اسرائیلی فنکاروں اور دانشوروں کا نیتن یاہو حکومت کے خلاف عالمی پابندیوں کا مطالبہ
اشاعت کی تاریخ: 31st, July 2025 GMT
اسرائیلی فنکاروں اور دانشوروں نے غزہ میں جاری مظالم پر اپنی ہی حکومت کے خلاف آواز بلند کر دی ہے۔ انہوں نے عالمی برادری سے مطالبہ کیا ہے کہ اسرائیلی وزیر اعظم بنیامین نیتن یاہو کی حکومت پر فوری طور پر سخت پابندیاں عائد کی جائیں۔
اسرائیلی معاشرے کے فنکار، مصنفین اور دانشوروں کی ایک بڑی تعداد نے حالیہ دنوں میں ایک مشترکہ احتجاج کے دوران کہا ہے کہ اسرائیلی فوج کی جانب سے غزہ میں نہتے فلسطینیوں پر جاری حملے ناقابلِ قبول ہیں اور عالمی برادری کو ان مظالم کو روکنے کے لیے عملی اقدامات کرنے چاہئیں۔
یہ بھی پڑھیے غزہ میں نسل کشی کو نظرانداز کرنا ممکن نہیں، ٹرمپ کی قریبی اتحادی بھی اسرائیل کیخلاف بول پڑیں
مظاہرین نے الزام عائد کیا کہ اسرائیلی حکومت غزہ میں فلسطینی عوام کو بھوک، بیماری اور بمباری کے ذریعے اجتماعی سزا دے رہی ہے، جو انسانی حقوق کی کھلی خلاف ورزی ہے۔
انہوں نے عالمی اداروں، اقوامِ متحدہ اور انسانی حقوق کی تنظیموں سے اپیل کی کہ اسرائیل پر اقتصادی، سفارتی اور عسکری پابندیاں عائد کی جائیں تاکہ نہتے فلسطینیوں کے خلاف جاری ظلم کا سلسلہ بند ہو۔
یہ بھی پڑھیے: غزہ میں نسل کشی پر خاموش رہنے والا شریکِ جرم ہے، ترک صدر رجب طیب ایردوان
فنکاروں اور دانشوروں کا کہنا تھا کہ اب خاموش رہنا ممکن نہیں رہا، اور وہ اپنے ضمیر کی آواز پر لبیک کہتے ہوئے انصاف اور انسانیت کے حق میں کھڑے ہو چکے ہیں۔
یہ احتجاج اسرائیل کے اندر بڑھتے ہوئے اختلاف رائے اور حکومت کی پالیسیوں پر عوامی غصے کی واضح عکاسی ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
اسرائیلی دانشور اسرائیلی فنکار غزہ نیتن یاہو.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: اسرائیلی دانشور اسرائیلی فنکار نیتن یاہو اور دانشوروں
پڑھیں:
پاکستان کی بچوں میں کینسر کے خلاف عالمی پلیٹ فارم میں شمولیت
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ UN اردو۔ 30 جولائی 2025ء) پاکستان نے بچوں میں سرطان (کینسر) کی ادویات تک رسائی کے عالمگیر پلیٹ فارم میں شمولیت اختیار کر لی ہے جس کے نتیجے میں ملک کو اس مرض کے علاج کی کمی پر قابو پانے اور صحت یاب ہونے والے بچوں کی شرح کو 2030 تک 60 فیصد پر لے جانے میں مدد ملے گی۔
عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) اور پاکستان کی وزارت صحت کے مابین طے پانے والے معاہدے کے تحت ملک میں سرطان سے متاثرہ بچوں کو معیاری ادویات کی مفت فراہمی ممکن ہو سکے گی جہاں ہر سال 8,000 بچوں میں اس مرض کی تشخیص ہوتی ہے۔
Tweet URLیہ معاہدہ پاکستان میں سرطان سے متاثرہ بچوں کے لیے امید کی کرن ہے کیونکہ ملک میں اس مرض کے علاج تک محدود رسائی کے باعث 50 فیصد بچے ہی اس سے صحت یاب ہو پاتے ہیں جبکہ بلند آمدنی والے ممالک میں یہ شرح 80 فیصد ہے۔
(جاری ہے)
پاکستان کے لیے امید کی کرناس معاہدے پر پاکستان کے وفاقی وزیر صحت سید مصطفیٰ کمال اور ملک میں 'ڈبلیو ایچ او' کے نمائندے ڈاکٹر ڈاپنگ لو نے دستخط کیے اور یہ 31 دسمبر 2027 تک نافذ العمل رہے گا جبکہ اس مدت میں توسیع بھی ہو سکتی ہے۔
ڈاکٹر مصطفیٰ کمال نے اسے پاکستان کے لیے اچھی خبر قرار دیتے ہوئے 'ڈبلیو ایچ او'، عالمی پلیٹ فارم، یونیسف اور تمام شراکت داروں کا شکریہ ادا کیا ہے۔
ان کا کہنا ہے کہ اس اشتراک کے ذریعے بچوں کی زندگی کو تحفظ دے کر گویا انسانیت کا تحفظ کیا جائے گا۔ڈاکٹر ڈاپنگ لو کا کہنا ہے کہ کسی بچے کی موت سرطان کے علاج تک عدم رسائی کے سبب نہیں ہونی چاہیے۔ 'ڈبلیو ایچ او' پاکستان کی وزارت صحت اور شراکت داروں کے ساتھ کام کرتے ہوئے بلاتفریق زندگیوں کو تحفظ دے گا۔
ادویات کی فراہمی اور تکنیکی رہنمائی'ڈبلیو ایچ او' کے مشرقی بحیرہ روم کے خطے میں پاکستان اس پلیٹ فارم کا حصہ بننے والا اردن کے بعد دوسرا ملک ہے۔
یہ پلیٹ فارم 2021 میں سینٹ جڈ چلڈرن ریسرچ ہسپتال اور 'ڈبلیو ایچ او' نے کم اور متوسط درجے کی آمدنی والے ممالک کو سرطان کی ادویات بلارکاوٹ فراہم کرنے کے لیے قائم کیا تھا۔یہ اقدام اقوام متحدہ کے ادارہ برائے اطفال (یونیسف) کے تعاون سے کام کرتا ہے جو پاکستان میں بچوں کے لیے سرطان کی ادویات کے حصول اور فراہمی کا ذمہ دار ہو گا۔
اس اقدام کے تحت 'ڈبلیو ایچ او' پاکستان کی وزارت صحت اور صوبائی حکام کو بچوں میں سرطان کے علاج کے لیے تکنیکی رہنمائی، وسائل اور عملی مدد بھی فراہم کرےگا۔
اندازے کے مطابق، دنیا بھر میں ہر سال 400,000 بچوں میں سرطان کی تشخیص ہوتی ہے۔ ان میں 90 فیصد کا تعلق کم اور متوسط آمدنی والے ممالک سے ہوتا ہے جہاں 30 فیصد سے بھی کم بچے صحت یاب ہو پاتے ہیں۔