لیاری میں عمارت گرنے کا مقدمہ درج، ایس بی سی اے کے 9 سینئر افسران و عمارت مالکان زیر حراست
اشاعت کی تاریخ: 10th, July 2025 GMT
کراچی:
لیاری میں پانچ منزل رہائشی عمارت زمین بوس ہونے پر مقدمہ درج کرلیا گیا، پولیس نے سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی کے سینئر افسران و متاثرہ عمارت کے مالکان کو حراست میں لے لیا۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق چار جولائی کو بغدای تھانے کے علاقے لیاری بغدادی فدا حسین شیخا روڈ پر واقع پانچ منزلہ خستہ حال رہائشی عمارت زمین بوس ہوگئی تھی جس کے ملبے تلے دب کر11 خواتین سمیت 27 افراد جاں بحق اور 11 افراد زخمی ہوگئے تھے۔
گزشتہ روز واقعہ مقدمہ درج کرلیا گیا جس میں سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی کے سینئر افسران اور عمارت کے مالکان کو نامزد کیا گیا ہے جب کہ پولیس نے ایف آئی آر کو سیل کردیا ہے۔
پولیس کی جانب سے مقدمے میں نامزد ملزمان کی گرفتاری کے لیے خصوصی ٹیمیں بھی تشکیل دی گئی ہیں، ادھر پولیس نے سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی کے دفتر پر چھاپہ مار کر سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی کے ایک سابق سمیت 9 سینئر افسران کو پوچھ گچھ کے لیے حراست میں لے لیا۔
ان میں ایڈیشنل ڈائریکٹر جنرل ایس بی سے اے عرفان نقوی، زرغام شاہ، آصف رضوی، چالیس صدیقی، اشفاق کھوکھر، ڈپٹی ڈائریکٹر فہیم صدیقی، اسسٹنٹ ڈائریکٹر ذوالفقارشاہ، فہیم مرتضیٰ اور ریٹائرڈ ڈائریکٹر ایس بی سی اے آصف رضوی شامل ہیں۔ پولیس کی جانب سے عمارت کے مالکان کو بھی حراست میں لیا گیا ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ ایس بی سی اے کے افسران سے لیاری میں غیر قانونی تعمیرات کے حوالے سے پوچھ گچھ کی جا رہی ہے۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی کے ایس بی
پڑھیں:
میرپورخاص،شہر کی 7 خستہ حال عمارتیں خطرناک قرار
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
میرپورخاص(نمائندہ جسارت)سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی نے شہر میں 7 خستہ حال عمارتوں کو خطرناک قرار دے دیا تاہم انتظامیہ انہیں خالی کرانے میں کامیاب نہیں ہو سکی، امکانی طوفانی بارشوں میں بڑے نقصان کا اندیشہ ہے اطلاعات کے مطابق 2012ء سے اب تک سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی نے شہر میں 7 عمارتوں کو خطرناک قرار دیا جن میں سے 6 عمارتوں کی فوری مرمت اور ایک عمارت کو گرانے کے نوٹس جاری کئے تاہم 13 سال گزر جانے کے باوجود عمارتیں خالی نہیں کی گئیں سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی کی جانب سے 2012ء سے ہر سال نوٹسز جاری کرنے کے باوجود مکین اب بھی خستہ حال عمارتوں میں رہائش پذیر ہیں جبکہ ضلعی انتظامیہ نے خطرناک قرار دی گئی عمارتوں کو خالی کرانے کے لئے کوئی کارروائی نہیں کی ہے۔ اس حوالے سے سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی کے ڈپٹی ڈائریکٹر چیتن مل کا کہنا تھا کہ 2012ء سے اب تک ہم متعدد بار شہر کی 7 عمارتوں کو شہریوں کے لئے خطرناک قرار دے چکے ہیں لیکن مکین کسی قسم کا تعاون نہیں کرتے۔ انہوں نے کہا کہ خستہ حال عمارتوں میں عثمانیہ ہوٹل، غریب آباد میں ایک رہائشی مکان، اسٹیشن روڈ پر ایک رہائشی بنگلہ، ٹی بی اسپتال، نائی پاڑے میں ایک مکان اور دیگر عمارتیں شامل ہیں 7 عمارتوں میں سے 6 کی فوری مرمت کی ضرورت ہے جبکہ ایک عمارت کو گرانے کا لیٹر جاری کر دیا گیا ہے تاہم عمارتوں کے مکین ان نوٹسز کو نظر انداز کرتے ہوئے عمارتوں میں رہائش پذیر ہیں ۔ واضح رہے کہ محکمہ موسمیات نے میرپورخاص میں موسلادھار بارشوں کی پیش گوئی کر رکھی ہے ضلعی انتظامیہ خطرناک قرار دی گئی عمارتوں کو خالی کرائے تاکہ کسی بڑے حادثے سے بچا جا سکے۔