اسلامی نظریاتی کونسل نے بچوں کی پیدائش میں مناسب وقفے کو ناگزیر قرار دے دیا
اشاعت کی تاریخ: 24th, July 2025 GMT
اسلامی نظریاتی کونسل نے ماں اور بچے کی صحت کے حوالے سے بچوں کی پیدائش میں مناسب وقفے کو ناگزیر قرار دے دیا۔
اسلام آباد میں اسلامی نظریاتی کونسل اور پاپولیشن کونسل کے مشترکہ تعاون سے وسائل اور آبادی میں توازن کے موضوع پر ایک مشاورتی اجلاس منعقد کیا گیا، جس میں دونوں اداروں کے حکام نے شرکت کی۔
پاپولیشن کونسل کے مطابق پاکستان میں ہر سال تقریباً 11 ہزار خواتین حمل اور زچگی کی پیچیدگیوں کی وجہ سے موت کا شکار ہو جاتی ہیں۔ پاکستان میں حاملہ خواتین کی شرح اموات دیگر اسلامی ممالک کے مقابلے میں سب سے زیادہ ہے، اور 1000 میں سے 62 بچے ایک سال کی عمر سے پہلے ہی زندگی کی بازی ہار جاتے ہیں۔
کونسل کے مطابق، پاکستان میں پانچ سال سے کم عمر کے 40 فیصد بچے عمر کے لحاظ سے مناسب قد نہیں پا رہے، 18 فیصد بچے غذائی قلت کا شکار ہیں، اور 29 فیصد بچے وزن کی کمی کے مسئلے کا سامنا کر رہے ہیں۔ اس کے علاوہ، پاکستان میں ہر تیسرا بچہ اسکول سے باہر ہے۔ علمائے کرام نے قرآن و سنت کی روشنی میں یہ پیغام دیا کہ ماں کو اپنے بچے کو دو سال تک دودھ پلانا چاہیے۔
پاپولیشن کونسل نے اس بات پر زور دیا کہ بچوں کی پیدائش کے درمیان مناسب وقفہ ماں اور بچے دونوں کی صحت کے لیے فائدہ مند ہے، اور اس وقفے کی مدد سے ماں اور نومولود بچوں کی شرح اموات میں کمی واقع ہوتی ہے۔
Post Views: 6.ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: پاکستان میں بچوں کی
پڑھیں:
پاکستان کی نیہا منکانی ٹائم میگزین کی ’100 کلائمیٹ‘ فہرست میں شامل
سندھ کی مڈ وائف نیہا منکانی عالمی شہرت یافتہ جریدے ٹائم نے اپنی سالانہ فہرست ’ٹائم 100 کلائمیٹ 2025‘ میں شامل کر لیا، اور وہ اس فہرست میں شامل واحد پاکستانی خاتون ہیں۔
نیہا منکانی کو فہرست میں ’ڈیفینڈر‘ کے طور پر شامل کیا گیا ہے، جہاں وہ موسمیاتی تبدیلی کے خلاف جدوجہد میں عالمی سطح کے سی ای اوز، وزراء، سربراہان مملکت اور حتیٰ کہ پوپ لیو XIV جیسے بڑے ناموں کے ساتھ جگہ بنانے میں کامیاب ہوئی ہیں۔
نیہا کا ’ماما بیبی فنڈ‘ منصوبہ، جو ساحلی اور موسمیاتی بحران زدہ علاقوں میں خواتین اور بچوں کو جان بچانے والی سہولیات فراہم کرتا ہے، دس سال قبل ایک چھوٹے فنڈ کے طور پر شروع ہوا تھا۔ آج یہ تنظیم کراچی کے باہر بابی آئی لینڈ پر کلینک بھی چلا رہی ہے، جہاں گزشتہ سال 4,000 حاملہ خواتین کا معائنہ کیا گیا اور 200 نوزائدہ بچوں کا علاج کیا گیا۔
مزید برآں، یہ تنظیم ایک ایمبولینس بوٹ بھی چلاتی ہے جو مریضوں کو کیماڑی ہسپتال پہنچاتی ہے۔
ٹائم میگزین کو دیے گئے انٹرویو میں نیہا منکانی نے کہا کہ موسمیاتی تبدیلی کی فرنٹ لائن پر موجود برادریوں میں خواتین سب سے زیادہ متاثر ہوتی ہیں، لیکن ان کے مسائل اکثر نظر انداز کیے جاتے ہیں۔ انہوں نے واضح کیا کہ ماؤں کی دیکھ بھال ایک کم لاگت، مؤثر اور قابل رسائی حل ہے، جو پاکستان جیسے ملک میں نوزائدہ بچوں اور ماؤں کی صحت کے بحران کو کم کر سکتا ہے۔
نیہا منکانی نے قبل ازیں 2023 میں بی بی سی کی ’100 خواتین‘ کی فہرست میں بھی جگہ بنائی تھی، جہاں ان کا نام مشیل اوباما، ایمل کلونی اور ہدہ کیٹن جیسی عالمی شخصیات کے ساتھ شامل تھا۔ انہیں امریکا کے پاکستان مشن سے بھی اعزاز حاصل ہو چکا ہے۔
’ماما بیبی فنڈ‘ 2015 میں قائم کیا گیا، جس کا مقصد مالی امداد کے ذریعے حاملہ خواتین اور نوزائدہ بچوں کی صحت کی سہولیات فراہم کرنا ہے۔ نیہا منکانی انٹرنیشنل کانفیڈریشن آف مڈ وائفز میں ہیومینیٹرین انگیجمنٹ اور کلائمیٹ ایڈوائزر بھی ہیں اور انہوں نے کراچی کے ہائی رسک وارڈ میں 16 سال کام کیا، جس دوران انہوں نے ساحلی جزیروں کی خواتین کی ضروریات کو قریب سے سمجھا۔