واشنگٹن ڈی سی میں قائم تھنک ٹینک مڈل ایسٹ میڈیا ریسرچ انسٹیٹیوٹ (MEMRI) نے 12 جون کو بلوچستان اسٹڈیز پروجیکٹ (بی ایس پی) کے آغاز کا اعلان کیا تھا۔ یہ تھنک ٹینک 1998 میں قائم ہوا تھا اور ہمیشہ اسرائیل کے حامی ایجنڈے کو فروغ دیتا رہا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ قطری نشریاتی ادارے نے انکشاف کیا ہے کہ امریکی تھنک ٹینک کا بلوچستان اسٹڈی پروجیکٹ اسرائیلی مفاد کیلئے استعمال ہوسکتا ہے، اس منصوبے کے ذریعے اسرائیل بھارتی پراکسیز سے اپنے مقاصد کے لیے کام لے سکتا ہے۔ معروف قطری نشریاتی ادارے الجزیرہ میں مصنف و محقق عبداللہ موسوی کے مضمون میں ان خدشات کا اظہار کیا گیا ہے کہ اسرائیل اس پروجیکٹ کے ذریعے بلوچستان میں بھارتی سرپرستی میں سرگرم علیٰحدگی پسند دہشت گردوں کو اپنے جغرافیائی سیاسی مفادات کے لیے استعمال کرسکتا ہے۔

واشنگٹن ڈی سی میں قائم تھنک ٹینک مڈل ایسٹ میڈیا ریسرچ انسٹیٹیوٹ (MEMRI) نے 12 جون کو بلوچستان اسٹڈیز پروجیکٹ (بی ایس پی) کے آغاز کا اعلان کیا تھا۔ یہ تھنک ٹینک 1998 میں قائم ہوا تھا اور ہمیشہ اسرائیل کے حامی ایجنڈے کو فروغ دیتا رہا ہے، اس کے بانی، کرنل یگال کارمون، اسرائیلی ملٹری انٹیلی جنس کور میں 20 سال سے زیادہ خدمات انجام دے چکے ہیں، ایم ای ایم آر آئی کم از کم 2012 سے اسرائیلی ریاست کے لیے غیر سرکاری طور پر انٹیلی جنس اکٹھا کرنے میں بھی ملوث رہا ہے۔

مضمون میں خدشہ ظاہر کیا گیا ہے کہ ایم ای ایم آر آئی بلوچستان اسٹڈی پروجیکٹ کے توسط سے اس خطے میں اپنی موجودگی کے ذریعے اسرائیلی مفادات کے پیش نظر پاکستان کے ساتھ ساتھ ایران پر بھی نظر رکھے گا، کیونکہ اسرائیل کو خدشہ ہے کہ پاکستان ممکنہ طور پر تہران کو ٹیکٹیکل ایٹمی ہتھیار فراہم کرسکتا ہے۔ مصنف کے مطابق پروجیکٹ شروع کرنا اسرائیل کے جغرافیائی سیاسی مفادات کے لیے استعمال کرنے کی ایک کوشش ہے جس میں پاکستان کے خلاف فتنہ الہندوستان جیسی بھارتی پراکسیز کو استعمال کیا جاسکتا ہے۔

ایم ای ایم آر آئی کے بلوچستان اسٹیڈیز پروجیکٹ کے اعلان میں بلوچستان میں استحصال اور مزاحمت کی حقیقت سے متعلق متعدد منطقی تضادات اور غلط معلومات شامل ہیں، مثال کے طور پر، ایم ای ایم آر آئی کی ویب سائٹ اس بات کو بنیاد بناتی ہے کہ ایران اور پاکستان دونوں بلوچستان میں انسداد بغاوت مہمات چلا رہے ہیں، حالانکہ پاکستان میں سیکیورٹی فورسز فتنہ الہندوستان جیسی بھارتی پراکسیز کے دہشتگردوں کے خلاف کارروائیاں کررہی ہیں اور ان کارروائیوں کو بلوچ عوام کی بھرپور حمایت حاصل ہے۔

اسرائیل کی جانب سے بلوچستان میں سرگرم عمل دہشت گردوں کی حمایت کے اشاروں سے مغربی ایشیا میں اسرائیلی اثر و رسوخ بڑھانے کے ارادے ظاہر ہوتے ہیں۔ بلوچستان میں بھارتی سرپرستی میں سرگرم دہشتگردوں کی حمایت کرکے اسرائیل ان دہشت گرد گروہوں سے تعلقات قائم کرکے انہیں اپنے مفادات کے لیے استعمال کرنا چاہتا ہے۔ اسرائیل کا بلوچستان میں دہشتگردی کی طرف کوئی بھی اشارہ، اس کے بھارت کے ساتھ اسٹریٹجک اتحاد سے بھی جڑا ہوا ہے، جو خود طویل عرصے سے بلوچستان میں دہشتگردوں کی سرپرستی کررہا ہے۔

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: ایم ای ایم ا ر ا ئی بلوچستان میں مفادات کے تھنک ٹینک کے لیے

پڑھیں:

اسرائیل کا غزہ امداد لے جانے والی کشتی حنظلہ پر حملہ، 21 سماجی کارکن، عملہ اغوا

غزہ  (نیوزڈیسک) اسرائیلی فوج نے اٹلی سے روانہ ہونے والی امدادی کشتی حنظلہ کو غزہ پہنچنے سے پہلے ہی حملہ کر کے روک دیا اور کشتی کو قبضے میں لے لیا جبکہ سماجی کارکن اور عملہ بھی اغوا کر لیا۔

کشتی کے منتظمین کی جانب سے چلائی جانے والی لائیو ویڈیو میں اسرائیلی فوجیوں کو زبردستی کشتی پر چڑھتے دیکھا گیا جس کے کچھ دیر بعد براہ راست نشریات بند ہوگئیں۔

اسرائیلی فوجیوں کی جانب سے کشتی پر قبضے سے کچھ دیر قبل کشتی پر سوار ایک خاتون رکن اِما فوریو نے اپنی ایکس پوسٹ میں لکھا تھا کہ اسرائیلی فوج پہنچ گئی ہے، ہم اپنے فون سمندر میں پھینک رہے ہیں، غزہ میں قتل عام بند کرو۔

اسرائیلی فوج کے کشتی پر پہنچنے پر امریکی وکیل ہو يدا عراف نے فوجیوں سے کہا کہ شہریوں کو بھوکا مارنے کےلیے جان بوجھ کر کی گئی کوئی بھی ناکہ بندی عالمی قانون کی خلاف ورزی ہے، صرف یہی نہیں بلکہ یہ جنگی جرم بھی ہے۔

امریکی وکیل نے مزید کہا کہ اسرائیلی بحریہ تمہارے پاس غیر قانونی ناکہ بندی کرنے کا کوئی قانونی اختیار نہیں ہے، ہم صرف انسانی امداد لے کر جاتے ہیں، ہماری کشتی کو روکنے یا اس پر حملہ کرنے کا کوئی اختیار نہیں ، ہم ایک بار پھر مطالبہ کرتے ہیں کہ پیچھے ہٹ جاؤ۔

غزہ تک امداد لے جانے والا یہ مشن فریڈم فلوٹیلا کولیشن کے زیرانتظام سرانجام دیا جارہا تھا، اس 12 ممالک کے 21 سماجی کارکن سوار ہیں جن میں الجزیرہ کے دو صحافی، کئی ڈاکٹر اور ارکان پارلیمنٹ شامل ہیں۔

فریڈم فلوٹیلا کولیشن کا کہنا ہے کہ حنظلہ نامی جہاز کو اسرائیلی فوج نے بین الاقوامی پانیوں میں غزہ سے تقریباً چالیس ناٹیکل میل کے فاصلے پر زبردستی روکا گیا، اسرائیلی فورسز نے جہاز پر نصب کیمرے بند کر دیے، جس کے بعد حنظلہ سے تمام رابطہ منقطع ہو گیا۔

تنظیم نے بتایا کہ غیر مسلح کشتی زندگی بچانے والی امدادی اشیاء لے جا رہی تھی، اس پر سوار مسافروں کو اغوا کیا گیا، اور اس کا سامان ضبط کر لیا گیا ہے، یہ کارروائی بین الاقوامی پانیوں میں ہوئی، جو فلسطینی علاقائی پانیوں سے باہر ہے، اسرائیل کا یہ حملہ بین الاقوامی سمندری قانون کی خلاف ورزی ہے۔

یہ جہاز غزہ میں بھوک کا شکار فلسطینیوں کے لیے انسانی امداد لے جا رہا تھا، جس میں بچوں کا دودھ، ڈائپرز، خوراک اور دوا شامل تھی۔

فلسطینی مزاحمتی تنظیم حماس نے غزہ جانے والے امدادی جہاز کو روکنے پر اسرائیل کی مذمت کی ہے اور اقوام متحدہ سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ بحری قزاقی کے اس جرم کی مذمت کرے۔

بیان میں کہا گیا ہے کہ ہم کارکنوں کی حفاظت کی ذمہ داری نیتن یاہو کی حکومت پر عائد کرتے ہیں اور مطالبہ کرتے ہیں کہ یہ فلوٹیلا مشن اس وقت تک جاری رہیں جب تک محاصرہ ختم نہیں ہو جاتا۔

حماس نے کہا ہے کہ ہم بین الاقوامی یکجہتی کے کارکنوں کی جرات کو سراہتے ہیں اور ان کا پیغام صیہونی دھمکیوں کے باوجود ہمارے عوام اور دنیا تک پہنچ گیا ہے۔

یاد رہے کہ گزشتہ ماہ بھی میڈلین نامی امدادی کشتی غزہ کے لیے امدادی سامان لے کر روانہ ہوئی تھی تاہم اسرائیلی فوج نے غزہ سے تقریبا 200 کلو میٹر کی دوری پر اس کشتی کا راستہ روک کر اسے واپس بھیج دیا تھا۔

Post Views: 6

متعلقہ مضامین

  • اسرائیل نے ایک بار پھر ایرانی سپریم لیڈر کو نشانہ بنانے کی دھمکی دے دی
  • اسرائیل کا غزہ امداد لے جانے والی کشتی حنظلہ پر حملہ، 21سماجی کارکن، عملہ اغوا
  • اسرائیل کا غزہ امداد لے جانے والی کشتی حنظلہ پر حملہ، 21 سماجی کارکن، عملہ اغوا
  • غزہ بحران: امدادی کشتی پر اسرائیلی قبضہ، بھوک اور بمباری سے 198 مزید ہلاکتیں
  • غزہ جنگبندی کے مذاکرات میں 3 اہم رکاوٹیں موجود ہیں، ترکیہ
  • غزہ کی آڑ میں مغربی کنارہ نگلنے کی اسرائیلی پیش قدمی
  • غزہ سے پہلے مغربی کنارہ ہڑپ ہو رہا ہے
  • اسرائیل کا ایک اور متنازع قدم، پارلیمنٹ میں مغربی کنارے پر قبضے کی قرارداد منظور
  • امریکا اور اسرائیل کا غزہ جنگ بندی مذاکرات سے اچانک انخلا، حماس پر نیک نیتی کی کمی کا الزام