ایک بیان میں سیکریٹری جنرل ٹی این ایف جے نے کہا کہ زیارت کے سفر کو تحفظ فراہم کرکے ریاست کی طاقت کا عملی مظاہرہ کیا جائے، پابندی سے غریب زائرین مقدس سفر سے محروم ہو جائیں گے، حکومت کی ذمہ داری ہے کہ تمام شہریوں کو بلا تفریق تحفظ اور بنیادی حقوق فراہم کرے جس سے پہلو تہی کسی صورت نہیں کرنے دی جائے گی۔ اسلام ٹائمز۔ تحریک نفاذ فقہ جعفریہ پاکستان کے سیکریٹری جنرل علامہ راجہ بشارت حسین امامی نے حکومت زمینی راستے سے زیارات پر پابندی کا فیصلہ واپس لے، پابندی سے دہشت گردوں کے سامنے ریاست کی بے بسی کا تاثر ابھرے گا، زیارت کے سفر کو تحفظ فراہم کرکے ریاست کی طاقت کا عملی مظاہرہ کیا جائے، پابندی سے غریب زائرین مقدس سفر سے محروم ہو جائیں گے، پاک فوج زائرین کو تحفظ فراہم کرنے کی بھرپور طاقت رکھتی ہے، عوام اور حکومت باہمی اتحاد سے دہشت گردوں کو ناکام بنادیں گے۔

علامہ بشارت حسین امامی نے کہا کہ زائرین امام حسینؑ کا سفرِ عشق مودتِ اہلِ بیتؑ اور معرفت حق کا عملی مظاہرہ ہے جس کے درجات و ثواب کا احاطہ ممکن نہیں۔ سیکریٹری جنرل ٹی این ایف جے نے کہا کہ حکومت کی ذمہ داری ہے کہ تمام شہریوں کو بلا تفریق تحفظ اور بنیادی حقوق فراہم کرے جس سے پہلو تہی کسی صورت نہیں کرنے دی جائے گی۔ انہوں نے واضح کیا کہ اپنے دینی و ملی حقوق کی خاطر مارشل لاء میں بھی کلمہ حق بلند کرنے کا درس آغا سید حامد علی شاہ موسوی نے دیا ہے، لہذا عزاداری سید الشہداء اور سفرِ عشق زیارات مقدسہ پر کسی قدغن کو کبھی تسلیم نہیں کرینگے۔

.

ذریعہ: Islam Times

پڑھیں:

سینیٹ میں مخبر کے تحفظ اور نگرانی کیلئے کمیشن کے قیام کا بل منظور

—فائل فوٹو

مخبر کے تحفظ اور نگرانی کے لیے کمیشن کے قیام کا بل پاکستان کے ایوانِ بالا سینیٹ نے منظور کر لیا۔

سینیٹ کے اجلاس میں منظور کیے گئے بل میں کہا گیا ہے کہ کوئی بھی فرد، ادارہ یا ایجنسی کمیشن کے سامنے معلومات پیش کرسکتا ہے، مخبر ڈکلیئریشن دے گا کہ اس کی معلومات درست ہیں، معلومات کو دستاویزات اور مواد کے ساتھ تحریر کیا جائے گا۔

بل کے مطابق اگر مخبر اپنی شناخت ظاہر نہیں کرتا اور جعلی شناخت دے تو کمیشن اس کی معلومات پر ایکشن نہیں لے گا، اگر مخبر کی معلومات پاکستان کی سلامتی اور خود مختاری کے خلاف ہو تو وہ نہیں لی جائے گی۔

منظور کیے گئے بل کے مطابق اگر معلومات پاکستان کے سیکیورٹی، اسٹریٹجک اور معاشی مفاد کے خلاف ہو تو وہ معلومات نہیں لی جائے گی، مخبر سے غیر ملکی ریاستوں کے ساتھ تعلقات سے متعلق معلومات نہیں لی جائے گی، وہ معلومات بھی نہیں لی جائے گی جو آفیشل سیکرٹ ایکٹ کے تحت ممنوع ہو، مخبر سے جرم پر اکسانے والی معلومات بھی نہیں لی جائے گی۔

بل میں کہا گیا ہے کہ وزراء اور سیکریٹریز کے ریکارڈ سے متعلق کابینہ اور کابینہ کمیٹیوں کی معلومات نہیں لی جائے گی، قانون، عدالت کی جانب سے ممنوع معلومات اور عدالت، پارلیمنٹ، اسمبلیوں کا استحقاق مجروح کرنے والی معلومات بھی نہیں لی جائے گی، تجارتی راز سے متعلق مخبر کی معلومات نہیں لی جائے گی۔

مخبر کے تحفظ اور نگرانی کے کمیشن کے قیام کا بل سینیٹ میں پیش

مخبر کے تحفظ اور نگرانی کے کمیشن کے قیام کا بل سینیٹ میں پیش کر دیا گیا۔

بل کے مطابق اس شخص سے معلومات نہیں لی جائے گی جو اس کے پاس بطور امانت ہو، وہ معلومات نہیں لی جائے گی جو کسی غیر ملک نے خفیہ طور پر دی ہو، وہ معلومات نہیں لی جائے گی جو کسی انکوائری، تحقیقات یا مجرم کے خلاف قانونی کارروائی میں رکاوٹ ڈالے۔

بل میں کہا گیا ہے کہ وہ معلومات نہیں لی جائے گی جو کسی شخص کی زندگی کو خطرے میں ڈالے، وہ معلومات نہیں لی جائے گی جو قانون نافذ کرنے والے اداروں نے اعتماد میں دی ہو، وہ معلومات نہیں لی جائے گی جو عوامی مفاد میں نہیں اور کسی نجی زندگی میں مداخلت ڈالے۔

سینیٹ میں منظور کیے گئے بل کے مطابق کمیشن کسی بھی شخص کو طلب کر کے اس سے حلف پر معائنہ کرے گا، کمیشن ریکارڈ، شواہد طلب کرے گا، گواہوں اور دستاویزات کا معائنہ کرے گا، پبلک ریکارڈ بھی طلب کر سکے گا، کمیشن کے مجاز افسر کے پاس مکمل معاونت حاصل کرنے کا اختیار ہوگا۔

بل کے مطابق کمیشن کا مجاز افسر حکومتوں، اتھارٹی، بینک، مالی ادارے سے دستاویزات اور معلومات حاصل کر سکے گا، متعلقہ افسر 60 دن کے اندر معلومات کی تصدیق کرے گا، اگر مخبر کی معلومات کی مزید تحقیقات و تفتیش درکار ہو جس سے جرم کا فوجداری مقدمہ چلے تو کمیشن وہ متعلقہ اتھارٹی کو بھجوائے گا۔

بل میں کہا گیا ہے کہ کمیشن یقینی بنائے گا کہ مخبر کو انتقام کا نشانہ نہیں بنایا جائے گا، اگر کوئی مخبر نقصان میں ہو تو وہ کمیشن کے سامنے درخواست دے گا جو متعلقہ اتھارٹی کے سپرد کی جائے گی، مخبر کی معلومات درست ہوئی تو اسے حاصل شدہ رقم کا 20 فیصد اور تعریفی سند دی جائے گی، زیادہ مخبر ہونے پر 20 فیصد رقم برابر تقسیم ہو گی۔

سینیٹ میں منظور کردہ بل کے مطابق غلط معلومات دینے والے کو 2 سال قید اور 2 لاکھ روپے تک جرمانہ ہو گا، اس جرمانے کو اس شخص کو دیا جائے گا جس کے بارے میں مخبر نے غلط معلومات دی، مخبر کی شناخت کو اتھارٹی کے سامنے ظاہر نہیں کیا جائے گا، جو مخبر کی شناخت ظاہر کرے گا اسے 5 لاکھ روپے جرمانہ اور 2 سال قید ہو گی۔

متعلقہ مضامین

  • مجلس وحدت مسلمین نے زیارات کیلئے زمینی راستے سے جانے پر حکومتی پابندی کو مسترد کردیا،خاتمے کا مطالبہ
  • اربعین کیلئے زمینی راستے سے ایران اور عراق جانے پر پابندی عائد
  • اربعین کیلیے زمینی راستے سے ایران اور عراق جانے پر پابندی عائد
  • حکومت کا اہم فیصلہ: اربعین کے زائرین پر زمینی سفر پر پابندی، فضائی سفر جاری رہے گا
  • حکومت پاکستان نے زمینی راستے سے ایران عراق جانیوالے زائرین پر پابندی عائد کردی
  • حکومت کو پی ٹی آئی کی احتجاجی تحریک کا کوئی خوف نہیں، سینیٹر عرفان صدیقی
  • اپوزیشن اتحاد کی اے پی سی 31 جولائی کو اسلام آباد میں ہوگی
  • تحفظ آئین پاکستان کی قیادت کی اہم پریس کانفرنس
  • سینیٹ میں مخبر کے تحفظ اور نگرانی کیلئے کمیشن کے قیام کا بل منظور