سعودی عرب نے اروق بنی معارض ریزرو میں عربی ہرن (Arabian Oryx) کے ایک نئے بچے کی پیدائش کا شاندار انداز میں خیرمقدم کیا ہے، جو مملکت کے جنگلی حیات کے تحفظ کی کوششوں میں ایک خوش کن اور اہم سنگ میل قرار دیا جا رہا ہے۔

رصد المركز ولادة مها عربي في محمية عروق بني معارض خلال فصل الصيف، ما يعد مؤشر نجاح جديد لبرامج الحماية للنظم البيئية في المحمية جعل كفاءتها الرعوية ملائمة للتكاثر حتى في أشد مواسم الجفاف.

#بحياتها_نحيا

NCW has documented the birth of an Arabian oryx in the Uruq Bani Ma’arid… pic.twitter.com/lUAUEfvHsA

— المركز الوطني لتنمية الحياة الفطرية (@NCW_center) July 26, 2025

نیشنل سینٹر فار وائلڈ لائف ڈویلپمنٹ کے مطابق یہ کامیابی سخت گرمی اور قحط کے باوجود حاصل ہوئی، جو اس بات کا ثبوت ہے کہ ریزرو کی انتظامیہ نے افزائش نسل کے لیے موزوں ماحول فراہم کرنے میں غیر معمولی کارکردگی دکھائی ہے۔

یہ بھی پڑھیں:سعودی عرب میں ٹرین سے سفر کرنے والوں کی تعداد میں اضافہ ریکارڈ

سعودی عرب 1970 کی دہائی سے عربی ہرن کے تحفظ میں عالمی سطح پر قائدانہ کردار ادا کر رہا ہے۔

بین الاقوامی اداروں کے اشتراک سے شروع کیے گئے قومی پروگراموں میں محفوظ علاقوں کے قیام، افزائش نسل کے مراکز اور جنگلی ماحول میں دوبارہ رہائی جیسے اقدامات شامل ہیں۔

اروق بنی معارض اور مہازت السید جیسے ریزرو اسی مشن کا حصہ ہیں۔

یہ خوشخبری نہ صرف ماحولیاتی کامیابی کی علامت ہے بلکہ سعودی عرب کے عزم کی بھی عکاس ہے کہ وہ اپنی نایاب جنگلی حیات کو آئندہ نسلوں کے لیے محفوظ رکھے گا۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

Arabian Oryx اروق بنی معارض ریزرو سعودی عرب ہرن کا بچہ وائلڈ لائف ڈویلپمنٹ

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: ہرن کا بچہ

پڑھیں:

اسلامی نظریاتی کونسل نے بچوں کی پیدائش میں مناسب وقفے کو ناگزیر قرار دے دیا

اسلامی نظریاتی کونسل نے ماں اور بچے کی صحت کے حوالے سے بچوں کی پیدائش میں مناسب وقفے کو ناگزیر قرار دے دیا۔

اسلام آباد میں اسلامی نظریاتی کونسل اور پاپولیشن کونسل کے مشترکہ تعاون سے وسائل اور آبادی میں توازن کے موضوع پر ایک مشاورتی اجلاس منعقد کیا گیا، جس میں دونوں اداروں کے حکام نے شرکت کی۔

پاپولیشن کونسل کے مطابق پاکستان میں ہر سال تقریباً 11 ہزار خواتین حمل اور زچگی کی پیچیدگیوں کی وجہ سے موت کا شکار ہو جاتی ہیں۔ پاکستان میں حاملہ خواتین کی شرح اموات دیگر اسلامی ممالک کے مقابلے میں سب سے زیادہ ہے، اور 1000 میں سے 62 بچے ایک سال کی عمر سے پہلے ہی زندگی کی بازی ہار جاتے ہیں۔

کونسل کے مطابق، پاکستان میں پانچ سال سے کم عمر کے 40 فیصد بچے عمر کے لحاظ سے مناسب قد نہیں پا رہے، 18 فیصد بچے غذائی قلت کا شکار ہیں، اور 29 فیصد بچے وزن کی کمی کے مسئلے کا سامنا کر رہے ہیں۔ اس کے علاوہ، پاکستان میں ہر تیسرا بچہ اسکول سے باہر ہے۔ علمائے کرام نے قرآن و سنت کی روشنی میں یہ پیغام دیا کہ ماں کو اپنے بچے کو دو سال تک دودھ پلانا چاہیے۔

پاپولیشن کونسل نے اس بات پر زور دیا کہ بچوں کی پیدائش کے درمیان مناسب وقفہ ماں اور بچے دونوں کی صحت کے لیے فائدہ مند ہے، اور اس وقفے کی مدد سے ماں اور نومولود بچوں کی شرح اموات میں کمی واقع ہوتی ہے۔

Post Views: 6

متعلقہ مضامین

  • آزاد کشمیر کے علاقے ہٹیاں بالا میں تیندوے کا حملہ، 8 سالہ بچی جاں بحق
  • ڈراما ’دایان‘ میں مہوش حیات کی اسٹائلنگ ہٹ یا فلاپ؟
  • ایک باکمال نثر نگار، حیات عبد اللہ
  • اسرائیلی فوج کے لیے اسلام اور عربی زبان کی تعلیم لازمی کیوں قرار دی گئی؟
  • فرانس کا فلسطین کو تسلیم کرنے کا اعلان؛ سعودیہ، اسپین سمیت متعدد ممالک کا خیرمقدم
  • جنوبی افریقا میں ہاتھی نے کروڑ پتی مالک کو حملہ کرکے مار دیا
  • ثناء یوسف قتل کیس: پولیس چالان میں عمر حیات قاتل قرار
  • دوران پرواز 35 ہزار فٹ کی بلندی پر طیارے میں بچے کی پیدائش
  • اسلامی نظریاتی کونسل نے بچوں کی پیدائش میں مناسب وقفے کو ناگزیر قرار دے دیا