گلگت بلتستان کو آفت زدہ قرار دیا جائے، وزیراعلیٰ حاجی گلبر کا امداد کے لیے وزیراعظم پاکستان کو خط
اشاعت کی تاریخ: 26th, July 2025 GMT
وزیراعلیٰ گلگت بلتستان حاجی گلبر خان نے کہا ہے کہ حالیہ سیلاب اور شدید بارشوں کے باعث علاقے کو 20 ارب روپے کا نقصان پہنچا ہے، اور حکومت کو فوری طور پر 7 ارب روپے کی ضرورت ہے۔ ہمارے پاس اتنے وسائل نہیں، سیلاب متاثرین کی مدد کے لیے وزیراعظم پاکستان کو خط لکھ دیا ہے۔
گلگت میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے وزیراعلیٰ حاجی گلبر نے بتایا کہ قدرتی آفات کے نتیجے میں 10 افراد جاں بحق ہو چکے ہیں، جبکہ واٹر سپلائی اور واٹر چینلز مکمل طور پر تباہ ہو چکے ہیں۔ اس کے ساتھ ساتھ ٹیلی مواصلات کا نظام بھی درہم برہم ہو گیا ہے۔
حاجی گلبر خان کا کہنا تھا کہ سیلابی ریلوں اور موسلادھار بارشوں کے باعث 22 کلومیٹر طویل سڑکیں تباہ ہو گئی ہیں، موجودہ صورت حال کے پیشِ نظر گلگت بلتستان کو فوری طور پر آفت زدہ علاقہ قرار دیا جانا چاہیے۔
انہوں نے مزید بتایا کہ وفاقی حکومت سے امداد کی اپیل کرتے ہوئے وزیراعظم کو خط بھی لکھا گیا ہے، جبکہ متاثرہ علاقوں میں ریلیف آپریشن تیزی سے جاری ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
wenews حاجی گلبر خط لکھ دیا سیلاب متاثرین قدرتی آفت مالی امداد وزیراعلیٰ گلگت بلتستان وی نیوز.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: حاجی گلبر خط لکھ دیا سیلاب متاثرین قدرتی ا فت مالی امداد وزیراعلی گلگت بلتستان وی نیوز گلگت بلتستان حاجی گلبر
پڑھیں:
پاکستان کے سیلاب زدہ علاقوں میں’ شدید انسانی بحران’ ہے، عالمی برادری امداد فراہم کرے، اقوام متحدہ
اقوام متحدہ نے کہا ہے کہ پاکستان میں حالیہ مون سون بارشوں اور ان کے نتیجے میں سیلاب کے باعث60 لاکھ سے زیادہ افراد متاثر جبکہ 25 لاکھ سے زیادہ بے گھر ہوچکے ہیں،سیلاب زدہ علاقوں کی صورتحال’ شدید انسانی بحران’ کی شکل اختیار کرچکی ہے ،عالمی برادری اس بحران سے نمٹنے کے لیے امداد فراہم کرے۔
یہ بات اقوام متحدہ کے ادارہ برائے انسانی امور (او سی ایچ اے ) کے سربراہ کالوس گیہا نے ا پنی حالیہ رپورٹ میں کہی۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان میں ریکارڈ مون سون بارشوں اور سیلاب نے تباہی مچا دی جس کے نتیجے میں 60 لاکھ سے زائد افراد متاثر اور 25 لاکھ سے زیادہ بے گھر ہو چکے ہیں۔ انہوں نے موجودہ صورتحال کو ’ شدید انسانی بحران’ قرار دیتے ہوئے فوری عالمی امداد کی اپیل کی ۔
کارلوس گیہا نے کہا کہ پاکستان کے علاقوں پنجاب، خیبرپختونخوا اور گلگت بلتستان میں آنے والے سیلاب نے مقامی آبادی کو مکمل طور پر بےیار و مددگار کر دیا ہے اور جو کچھ ہم دیکھ رہے ہیں وہ صرف آغاز ہے، اصل تباہی اس سے کہیں زیادہ ہے۔
رپورٹ کے مطابق جون کے آخر سے شروع ہونے والی شدید بارشوں کے باعث اب تک ایک ہزار کے قریب افراد جاں بحق ہو چکے ہیں جن میں 250 بچے بھی شامل ہیں، سیلاب نے سب سے زیادہ نقصان پنجاب کو پہنچایا ہے جہاں بھارت کی جانب سے ڈیموں سے پانی چھوڑنے کے بعد دریاؤں نے تباہی مچائی اور 47 لاکھ افراد متاثر ہوئے۔
رپورٹ میں مزید کہا گیا کہ کئی علاقوں میں پورے پورے گاؤں پانی میں ڈوب چکے ، سڑکیں اور پل تباہ ہو گئے ہیں جبکہ 2.2 ملین ہیکٹر زرعی زمین بھی زیرِ آب آ گئی ہے، گندم کے آٹے کی قیمت میں صرف ستمبر کے پہلے ہفتے میں 25 فیصد اضافہ دیکھنے میں آیا ہے۔
کارلوس گیہا نے کہا کہ یہ وہ کسان ہیں جو پورے ملک کا پیٹ پالتے ہیں آج ان کے پاس نہ زمین ہے، نہ مویشی اور نہ ہی کوئی سہارا ہے ۔ ان کا کہنا تھا کہ اقوام متحدہ نے فوری امداد کے لیے 5 ملین ڈالر جاری کیے ہیں جبکہ مزید 1.5 ملین ڈالر مقامی این جی اوز کو دیے گئے ہیں، تاہم حکام کا کہنا ہے کہ کئی دیہی علاقے اب بھی مکمل طور پر کٹے ہوئے ہیں جہاں امدادی سامان صرف کشتیوں یا ہیلی کاپٹروں کے ذریعے پہنچایا جا رہا ہے۔
کارلوس گیہا نے کہا کہ سیلاب کے باعث ملیریا، ڈینگی اور ہیضے جیسی بیماریوں کے پھیلنے کا خطرہ بڑھتا جا رہا ہے جبکہ پانی، خوراک، ادویات اور پناہ گاہوں کی اشد ضرورت ہے۔
انہوں نے کہاکہ اصل چیلنج اگلا مرحلہ ہے جب ان متاثرین کو دوبارہ زندگی کی طرف واپس لانا ہوگا۔انہوں نے عالمی برادری کو یاد دلایا کہ یہ پاکستان کی غلطی نہیں بلکہ وہ ممالک جو ماحولیاتی تبدیلی کے ذمہ دار ہیں انہیں اس بحران کی ذمے داری بھی اٹھانی ہوگی۔