نیویارک سٹی کے تاریخی میئر انتخابات میں صرف چند دن باقی ہیں اور امیدوار ظہران ممدانی کے حامی ووٹروں کو قائل کرنے کے لیے گھر گھر جا کر مہم چلا رہے ہیں۔ ممدانی، جنہوں نے جون میں ڈیموکریٹک پرائمری میں غیر متوقع کامیابی حاصل کی تھی، 4 نومبر کے عام انتخابات میں نمایاں برتری کے ساتھ سب کی توجہ کا مرکز بنے ہوئے ہیں۔

47 سالہ مہم رضا کار رابرٹ وُڈ کا کہنا ہے کہ انتخابی پیغام واضح ہے: ’توجہ صرف اور صرف زندگی کے بڑھتے اخراجات اور افورڈیبلٹی پر رکھو‘۔

یہ بھی پڑھیے بڑی چھلانگ،  ظہران ممدانی نے نیویارک کے یہودی ووٹرز کی حمایت بھی حاصل کرلی

ممدانی کے حامیوں کا کہنا ہے کہ ان کی کامیابی صرف نیویارک کے لیے نہیں بلکہ امریکا بھر میں لبرل سیاست کے لیے نئی امید کی علامت ہے۔ تاہم، ان کا کہنا ہے کہ اصل کامیابی تب ہوگی جب وہ واقعی سٹی ہال میں پہنچ جائیں اور اس کے لیے وسیع پیمانے پر ووٹر رابطہ مہم جاری ہے۔

کرایہ منجمد کرنے، مفت بس سروس اور یونیورسل چائلڈ کیئر کے وعدے

ممدانی کے انتخابی منشور میں کرایہ داروں کے لیے کرایوں کو منجمد کرنے، بسوں کو مفت کرنے اور 5 سال سے کم عمر بچوں کے لیے چائلڈ کیئر مفت فراہم کرنے کے وعدے شامل ہیں۔

یہ پروگرام بڑی کمپنیوں اور دولت مند طبقے پر ٹیکس بڑھا کر چلانے کا منصوبہ ہے۔

کئی ووٹر ان کے وژن سے متاثر ہیں، تاہم کچھ اس کی عملی حیثیت پر سوال اٹھا رہے ہیں۔ ایک ووٹر اونیکا ساؤل نے کہا ’میں نے سیاست دانوں سے بہت وعدے سنے ہیں، اب دیکھنا ہے کہ وہ عملی طور پر کیا کرتے ہیں۔‘

تنقید اور نفرت انگیزی کے باوجود ممدانی کا عزم برقرار

انتخابی مہم کے آخری مرحلے میں ممدانی کو اپنے مخالف اینڈریو کومو کی جانب سے شدید تنقید کا سامنا ہے۔ کومو، جو سابق گورنر رہ چکے ہیں، ممدانی کو ’غیر حقیقت پسند نظریات رکھنے والا امیدوار‘ قرار دیتے ہیں اور ان پر اسلاموفوبک اور نسل پرستانہ حملے بھی کیے جا رہے ہیں۔

اگر ممدانی کامیاب ہوتے ہیں، تو وہ نیویارک سٹی کے پہلے مسلمان، افریقہ (یوگنڈا) میں پیدا ہونے والے، اور جنوبی ایشیائی نژاد میئر ہوں گے۔

کمیونٹی کی سطح پر وسیع حمایت

ممدانی کی مہم میں سب سے نمایاں پہلو ان کا کمیونٹی سے براہ راست تعلق ہے۔ وہ مساجد، مندروں، گرجا گھروں اور کمیونٹی سینٹرز میں جا کر ووٹروں سے ملاقات کر رہے ہیں۔ ان کی حمایت ڈی ایس اے (Democratic Socialists of America) اور متعدد تارکینِ وطن تنظیموں جیسے DRUM Beats نے بھی کی ہے۔

یہ بھی پڑھیے نیویارک کی میئر شپ: ٹرمپ کو ظہران ممدانی کی جیت کیوں یقینی نظر آنے لگی؟

کمیونٹی کارکن شیری پڈیلا کا کہنا ہے: ’ہم نے اکثر سیاست دانوں کو دیکھا ہے جو ہماری برادری میں آتے ہیں، چند الفاظ بولتے ہیں اور پھر غائب ہو جاتے ہیں۔ مگر ظہران ہمیشہ ہمارے ساتھ رہے ہیں۔ ہماری جدوجہد میں، ہمارے مسائل کے وقت۔‘

اسلاموفوبیا کے خلاف ردعمل

مہم کے آخری ہفتوں میں 2 ریپبلکن اراکینِ کانگریس نے ممدانی کی شہریت پر سوال اٹھایا ہے۔ تاہم، ان حملوں نے کئی اقلیتی کمیونٹیز میں ردعمل کے طور پر مزید حمایت پیدا کی ہے۔

برونکس کی رہائشی لطیفہ ایمری نے کہا: ’اگر وہ جیت گئے تو لوگ سمجھیں گے کہ ہم وہ نہیں ہیں جو دنیا ہمیں کہتی ہے۔ ہم دہشتگرد نہیں، ہم برے لوگ نہیں۔ اب وقت آ گیا ہے کہ لوگ سچ دیکھیں۔‘

انتخابی دن کی تیاری

انتخابی مہم میں اب تک تقریباً 90 ہزار رضاکار شریک ہو چکے ہیں۔ ابتدائی ووٹنگ 25 اکتوبر سے شروع ہو چکی ہے، اور ووٹروں کی بڑی تعداد خاص طور پر بزرگ طبقے سے تعلق رکھتی ہے، جو زیادہ تر کومو کے حامی سمجھے جا رہے ہیں۔

معروف سینیٹر برنی سینڈرز، جو ممدانی کی مہم کی حمایت کر رہے ہیں، نے اپنے حالیہ خطاب میں کہا:

’براہ مہربانی اپنے مخالفین کو ہلکا نہ لیں۔ ہر ووٹ قیمتی ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

ظہران ممدانی نیویارک میئرشپ انتخابات.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: نیویارک میئرشپ انتخابات کا کہنا ہے ممدانی کے ممدانی کی رہے ہیں کے لیے

پڑھیں:

پی ٹی آئی کا آزاد کشمیر میں عدم اعتماد اور نئے وزیراعظم کے انتخابی عمل سے لاتعلقی کا اعلان

پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) نے آزاد کشمیر میں اپوزیشن اتحاد کی جانب سے وزیراعظم کے خلاف عدم اعتماد کی تحریک لانے اور نئے وزیراعظم کے انتخابی عمل سے لاتعلقی کا اعلان کردیا۔

ایکسپریس نیوز کے مطابق اسلام آباد میں قائم خیبرپختونخوا ہاؤس میں پی ٹی آئی کی اعلیٰ قیادت کا اجلاس ہوا جس میں وزیراعظم آزاد کشمیر اور قیادت شریک تھی۔

اجلاس میں پی ٹی آئی نے عدم اعتماد اور نئے وزیراعظم کے انتخاب کے عمل سے لاتعلقی کا فیصلہ کیا اور عوامی نمائندگی کو ایوان میں جاری رکھنے سمیت نئی حکومت کو ٹف ٹائم دینے کا فیصلہ کیا۔

اجلاس کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے پی ٹی آئی سیکرٹری جنرل سلمان اکرم راجہ نے کہا کہ اس وقت آزاد کشمیر میں سیاسی کھیل کھیلا جا رہا ہے جبکہ وہاں اس وقت عوام کے حقیقی نمائندے موجود ہیں، آج آپ کے سامنے کشمیر کی سیاسی قیادت موجود ہے۔

انہوں نے کہا کہ اس سے پہلے بھی کشمیر میں مصنوعی نظام کو قائم کرنے کی کوشش کی، پہلے بھی ہمارے 29  ایم این ایز کو توڑا گیا، ہمارے اراکین کو پہلے بھی آزاد قرار دے دیا گیا۔

سلمان اکرم راجہ نے کہا کہ پی ٹی آئی کو بطور جماعت کشمیر میں رجسٹرڈ نہ کیا گیا، اس نظام کے پیچھے چہرے وہی ہیں، جو طاقتور ہیں اور ہر چیز کے پیچھے ہوتے ہیں، کشمیر میں عوام ایک جانب اور ریاست دوسری جانب کھڑی نظر آ رہی ہے، ریاست اور عوام کے درمیان جھوٹ کی خلیج قائم کر دی گئی ہے، آزاد جموں و کشمیر میں حق اور فریب کی جنگ جاری ہے۔

رہنما پی ٹی آئی نے کہا کہ عوام کی عدالت میں کھڑے رہیں گے، نمائندگی کا حق ادا کرتے رہیں گے، یہ سیاسی تبدیلی نہیں بلکہ ایک کھیل کھیلا جارہا ہے، مسلم لیگ نون اور دیگر جماعتیں اقتدار کے کھیل میں مصروف ہیں،

اُن کا کہنا تھا کہ پی ٹی آئی  عوام کے درمیان موجود اور دھوکا دینے والوں سے دور رہے گی جبکہ آزاد کشمیر اسمبلی میں ارکان حق کی آواز بلند کرتے رہیں گے۔ 

سلمان اکرم راجہ نے کہا کہ حقیقت یہ ہے کہ عوام کے دلوں میں آج بھی عمران خان بستے ہیں، عمران خان اور پی ٹی آئی کے سپاہی عوام کی جدوجہد کا حصہ ہیں، ایک چہرہ ہٹا کر دوسرا بٹھا دینا کوئی سیاسی کامیابی نہیں ہے۔

خواجہ فاروق احمد نے کہا کہ ہمارا حکومت پاکستان کے ساتھ تو اختلاف ہو سکتا ہے لیکن ہم اور ہمارا دل ریاست پاکستان کیلیے دھڑکتا ہے، آنے والے الیکشن میں پی ٹی آئی وہ کارکردگی دکھائے گی جو دو ہزار اکیس میں دکھائی تھی۔

انہوں نے کہا کہ پوری پارٹی بانی چیئرمین کے ساتھ کھڑی ہے، بطور اپوزیشن لیڈر کہتا ہوں کہ یہ اسمبلی اپنی وقعت کھو چکی ہے، فوری طور پر غیر جانبدار الیکشن کمیشن تشکیل دے کر عام انتخابات کروائے جائیں گے، یہ وہاں اپنی مرضی کا سکندر سلطان راجہ لگوا کر انتخابات میں دھاندلی کروانا چاہتے ہیں۔

سابق وزیراعظم آزاد کشمیر قیوم نیازی نے کہا کہ آزاد کشمیر میں ایک ہابریڈ نظام قائم کیا گیا ہے، عوام نے بھرپور احتجاج کیا اور اپنے مطالبات منوائے، پی ٹی آئی آزاد کشمیر میں ہابریڈ نظام کے خاتمے میں پیش پیش رہی ہے۔

اُن کا کہنا تھا کہ وزیراعظم انور الحق کی ناکامی کی صورتحال میں دوبارا گھسا پٹا نظام لانے کی کوشش ہو رہی ہے، ہم اس سارے عمل سے لاتعلق رہیں گے، آزاد کشمیر میں فوری طور پر آزاد الیکشن کمیشن قائم ہونا چاہیے۔

 

 

متعلقہ مضامین

  • کراچی ملک کی لائف لائن ہے‘ پیپلز پارٹی کی صوبائی حکومت نے کھنڈر بنادیا ٗ منعم ظفر
  • کراچی ملک کی لائف لائن ہے پیپلز پارٹی کی صوبائی حکومت نے کھنڈر بنادیا، منعم ظفر
  • کراچی میں نیویارک سے بھی کم جرائم ہوتے ہیں، ناصر حسین شاہ
  • نیشنل لاء یونیورسٹی کے قیام کو لیکر بی جے پی کا عمر عبداللہ پر انتخابی ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی کا الزام
  • بڑی چھلانگ،  ظہران ممدانی نے نیویارک کے یہودی ووٹرز کی حمایت بھی حاصل کرلی
  • کراچی میں نجی ائیرلائن نے طیارے کو بس بنادیا؛سیٹوں سے زائد مسافر سوار کردیے
  • ’ممدانی میئر بنائیں گے‘، ظہران ممدانی کی انتخابی مہم میں اردو گیت وائرل
  • پی ٹی آئی کا آزاد کشمیر میں عدم اعتماد اور نئے وزیراعظم کے انتخابی عمل سے لاتعلقی کا اعلان
  • پی ٹی آئی کا میئر کراچی کی حمایت کرنے والے 32 اراکین سے اعلانِ لاتعلقی