کراچی کے علاقے لیاری میں پیش آنے والے عمارت گرنے کے افسوسناک واقعے میں سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی (ایس بی سی اے) کے 8 افسران اور عمارت کے مالک کو گرفتار کر لیا گیا ہے۔ ان پر انسانی جانوں کے ضیاع پر قتلِ خطا اور مجرمانہ غفلت جیسے سنگین الزامات کے تحت مقدمہ درج کیا گیا ہے۔

ڈی آئی جی ساؤتھ کراچی سید اسد رضا کے مطابق بغدادی پولیس تھانے کی حدود میں 4 جولائی کو ایک بوسیدہ 5 منزلہ عمارت گرنے کے نتیجے میں خواتین اور بچوں سمیت 27 افراد جاں بحق اور متعدد زخمی ہوئے تھے۔ واقعے کے بعد درج ہونے والی ایف آئی آر کی بنیاد پر ایس بی سی اے کے 8 افسران کو گرفتار کیا گیا۔

یہ بھی پڑھیں: کراچی: منہدم عمارت سے 26 لاشیں نکال لی گئیں، مزید افراد کے دبے ہونے کا خدشہ برقرار

مقدمے میں 9 افسران اور عمارت کے موجودہ مالک کو نامزد کیا گیا تھا، جن میں سے 8 ڈائریکٹرز اور ڈپٹی ڈائریکٹرز کو گرفتار کیا گیا، جبکہ ایک افسر بیماری کے باعث گرفتار نہ ہوسکا۔ عمارت کے مالک رحیم بخش خاصخیلی کو بھی حراست میں لے لیا گیا ہے۔

ان افسران کو ایس بی سی اے کے ہیڈ آفس، سوک سینٹر، میں ایک انکوائری اجلاس میں شرکت کے لیے بلایا گیا تھا جہاں پولیس نے انہیں گرفتار کیا۔ پولیس حکام نے انتظامیہ کو بتایا کہ انہیں اعلیٰ حکام کی ہدایت پر افسران کی گرفتاری درکار ہے تاکہ تحقیقات مکمل کی جاسکیں۔

خستہ حال عمارت، برسوں سے نظر انداز

ایف آئی آر کے مطابق منہدم ہونے والی عمارت 1986 میں تعمیر کی گئی تھی اور وقت کے ساتھ ساتھ خستہ حال ہوچکی تھی۔ عمارت کو 2 علیحدہ حصوں میں تقسیم کر کے کئی خاندانوں کو کرایے پر دیا گیا تھا، حالانکہ وہ رہائش کے قابل نہیں رہی تھی۔

یہ بھی پڑھیں: کراچی میں 480 سے زائد مخدوش عمارتیں ہیں، بغیر اجازت تعمیر پر سخت کارروائی ہوگی: وزیراعلیٰ سندھ

شکایت گزار، سندھ لوکل گورنمنٹ اور ہاؤسنگ پلاننگ ڈپارٹمنٹ کے افسر حماد اللہ کے مطابق، عمارت کی حالت سے ایس بی سی اے کے متعلقہ افسران کئی برسوں سے آگاہ تھے، لیکن نہ صرف انہوں نے کوئی ٹھوس اقدام نہیں کیا بلکہ ریکارڈ میں بھی عمارت کی خراب حالت کا ذکر دانستہ طور پر نہیں کیا گیا۔

عمارت کی تباہی، غفلت اور لاپرواہی کا نتیجہ قرار

ایف آئی آر میں کہا گیا ہے کہ 2022 سے 2025 کے درمیان ایس بی سی اے کے جن افسران کو اس عمارت کی حالت کا علم تھا، ان میں سید آصف رضوی، سید ضرغام حیدر، سید عرفان نقوی، اشفاق حسین، جلیس صدیقی، فہیم مرتضیٰ اور دیگر شامل ہیں۔ ان تمام افسران پر الزام ہے کہ انہوں نے سرکاری فرائض کی انجام دہی میں سنگین غفلت برتی اور اس کے نتیجے میں 27 قیمتی جانیں ضائع ہوگئیں۔

عمارت کے مالک پر بھی ذمہ داری عائد

مقدمے میں عمارت کے مالک رحیم بخش خاصخیلی اور دیگر نامعلوم مالکان کو بھی شریکِ جرم قرار دیا گیا ہے، جنہوں نے مبینہ طور پر عمارت کی ناقابل رہائش حالت کے باوجود کئی فلیٹ ہندو برادری کے افراد کو کرایے پر دیے۔

قانونی دفعات شامل، سخت کارروائی متوقع

پولیس نے مقدمے میں تعزیراتِ پاکستان کی دفعات 322، 337-اے(i)، 288، 427، 217، 218 اور 34 شامل کی ہیں۔ مدعی کی جانب سے مطالبہ کیا گیا ہے کہ تمام غفلت برتنے والے سرکاری افسران اور مالکان کے خلاف قانون کے مطابق سخت کارروائی کی جائے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

we news افسران گرفتار ایف آئی آر بلڈنگ حادثہ پولیس سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی کراچی مالک مقدمہ درج.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: افسران گرفتار ایف ا ئی ا ر بلڈنگ حادثہ پولیس سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی کراچی مالک ایس بی سی اے کے عمارت کے مالک افسران اور عمارت کی کے مطابق کیا گیا گیا ہے

پڑھیں:

لیاری میں عمارت گرنے کا واقعہ، تحقیقات کیلئے 5 رکنی کمیٹی قائم

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

کراچی کے علاقے لیاری میں پیش آنے والے افسوسناک عمارت گرنے کے واقعے پر حکومت نے فوری ایکشن لیتے ہوئے تحقیقات کا آغاز کر دیا ہے۔

اس سلسلے میں ایک 5 رکنی اعلیٰ سطحی تحقیقاتی کمیٹی قائم کر دی گئی ہے جس کی سربراہی کمشنر کراچی حسن نقوی کریں گے۔

سرکاری نوٹیفکیشن کے مطابق کمیٹی میں اسپیشل سیکرٹری لوکل گورنمنٹ، ڈپٹی ڈائریکٹر ایس بی سی اے اور دیگر متعلقہ افسران بھی شامل ہیں۔ کمیٹی کا بنیادی مقصد اس سانحے کی وجوہات کا تعین کرنا اور ان افراد یا اداروں کی نشاندہی کرنا ہے جو اس حادثے کے ذمہ دار ہو سکتے ہیں۔

اس کے ساتھ ساتھ کمیٹی کو یہ ہدایت بھی دی گئی ہے کہ وہ مستقبل میں ایسے واقعات کی روک تھام کے لیے ٹھوس سفارشات مرتب کرے تاکہ انسانی جانوں کے ضیاع سے بچا جا سکے۔

تحقیقاتی کمیٹی کو 48 گھنٹوں کے اندر اندر اپنی رپورٹ تیار کر کے متعلقہ حکام کو پیش کرنے کی ہدایت دی گئی ہے۔

یاد رہے کہ گزشتہ ہفتے لیاری بغدادی میں ایک 5 منزلہ رہائشی عمارت منہدم ہو گئی تھی، جس کے نتیجے میں 27 افراد جاں بحق ہو گئے تھے، جبکہ متعدد زخمی ہوئے۔ یہ واقعہ شہر میں غیر قانونی اور خستہ حال عمارتوں کے بڑھتے ہوئے خطرے کی ایک اور بھیانک مثال بن کر سامنے آیا ہے۔

متعلقہ مضامین

  • لیاری میں گرنے والی عمارت کا مقدمہ درج، ایک ڈائریکٹر کے علاوہ تمام ملزمان گرفتار
  • لیاری عمارت حادثہ: سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی کے 9 افسران زیر حراست
  • لیاری میں عمارت گرنے کا مقدمہ درج، ایس بی سی اے کے 9 سینئر افسران و عمارت مالکان زیر حراست
  • کراچی: ایس بی سی اے دفتر پر سادہ لباس اہلکاروں کا چھاپہ، 6 افسران زیرِ حراست
  • کراچی: لیاری میں عمارت گرنے کے واقعے کا مقدمہ درج
  • لیاری عمارت حادثہ: گورنر سندھ کا جاں بحق افراد کے لواحقین کو پلاٹ دینے کا اعلان
  • لیاری میں عمارت گرنے کا واقعہ، تحقیقات کیلئے 5 رکنی کمیٹی قائم
  • لیاری میں رہائشی عمارت گرنے کا واقعہ؛ پانچ رکنی تحقیقاتی کمیٹی تشکیل
  • لیاری عمارت حادثہ، ملبے سے 2 بچوں کو نکالنے والے کون تھے؟