ابراہیمی معاہدہ اور پاکستان، ڈاکٹر معراج الہدیٰ صدیقی کا خصوصی انٹرویو
اشاعت کی تاریخ: 28th, July 2025 GMT
ابراہیمی معاہدہ کیا ہے؟ ابراہیمی معاہدے کے نفاذ کا اسرائیل سے تعلق؟ ابراہمی معاہدے سے متعلق مسلم و عرب ممالک کا کردار؟ پاکستان میں ابراہیمی معاہدے کی گونج کی وجہ؟ عرب ممالک کا اسرائیل کو تسلیم کرنے کیلئے پاکستان پر دباؤ؟ کیا امریکا و برطانیہ کی ناجائز اولاد اسرائیل جائز ہو سکتی ہے؟ اسرائیل سے متعلق بانی پاکستان قائداعظم محمد علی جناحؒ اور مفکر پاکستان علامہ اقبالؒ کے افکار؟ تحریک آزادی فلسطین کی حمایت اور اسرائیل کیخلاف ایران کا کردار عالم اسلام کیلئے کتنا قابل تقلید ہے؟ سمیت دیگر متعلقہ و اہم سوالات کے جوابات جاننے کیلئے جماعت اسلامی پاکستان کے مرکزی رہنما ڈاکٹر معراج الہدیٰ صدیقی کا خصوصی ویڈیو انٹرویو ضرور سنیئے اور احباب و اقارب کیساتھ بھی شیئر کیجیئے۔ متعلقہ فائیلیںجماعت اسلامی پاکستان کے مرکزی رہنما ڈاکٹر معراج الہدیٰ صدیقی کا تعلق کراچی سے ہے اور وہ پیشے کے لحاظ سے پیتھالوجسٹ ڈاکٹر ہیں۔ انہوں نے 1984ء میں اسلامی جمعیت طلبہ میں شمولیت اختیار کی۔ وہ ناظم جمعیت کراچی رہنے کیساتھ ساتھ صوبائی و مرکزی شوریٰ کے رکن بھی رہ چکے ہیں۔ اسکے بعد انہوں نے جماعت اسلامی میں شمولیت اختیار کی، جہاں 1994ء میں وہ امیر جماعت اسلامی ضلع وسطی منتخب ہوئے۔ 2000ء سے لیکر 2007ء تک جماعت اسلامی کراچی کے امیر کی حیثیت سے ذمہ داریاں انجام دیں۔ وہ جماعت اسلامی پاکستان کے مرکزی نائب امیر و سندھ کے امیر بھی رہے۔ وہ جماعت اسلامی کے مختلف فلاحی و رفاحی اداروں سے بھی وابستہ ہیں، جن میں شہداء اسلام فاؤنڈیشن، مسلم ملی ایجوکیشنل ٹرسٹ، الخدمت ڈائیگنوسٹک سینٹر وغیرہ شامل ہیں۔ پاکستان خصوصاً کراچی و سندھ بھر میں تمام سیاسی و مذہبی حلقوں میں انکی شخصیت کو انتہائی قدر کی نگاہ سے دیکھا جاتا ہے۔ ”اسلام ٹائمز“ نے ڈاکٹر معراج الہدیٰ صدیقی کیساتھ ابراہیمی معاہدہ، پاکستان و مسلم ممالک کی روش سمیت دیگر متعلقہ موضوعات کے حوالے سے کراچی میں جماعت اسلامی سندھ کے دفتر میں ایک مختصر نشست کی۔ اس موقع پر ان سے لیا گیا خصوصی انٹرویو پیش خدمت ہے۔ قارئین و ناظرین محترم آپ اس ویڈیو سمیت بہت سی دیگر اہم ویڈیوز کو اسلام ٹائمز کے یوٹیوب چینل کے درج ذیل لنک پر بھی دیکھ اور سن سکتے ہیں۔ (ادارہ)
https://www.
youtube.com/@ITNEWSUrduOfficial
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: ڈاکٹر معراج الہدی جماعت اسلامی
پڑھیں:
پیپلز پارٹی کی 17سالہ حکمرانی، اہل کراچی بدترین اذیت کا شکار ہیں،حافظ نعیم الرحمن
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
کراچی:۔ امیر جماعت اسلامی پاکستان حافظ نعیم الرحمن نے ملائشیا سے واپسی پر سینئر صحافیوں کے ساتھ تبادلہ خیال کی نشست میں گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ کراچی کی ابتر حالت پر افسوس ہوتا ہے، پیپلز پارٹی کی صوبے میں 17سالہ حکمرانی کے باعث کراچی کے رہنے والے بدترین حالات اور شدید ذہنی و جسمانی اذیت کا شکار ہیں، پیپلز پارٹی نا اہل بھی ہے اور کرپٹ بھی، گزشتہ 15سالو ں میں کراچی کی ترقی کے 3360 ارب روپے کھائے گئے، کراچی کی تعمیر و ترقی کا صرف یہی ایک راستہ ہے،مقامی حکومتوں کو با اختیار بنایا جائے۔
سپریم کورٹ کے حکم اور آرٹیکل 140-Aکے مطابق اختیارات و وسائل نچلی سطح تک منتقل کیے جائیں، کراچی میں ووٹ کی چوری کو معاف نہیں کیا، آئندہ ووٹ کی حفاظت کو بھی یقینی بنائیں گے، ملک میں متناسب نمائندگی کی بنیاد پر انتخابات کا اصول اور طریقہ کار اپنانا چاہیے،لینڈ ریفارمز بھی بہت ضروری ہیں۔پاکستان میں سیاست کا المیہ یہ ہے کہ سیاسی تحریکیں ہائی جیک ہو جاتی ہیں، سیاسی رہنما اسٹیبلشمنٹ سے ہاتھ ملا لیتے ہیں۔
ان حالات میں جماعت اسلامی واحد جمہوری جماعت اور حقیقی اپوزیشن ہے،جماعت اسلامی عام لوگوں کی جماعت اور عام آدمی کے ساتھ کھڑی ہے، ہم پاکستان کے لوگوں کو مایوس نہیں کریں گے، پاکستان میں سیاسی استحکام کی منزل دور ضرور لیکن عوام کی مدد سے حاصل کر کے رہیں گے۔
حافظ نعیم الرحمن نے کہا کہ بلوچستان کی صورتحال نازک معاملہ ہے، پنجاب میں بلوچستان کے لیے لانگ مارچ بڑا بریک تھرو تھا، جماعت اسلامی کوئٹہ، جعفرآباد اور گوادر میں بنو قابل پروگرام شروع کر رہی ہے، سندھ میں وڈیرہ شاہی اور جاگیردارانہ نظام اسٹیبلشمنٹ کے اشارے پر پی پی کا ساتھ دے رہا ہے۔
سندھ کے نوجوانوں میں سوشل میڈیا کی بدولت بیداری کی لہر پیدا ہو رہی ہے، کے پی کے میں پی ٹی آئی کے طویل اقتدار میں مافیاز پروان چڑھے، پنجاب میں ایک روٹی، دو کباب کی حکومتی امداد کے پیچھے بھی خودنمائی کی تحریک نظر آتی ہے۔
امیر جماعت اسلامی پاکستان نے کہا کہ افغانستان سے پر امن تعلقات چاہتے ہیں، ڈائیلاگ ہونے چاہییں، افغانستان کو بھی سمجھنا چاہیے، وہاں سے دراندازی بند ہونی چاہیے، بہرحال دو طرفہ ملکی تعلقات میں بہتری کی گنجائش موجود ہے۔
21-22-23نومبر کو لاہور میں جماعت اسلامی کا اجتماع عام ہو گا، اسی میں آئندہ کے لائحہ عمل کا اعلان ہو گا،اجتماع عام میں خواتین، یوتھ، بزنس کمیونٹی، بین الاقوامی تنظیموں و اسلامی تحریکوں کے سیشن ہوں گے۔