پاکستان کے بلند و بالا پہاڑ لیلا پیک پر چڑھائی کے دوران ہلاک ہونے والی جرمن اولمپیئن بایاتھلون کھلاڑی لورا ڈاہلمایر کی لاش کی بازیابی کی کوششیں خطرناک حالات کے باعث ترک کر دی گئی ہیں۔

یہ بھی پڑھیں:حکومت پاکستان کا جرمن کوہ پیما لورا ڈہلمیئر کے جاں بحق ہونے پر گہرے دکھ کا اظہار

31 سالہ لورا ڈاہلمایر بدھ کے روز 5,700 میٹر (18,700 فٹ) کی بلندی پر چڑھائی کے دوران پتھروں کے گرنے سے ہلاک ہو گئی تھیں۔

 وہ 2018 کے ونٹر اولمپکس میں دو طلائی تمغے جیت چکی تھیں اور دنیا کی نمایاں ترین خواتین بایاتھلون ایتھلیٹس میں شمار ہوتی تھیں۔

میڈیا رپورٹس کے مطابق ان کی انتظامی ایجنسی نے جمعرات کو بتایا کہ جائے حادثہ کے خطرناک حالات کے سبب لاش کو واپس لانے کا آپریشن روک دیا گیا ہے۔

ایجنسی کے مطابق پاکستانی الپائن کلب سے مشاورت کے بعد متوفیہ کے اہل خانہ صورتحال پر نظر رکھے ہوئے ہیں اور ممکنہ طور پر آئندہ کسی مناسب وقت پر بازیابی کی کوشش کی جا سکتی ہے۔

یہ بھی پڑھیں:جرمن اولمپیئن لارا ڈاہل مائر پاکستان میں کوہ پیمائی کے دوران جان گنوا بیٹھیں، انوکھی وصیت کیا تھی؟

ریسکیو ٹیم کے رکن اور معروف جرمن کوہ پیما تھامس ہوبر نے میڈیا کو بتایا کہ ڈاہلمایر کی زندگی میں خواہش تھی کہ اگر ان کی جان بچانے یا لاش واپس لانے میں کسی دوسرے کی جان کو خطرہ ہو، تو ان کی لاش وہیں رہنے دی جائے۔ اسی خواہش کے احترام میں بازیابی روک دی گئی۔

امریکی کوہ پیما اور ریسکیو ٹیم کے رکن جیکسن مارویل نے خبر رساں ادارے اے ایف پی کو بتایا کہ اگر ہم لورا کی مرضی کے خلاف ان کی لاش نکالنے کی کوشش کریں تو یہ بے ادبی ہوگی۔

حادثے کے وقت لورا کے ساتھ موجود ان کی کوہ پیمائی ساتھی مارینا ایوا کراوس نے اسکردو میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے بتایا کہ میں نے دیکھا کہ ایک بھاری پتھر لورا پر گرا اور انہیں ایک چٹان سے ٹکرا دیا۔ اس کے بعد وہ دوبارہ حرکت نہیں کر سکیں۔

واضح رہے کہ لورا ڈاہلمایر کی موت کوہ پیمائی کے دوران پیش آنے والے مہلک حادثات کی ایک تازہ مثال ہے، جو شمالی پاکستان کے دشوار گزار اور بلند پہاڑی سلسلے قراقرم کی سختیوں کو ظاہر کرتی ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

امریکی کوہ پیما جرمن اولمپیئن جیکسن مارویل لورا ڈاہلمایر.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: جرمن اولمپیئن جیکسن مارویل جرمن اولمپیئن کے دوران کوہ پیما بتایا کہ کی لاش

پڑھیں:

جرمن چانسلر  کی ترکی کو یورپی یونین کا حصہ بنانے کی خواہش

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

انقرہ: جرمنی کے چانسلر فریڈرک مرز نے کہا ہے کہ برلن چاہتا ہے کہ ترکی کو یورپی یونین میں شامل کیا جائے کیونکہ عالمی سیاست کے موجودہ منظرنامے میں ترکی کو نظرانداز نہیں کیا جا سکتا۔

عالمی میڈیا رپورٹس کےمطابق ترک صدر رجب طیب اردوان کے ساتھ ملاقات کے بعد مشترکہ پریس کانفرنس  کرتے ہوئے جرمن چانسلر نے کہاکہ  انہوں نے صدر اردوان کو بتایا ہے کہ وہ یورپی سطح پر ترکی کے ساتھ اسٹریٹجک ڈائیلاگ کا آغاز چاہتے ہیں اور اس سلسلے میں کوپن ہیگن معیارات پر بھی بات ہوئی ہے، ہم ایک نئے جغرافیائی سیاسی دور میں داخل ہو چکے ہیں، جہاں بڑی طاقتیں عالمی سیاست کی سمت طے کر رہی ہیں، ایسے میں یورپ کو ترکی کے ساتھ اپنے تعلقات کو مزید گہرا کرنا ہوگا۔

انہوں نے کہا کہ ترکی تمام خارجہ و سیکیورٹی امور میں ایک اہم فریق ہے اور جرمنی اس کے ساتھ سیکیورٹی پالیسی کے میدان میں قریبی تعاون کو فروغ دینا چاہتا ہے، مشرقِ وسطیٰ میں یرغمالیوں کی رہائی اور جنگ بندی کی پیش رفت مثبت اشارہ ہے اور پہلی بار پائیدار امن کی امید پیدا ہوئی ہے۔

انہوں نے غزہ میں قیامِ امن کے لیے ترکی، قطر، مصر اور امریکا کے کردار کو سراہا تے ہوئے  کہا کہ یہ عمل ان ممالک کے بغیر ممکن نہیں تھا، جرمنی اس امن عمل کو برقرار رکھنے کے لیے ہر ممکن کردار ادا کرے گا۔ انہوں نے تصدیق کی کہ جرمن افسران کو پہلی بار اسرائیل کے جنوبی حصے میں ایک سول-ملٹری سینٹر میں تعینات کیا گیا ہے تاکہ انسانی امداد کی فراہمی میں بہتری لائی جا سکے۔

انہوں نے زور دیا کہ غزہ میں بین الاقوامی سیکیورٹی موجودگی اور حماس کے بغیر گورننس سسٹم قائم کیا جانا ضروری ہے۔

مرز نے کہا کہ “اسرائیل کی جانب سے 7 اکتوبر 2023 کے بعد جو ردعمل آیا، وہ اس کا حقِ دفاع ہے، اور امید ظاہر کی کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے 20 نکاتی امن منصوبے کے تحت یہ عمل پائیدار امن کی راہ ہموار کرے گا۔

ترک صدر اردوان نے اس موقع پر کہا کہ  ماس کے پاس نہ بم ہیں، نہ ایٹمی ہتھیار، مگر اسرائیل ان ہتھیاروں سے غزہ کو نشانہ بنا رہا ہے، جرمنی کو کیا یہ سب نظر نہیں آرہا،چانسلر مرز نے ترکی کی جانب سے یورو فائٹر ٹائیفون طیارے خریدنے کے فیصلے پر اطمینان کا اظہار کیا۔

انہوں نے کہا کہ یہ طیارے ہماری مشترکہ سیکیورٹی کے لیے اہم کردار ادا کریں گے، اور یہ تعاون دفاعی و صنعتی شعبے میں نئے مواقع پیدا کرے گا،  دونوں ممالک نے ٹرانسپورٹ، ریلویز اور توانائی کے شعبوں میں تعاون بڑھانے پر بھی اتفاق کیا ہے۔

انہوں نے مزی کہاکہ  ہم نیٹو اتحادی ہیں اور روس کی توسیع پسندانہ پالیسی یورپ و اٹلانٹک خطے کی سلامتی کے لیے خطرہ ہے، اس لیے نیٹو کی متفقہ حکمتِ عملی پر سختی سے عمل ضروری ہے،  ترکی اور جرمنی دونوں اس بات پر متفق ہیں کہ یوکرین میں جنگ جلد ختم ہونی چاہیے۔

انہوں نے کہا کہ روس کے منجمد اثاثوں سے یوکرین کو ہتھیار فراہم کرنے پر پیش رفت ہو رہی ہے اور یورپی یونین و امریکا اس ضمن میں مشترکہ پابندیاں عائد کرنے پر غور کر رہے ہیں۔

ایک سوال پر مرز نے کہا کہ جرمنی اور یورپ میں اسلاموفوبیا اور نسل پرستی کے خلاف بھرپور جدوجہد کی جا رہی ہے۔

انہوں نے کہا کہ  جرمنی ایک آزاد اور کھلا معاشرہ ہے جہاں مسیحی اور مسلمان دونوں آئین کے تحت برابر تحفظ رکھتے ہیں۔ کوئی بھی شخص مذہب یا نسل کی بنیاد پر امتیاز کا شکار نہیں ہونا چاہیے۔

ویب ڈیسک وہاج فاروقی

متعلقہ مضامین

  • کراچی: سندھ نیشنل کانگریس کے ارکان لاپتاافراد کی بازیابی کیلیے احتجاج کررہے ہیں
  • پارلیمان کے تبادلوں، مقامی خودمختای کے ماڈل سے سیکھنے کا موقع ملے گا: مریم نواز
  • غنی امان کی بازیابی کے لیے مظاہرہ
  • بھارت نے اعجاز ملاح کو کونسا ٹاسک دے کر پاکستان بھیجا؟ وزیر اطلاعات کا اہم بیان
  • پاکستان اور جرمنی جمہوریت، برداشت اور پارلیمانی طرزِ حکمرانی پر یقین رکھتے ہیں، مریم نواز
  • وزیراعلیٰ پنجاب سے جرمن رکن پارلیمنٹ کی ملاقات، دو طرفہ تعلقات پر تبادلہ خیال
  • وزیراعلیٰ مریم نواز شریف سے جرمن پارلیمنٹ کی رکن دِریا تُرک نَخباؤر کی ملاقات
  • جرمن چانسلر  کی ترکی کو یورپی یونین کا حصہ بنانے کی خواہش
  • این سی سی آئی اے کے لاپتہ ڈپٹی ڈائریکٹر پر 15 کروڑ روپے رشوت لینے کا الزام
  • کراچی میں رات گئے مختلف حادثات و واقعات میں 3 افراد جاں بحق