تحریک انصاف نے مئیرکراچی مرتضیٰ وہاب کی حمایت کرنے والے اراکین سے لاتعلقی کا اعلان کردیا۔

ایکسپریس نیوز کے مطابق پی ٹی آئی رہنماؤں راجہ اظہر اور ارسلان خالد کے دستخط سے مرتضی وہاب کو  خط بھیجا گیا ہے۔

 خط میں لکھا گیا ہے کہ مئیر کراچی کے حمایت یافتہ 32 پی ٹی آئی ارکان سے تحریک انصاف لاتعلقی کا اظہار کرتی ہے۔

خط میں کہا گیا ہے کہ 32  تحریک انصاف  کےمنحرف ارکان کی بنیادی رکنیت ختم کی جاچکی ہے، 10 ارکان میں اسد امان، صلاح الدین اسرار، امجد علی، عاصم حیدر، اسلم خان نیازی، صنوبر فرحان، زبیر موسی، عبد الغنی، عزیز اللّہ، فرحان خان سے بھی پی ٹی آئی کا اظہار لاتعلقی  کرتی ہے۔

خط کے مطابق منحرف 32 ارکان سے پاکستان تحریک انصاف کا تعلق نہیں ہے، سرکاری خط و کتابت، عوامی حلقوں میں 32 ارکان کا تعلق پی ٹی آئی سے نا جوڑا جائے۔ 32 منحرف ارکان سٹی کاؤنسل کو آزاد ممبر سمجھا جائے پی ٹی آئی نے ہر قسم کی غلط فہمی سے محفوظ رہنے کے باعث باقاعدہ مئیر کراچی کو خط ارسال کیا ہے۔

خط میڈیا پر آنے کے بعد سٹی کونسل میں منحرف  تحریک انصاف کے پارلیمانی لیڈر اسد  امان  نے رد عمل میں وڈیو بیان جاری کردیا اسد امان کا کہنا ہے کہ میئر کراچی کو آج پی ٹی آئی کے صدر اور جنرل سیکریٹری نے خط لکھا ہے۔

انہوں نے کہا کہ مجھے افسوس اس بات کا ہے آج کرائے دار مالک مکان بننے چلے ہیں، ہم استعفیٰ اس صورت میں دینگے جب جیل سے عمران خان آئے گا پاکستان تحریک انصاف کی سیاست 32 چیئرمینز پر شروع اور ختم ہوتی ہے ہم سے استعفیٰ لینے کا اختیار صرف اور صرف عمران خان کے پاس ہے۔

انہوں نے کہا کہ عمران خان صاحب جیل سے پیغام دینگے 32 اراکین استعفیٰ دیں ہم دینگے، کراچی کی قیادت اتنی بوکھلاہٹ کا شکار ہیں نوٹیفکیشن میں ایک چیئرمین کا نام دو مرتبہ لکھا ہے ہم اس شہر کی تعمیر و ترقی میں اپنا کردار ادا کر رہے ہیں۔

اسد امان کا کہنا تھا کہ آپ کے چیئرمینز نے ہم سے زیادہ کام کیا ہو تو بتائیں جو آپ کی سزا وہ ہماری سزا ہے، عوام کے پیسے جیبوں میں ڈالنے کے بجائے ہم نے کام کیا، سانحہ 9 کے مئی کے بعد ہم منظر عام پر نہیں آئے تھے جو مخصوص نشست پر خواتین منتخب ہوئیں ہم نے کسی جگہ دستخط نہیں کیے تھے کسی بھی کاغذ پر دستخط کئے بغیر مخصوص نشست پر خواتین کیسے منتخب ہو گئیں۔

انہوں نے کہا کہ ہم نے مرتضٰی وہاب کو ووٹ نہیں دیا تھا۔ واضح رہے کہ اگر تحریک انصاف کے اراکین سٹی کونسل میں مئیر کراچی کی حمایت سے دستبردار ہوتے ہے تو مرتضی وہاب کی سادہ اکثریت  ختم ہوجائیں گی۔

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: تحریک انصاف پی ٹی آئی

پڑھیں:

پیپلز پارٹی کی تحریکِ عدم اعتماد تیار، وزیراعظم آزاد کشمیر کا مستعفی ہونے سے انکار

پیپلز پارٹی نے وزیراعظم آزاد کشمیر چوہدری انوار الحق کے خلاف تحریکِ عدم اعتماد کو حتمی شکل دے دی ہے، جب کہ چوہدری انوار الحق نے استعفیٰ دینے سے انکار کر دیا ہے۔آزاد کشمیر میں حکومت سازی کا عمل فیصلہ کن مرحلے میں داخل ہو گیا ہے۔ پیپلز پارٹی نے وزیراعظم چوہدری انوار الحق کے خلاف تحریکِ عدم اعتماد تیار کر لی ہے جبکہ وزیراعظم نے واضح کر دیا ہے کہ وہ استعفیٰ نہیں دیں گے۔مسلم لیگ (ن)، سلطان گروپ اور فارورڈ بلاک نے پیپلز پارٹی کی حمایت کا اعلان کر دیا ہے۔ پیپلز پارٹی کو حکومت بنانے کے لیے آزاد کشمیر اسمبلی میں 27 ارکان کی حمایت درکار تھی، تاہم مجموعی طور پر 36 ارکان نے حمایت کا یقین دلایا ہے۔آزاد کشمیر اسمبلی کے کل 53 ارکان میں سے 52 ارکان اس وقت ایوان میں موجود ہیں، جبکہ رکن اسمبلی محمد اقبال پہلے ہی مستعفی ہو چکے ہیں۔ پیپلز پارٹی کے 17، مسلم لیگ (ن) کے 9، اور سلطان گروپ و فارورڈ بلاک کے 10 ارکان نے تحریکِ عدم اعتماد کی حمایت کی ہے۔اسلام آباد میں مسلم لیگ (ن) کی اعلیٰ سطحی سیاسی رابطہ کمیٹی کا اجلاس بھی ہوا. جس میں احسن اقبال، رانا ثنا اللہ اور امیر مقام سمیت دیگر رہنماؤں نے شرکت کی۔ اجلاس کے بعد احسن اقبال نے کہا کہ مسلم لیگ (ن) پیپلز پارٹی کی حمایت کرے گی، تاہم حکومت میں شامل ہونے کے بجائے اپوزیشن میں بیٹھے گی۔ادھر، آزاد کشمیر میں وزیراعظم چوہدری انوار الحق کے خلاف تحریکِ عدم اعتماد کے معاملے پر پاکستان تحریک انصاف بھی متحرک ہو گئی۔ پی ٹی آئی نے پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ (ن) میں شامل ہونے والے اپنے سترہ ارکانِ اسمبلی کے خلاف کارروائی کی تیاری شروع کر دی ہے۔پی ٹی آئی آزاد کشمیر کے صدر سردار عبدالقیوم نیازی اور قائدِ حزبِ اختلاف خواجہ فاروق احمد نے ان منحرف ارکان کے خلاف فلور کراسنگ ریفرنس دائر کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ دونوں رہنما اس حوالے سے اپنی لیگل ٹیم سے مشاورت کر رہے ہیں۔پی ٹی آئی کے مطابق الیکشن ایکٹ 2020 کی دفعہ 30 کی ذیلی شق 3 اور 4 کے تحت پارٹی چھوڑنے والے ارکان نااہلی کا سامنا کر سکتے ہیں۔ چار ارکان کے خلاف ابتدائی ریفرنس اسپیکر اسمبلی کے پاس جمع کروا دیا گیا ہے، جبکہ باقی ارکان کے خلاف ریفرنسز کی تیاری جاری ہے۔تجزیہ کاروں کے مطابق آئندہ 48 گھنٹے آزاد کشمیر کی سیاست کے لیے فیصلہ کن ثابت ہو سکتے ہیں.کیونکہ اسی دوران حکومت سازی یا نئی صف بندی کا امکان واضح ہو جائے گا۔

متعلقہ مضامین

  • پی ٹی آئی نے مئیر کراچی کی حمایت کرنے والے 32 ارکان سے لاتعلقی کا اعلان کیا
  • عمران خان سے غداری کرنے والے اپنی سیاسی موت مر چکے ہیں، فوزیہ صدیقی
  • پی ٹی آئی کا میئر کراچی کے حمایت یافتہ 32 ارکان سے لاتعلقی کا اعلان
  • استعفی تب دینگے جب جیل سے بانی پی ٹی آئی آئے گا: پارلیمانی لیڈر پی ٹی آئی منحرف گروپ
  • پیپلز پارٹی کی تحریکِ عدم اعتماد تیار، وزیراعظم آزاد کشمیر کا مستعفی ہونے سے انکار
  • تحریک انصاف آزاد کشمیر کا منحرف ارکان کیخلاف ریفرنس دائر کرنے کا فیصلہ
  • آزاد کشمیر: پی ٹی آئی کا منحرف ارکان اسمبلی کے خلاف ریفرنس دائر کرنے کا فیصلہ، کیا تحریک عدم اعتماد رک جائےگی؟
  • آزاد کشمیر میں حکومت سازی فیصلہ کن موڑ پر، نئے وزیر اعظم کا اعلان آج متوقع
  • پیپلزپارٹی نے آزاد کشمیر میں حکومت بنانے کیلیے سادہ اکثریت حاصل کرلی