میں الیکشن کا مطالبہ کرنے والی ’بی این پی‘ کے زیراہتمام ریلی کا انعقاد
چیف ایڈوائزر نے خبردار کیا کہ کرپٹ عناصر انتخابی عمل کو سبوتاژ کرنا چاہتے ہیں اور تمام جمہوری قوتوں پر زور دیا کہ وہ فسطائیت کے خلاف متحد رہیں۔
ملاقات میں 14 سیاسی جماعتوں کے رہنما شریک ہوئے اور منصفانہ انتخابات کے انعقاد میں مکمل تعاون کی یقین دہانی کرائی۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
بنگلہ دیش بنگلہ دیش انتخابات ڈاکٹر یونس.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: بنگلہ دیش بنگلہ دیش انتخابات ڈاکٹر یونس بنگلہ دیش
پڑھیں:
بی جے پی حکومت نے سینکڑوں بنگالی نژاد مسلمان ملک بدر کر دیے، ہیومن رائٹس واچ
ذرائع کے مطابق ہیومن رائٹس واچ نے کہا کہ جن لوگوں کو بنگلہ دیش بھیجا گیا ان میں سے بیشتر بنگلہ دیش سے متصل بھارتی ریاستوں کے شہری ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ انسانی حقوق کی عالمی تنظیم ”ہیومن رائٹس“ واچ نے کہا ہے کہ بھارتی حکام نے حالیہ عرصے میں سینکڑوں بنگالی نژاد مسلمانوں کو بغیر کسی قانونی کارروائی کے غیر قانونی تارکین وطن قرار دیا اور انہیں ملک بدر کر کے بنگلہ دیش بھیج دیا ہے۔ ذرائع کے مطابق ہیومن رائٹس واچ نے کہا کہ جن لوگوں کو بنگلہ دیش بھیجا گیا ان میں سے بیشتر بنگلہ دیش سے متصل بھارتی ریاستوں کے شہری ہیں۔ ایچ آر ڈبلیو اور انسانی حقوق کی کئی دیگر تنظیموں نے انکشاف کیا ہے کہ رواں برس مئی سے ہندو قوم پرست بھارتیہ جنتا پارٹی کی زیر قیادت حکومت نے بنگالی مسلمانوں کو بنگلہ دیش بھیجنے کی کارروائی تیز کر دی ہے۔ ایک بھارتی اردو اخبار روزنامہ ”منصف“ کی خبر میں کہا گیا ہے کہ ہیومن رائٹس واچ نے زور دیکر کہا ہے کہ بی جے پی حکومت کے یہ اقدامات قانونی تقاضوں کی خلاف ورزی اور امتیازی سلوک کے مترادف ہیں۔ تنظیم کی ایشیائی امور کی ڈائریکٹر ایلن پیئرسن Elaine Pearson نے کہا کہ بھارت کی حکمران جماعت بی جے پی بھارتی مسلمانوں کیخلاف امتیاز کو ہوا دے رہی ہے اور بنگالی مسلمانوں کو بغیر کسی قانونی جواز کے بے دخل کر رہی ہے۔
ہیومن رائٹس واچ نے جون میں اٹھارہ افراد کے انٹرویو کیے جن میں متاثرہ افراد اور ان کے اہلخانہ شامل تھے۔ انسانی حقوق کی تنظیم نے بھارتی وزارت داخلہ کو 8 جولائی کو بنگالی نژاد مسلمانوں کی بلاجواز بے دخلی کے بارے میں لکھا لیکن اس نے تاحال کوئی جواب نہیں دیا ہے، بھارت نے بے دخل کیے گئے افراد کی تعداد بھی نہیں بتائی تاہم بنگلہ دیشی بارڈر گارڈز کے مطابق 7 مئی سے 15 جون کے درمیان 15سو سے زائد مسلم مرد، خواتین اور بچوں کو بنگلہ دیشن کے اندر دھکیلا گیا۔ آسام، اترپردیش، مہاراشٹر، گجرات، اڈیسہ، راجستھان جیسی بی جے پی کی زیر قیادت ریاستوں میں بنگالی بولنے والے غریب مسلمان مزدوروں کو گرفتار کیا گیا اور بغیر شہریت کی تصدیق کے بنگلہ دیش بھیج دیا گیا، کئی لوگوں کے فون، شناختی دستاویزات اور دیگر سامان ضبط کیا گیا۔
ریاست آسام کے ایک استاد خیر الاسلام نے بتایا کہ 26مئی کو ان کے ہاتھ باندھ کر اور منہ بند کر کے 14 افراد کے ساتھ زبردستی سرحد پار بھیجا گیا۔ انہوں نے کہا کہ جب میں نے جانے سے انکار کیا تو بی ایس ایف کے ایک اہلکار نے مجھے مارا اور ڈرانے دھمکانے کیلئے چار بار ہوا میں گولیاں چلائیں۔ بی جے پی حکومت نے مئی میں آسام کی ایک جیل سے 100روہنگیا پناہ گزینوں کو بھی بنگلہ دیش بھیجا۔ بنگلہ دیش کی وزارت خارجہ نے 8 مئی کو بھارت کو ایک خط لکھا جس میں زبردستی دھکیلے جانے والے افراد کو ناقابل قبوں قرار دیتے ہوئے کہا گیا کہ صرف ان لوگوں کو قبول کیا جائے گا جو باضابطہ طور پر تصدیق شدہ بنگلہ دیشی شہری ہوں۔