لیاری عمارت حادثہ، پولیس تحقیقات کیلئے ایس بی سی اے کے دفتر پہنچ گئی، ریکارڈ طلب
اشاعت کی تاریخ: 11th, July 2025 GMT
پولیس کے پہنچنے پر کئی افسران غیر حاضر تھے اس واقعے میں درج ہونے والی ایف آئی آر میں مزید 5 افسران اور مالک مفرور ہے، جن کی گرفتاری کیلئے پولیس کی جانب سے چھاپہ مار کارروائیاں جاری ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ شہر قائد کے علاقے لیاری میں ہونے والے عمارت کے حادثے کی تحقیقات کیلئے پولیس سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی (ایس بی سی اے) کے دفتر پہنچ گئی اور مختتلف عمارتوں کا ریکارڈ طلب کیا گیا اور مختلف افسران کے بارے میں پوچھ گچھ کی گئی۔ ذرائع نے بتایا کہ لیاری عمارت گرنے کے واقعے پر پولیس کی جانب سے تحقیقات کی جا رہی ہے، اسی سلسلے میں ضلع جنوبی کے ڈی ایس پی، ایس ایچ او پولیس کے ہمراہ ایس بی سی اے کے مرکزی دفتر پہنچے، پولیس ڈائریکٹر ایڈمن سے ملاقات کی اور ضلع جنوبی میں مختلف عمارتوں کا ریکارڈ طلب کیا گیا، جس پر ڈائریکٹر ایڈمن نے یقین دہانی کرائی کہ جو ریکارڈ درکار ہوگا وہ فراہم کیا جا ئے گا۔
پولیس کے پہنچنے پر کئی افسران غیر حاضر تھے اس واقعے میں درج ہونے والی ایف آئی آر میں مزید 5 افسران اور مالک مفرور ہے، جن کی گرفتاری کیلئے پولیس کی جانب سے چھاپہ مار کارروائیاں جاری ہیں۔ پولیس نے اس قبل جمعرات کو 9 اہم افسران کو گرفتار کیا تھا، گرفتار ملزمان میں 6 ڈائریکٹرز، دو ڈپٹی ڈائریکٹرز، ایک انسپکٹر کو گرفتار کیا گیا تھا، ان میں گرفتار ریٹائرڈ ڈائریکٹر آصف رضوی کی طبیعت ناساز ہوگئی تھی، جس پرپولیس نے گھر منتقل کر دیا تھا۔
ذریعہ: Islam Times
پڑھیں:
کراچی، 11 سالہ بچی کے قتل کیس میں پیشرفت، تحقیقات میں اہم انکشافات
شہر قائد کے علاقے سرجانی ٹاؤن کے گھر سے ایک روز قبل ملنے والی لاش ملنے کے واقعے کی تحقیقات کے دوران اہم انکشافات سامنے آئے ہیں۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق سرجانی ٹاؤن سے نوعمر لڑکی کی پھندا لگی لاش ملنے کے واقعے میں اہم پیش رفت سامنے آگئی۔
پولیس سرجن کے مطابق نوعمرلڑکی کے پوسٹ مارٹم کے دوران زیادتی اور گلا گھونٹ کرقتل کرنے کے شواہد ملے ہیں۔
سرجانی ٹاؤن پولیس کا کہنا ہے کہ ایم ایل او کی جانب سے پولیس کوزبانی طورپرنوعمر لڑکی کوگلا گھونٹ کرقتل کیے جانے کا بتایا گیا ہے ، تاہم نو عمر لڑکی کے ساتھ زیادتی کی تصدیق نہیں کی گئی ہے۔
واضح رہے کہ پیرکو سرجانی ٹاؤن سیکٹر51 میں گھرکی چھت سےنوعمرلڑکی کی پھندا لگی لاش ملی تھی جسے پولیس نے تحویل میں لینے کے بعد پوسٹ مارٹم کے لیے عباسی شہید اسپتال منتقل کیا تھا۔
نوعمرلڑکی کی شناخت 11 سالہ آسیہ کے نام سے کی گئی تھی۔ گزشتہ روزپولیس سرجن ڈاکٹرسمعیہ کے مطابق پوسٹ مارٹم کے دوران نوعمر لڑکی کے ساتھ زیادتی کے شواہد ملے ہیں جبکہ نوعمرلڑکی کورسی یا کسی اور چیز سے گلا گھونٹ کرقتل کیا گیا ہے۔
انھوں نے مزید بتایا کہ پوسٹ مارٹم کے دوران تمام ضروری حیایاتی، کیمیائی تجزیے اورزیریلے مادوں کے تعین، ڈی این اے پروفائلنگ اورکراس میچنگ کے لیے تمام پر نمونے محفوظ کرلیے گئے ہیں۔
ایس ایچ او سرجانی ٹاؤن عرفان آصف کے مطابق ایم ایل او کی جانب سے پولیس کوزبانی طورپرنوعمر لڑکی کوگلا گھونٹ کرقتل کیے جانے کا بتایا گیا ہے، تاہم نو عمر لڑکی کے ساتھ زیادتی کی تصدیق نہیں کی گئی ہے ۔
انھون نے بتایا کہ ایم ایل او کی جانب سے تحریری طور پر پوسٹ مارٹم رپورٹ موصول ہونے کے بعد نوعمر لڑکی کے قتل کا مقدمہ سرکار مدعیت میں درج کیا جائے گا۔
پولیس نے پوسٹ مارٹم کے بعد بچی کی لاش ورثا کے حوالے کردی تھی اورمقتولہ بچی کی تدفین بھی کردی گئی ہے۔