data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

سپریم کورٹ کے جج جسٹس اطہر من اللہ نے قتل کے ایک مقدمے میں ملزم سیتا رام کی بریت کی اپیل منظور کرتے ہوئے پولیس کے غیر ذمہ دارانہ طرز عمل پر شدید تنقید کی ہے۔ جسٹس اطہر من اللہ نے اپنے 30 صفحات پر مشتمل تفصیلی فیصلے میں کہا کہ سندھ میں مقدمات کے اندراج میں تاخیر کا رجحان باعثِ تشویش ہے، اور یہ طرز عمل آئینی تقاضوں کی خلاف ورزی ہے۔

عدالت نے قرار دیا کہ پولیس نے مقدمہ واقعے کے دو دن بعد درج کیا، جو انصاف کے تقاضوں کے منافی اور بنیادی انسانی حقوق کی خلاف ورزی ہے۔ فیصلے میں کہا گیا کہ سیتا رام کو شک کا فائدہ دے کر بری کیا گیا کیونکہ استغاثہ ملزم کے خلاف قابلِ اعتماد شواہد پیش کرنے میں ناکام رہا۔

18 اگست 2018 کو سیتا رام پر چندر کمار کے قتل کا الزام عائد کیا گیا تھا۔ مدعی ڈاکٹر انیل کمار نے واقعے کی اطلاع پولیس کو دی تھی، تاہم ایف آئی آر دو دن بعد درج کی گئی۔ سماعت کے دوران تفتیشی افسر ایس ایچ او قربان علی نے عدالت میں اعتراف کیا کہ اطلاع تو روزنامچہ میں درج کی گئی تھی مگر ضابطہ فوجداری کی دفعہ 154 کے تحت باقاعدہ ایف آئی آر بروقت درج نہیں کی گئی۔

جسٹس اطہر من اللہ نے ریمارکس دیے کہ بروقت ایف آئی آر کا اندراج پولیس افسر کا آئینی اور قانونی فریضہ ہے۔ تاخیر نہ صرف شواہد کے ضیاع کا باعث بنتی ہے بلکہ بے گناہ افراد کو جھوٹے مقدمات میں پھنسانے کا سبب بھی بن سکتی ہے۔

عدالت نے سندھ پولیس کے اس طرز عمل پر سخت تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ایف آئی آر کے اندراج میں تاخیر بالخصوص کمزور، غریب اور پسماندہ طبقات کے ساتھ سنگین ناانصافی کے مترادف ہے۔ جسٹس اطہر من اللہ نے کہا کہ پولیس کا طاقتور طبقے کی خدمت میں مصروف رہنا اور عوام کو نظر انداز کرنا ایک خطرناک ’پولیس اسٹیٹ‘ کا تاثر پیدا کر رہا ہے، جو کہ جمہوری اقدار کے منافی ہے۔

.

ذریعہ: Jasarat News

کلیدی لفظ: جسٹس اطہر من اللہ نے ایف آئی آر

پڑھیں:

سپریم کورٹ: پی ٹی سی ایل کے سابقہ ملازمین پینشن کے مکمل حقدار قرار

سپریم کورٹ نے پی ٹی سی ایل کے ملازمین کی پینشن کیس کا فیصلہ جاری کردیا۔

سپریم کورٹ کے 3 رکنی بینچ نے پونے دو سو سے زائد اپیلوں اور درخواستوں کا تفصیلی فیصلہ جاری کیا ہے جس میں پی ٹی سی ایل کے سابقہ ملازمین کو پینشن کا مکمل حقدار قرار دیا گیا ہے۔

فیصلے کے مطابق ادارے کو مالی مسائل پینشن کی ادائیگی سے بری الذمہ نہیں کرتے، پی ٹی سی ایل پینشنرز کو 90 دن میں ادائیگی کا شیڈول مرتب کرے۔

سپریم کورٹ کے فیصلے میں کہا گیا کہ پینشن پر نظرثانی وفاقی حکومت کے مطابق کی جائے، ادائیگیوں کا عمل شفاف ہو تاکہ متاثرہ پینشنرز کے جائز مطالبات کا ازالہ کیا جاسکے۔

چیف جسٹس یحییٰ آفریدی اور جسٹس امین الدین نے پینشنرز کے حق میں فیصلہ دیا۔ دونوں ججز نے جسٹس عائشہ کے فیصلے سے اختلاف کیا۔

متعلقہ مضامین

  • سپریم کورٹ کا پی ٹی سی ایل پنشنرز کے حق میں فیصلہ، 90 دن میں ادائیگی کا حکم
  • اندراجِ مقدمہ سے انکار یا تاخیر نہیں کی جا سکتی، سپریم کورٹ آف پاکستان
  • ٓ معلومات ملتے ہی جلد از جلد مقدمہ کا درج کرنا ڈیوٹی افسر کی قانونی ذمہ داری ہے‘سپریم کورٹ
  • اندراجِ مقدمہ سے انکار یا تاخیر نہیں کی جا سکتی، پولیس کے رویے کیخلاف سپریم کورٹ کا بڑا فیصلہ
  • پنشن کیس، سپریم کورٹ کا پی ٹی سی ایل پنشنرز کے حق میں فیصلہ دے دیا
  • پولیس پر عوامی اعتماد ہی اصل پیمانہ ہے کہ ہم ایک آئینی ریاست ہیں یا پولیس اسٹیٹ، سپریم کورٹ
  • سپریم کورٹ: پی ٹی سی ایل کے سابقہ ملازمین پینشن کے مکمل حقدار قرار
  • فیملی کیسز میں معمولی مالی تنازعات پر اپیلیں سپریم کورٹ نہیں آنی چاہئیں، چیف جسٹس یحییٰ آفریدی کے اہم ریمارکس
  • فیملی میٹرز میں معاوضوں کی ادائیگی کی اپیلیں سپریم کورٹ میں نہیں آنی چاہئیں، چیف جسٹس