نتین یاہو غزہ کو مکمل طور پر تباہ کرنا چاہتا ہے، اسرائیلی اخبار
اشاعت کی تاریخ: 30th, July 2025 GMT
اپنے ایک بیان میں صیہونی تجزیہ کار کا کہنا تھا کہ تمام شواہد ظاہر کرتے ہیں کہ غزہ میں ہونے والے واقعات پر بین الاقوامی برادری کے صبر کا پیمانہ لبریز ہو چکا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ اسرائیلی اخبار "ہآرتز" نے خبر دی کہ صیہونی وزیر اعظم "بنیامین نیتن یاہو" غزہ کے شمال مغربی علاقوں کو مکمل طور پر تباہ کرنے اور ان پر قبضہ کرنے کے منصوبے پر کاربند ہیں، حالانکہ اسرائیلی فوج کے چیف انہیں خبردار کر چکے ہیں کہ اس اقدام سے صیہونی قیدیوں کی زندگیوں کو خطرہ لاحق ہو سکتا ہے۔ ماہر اسرائیلی عسکری تجزیہ کار "عامی دومبا" نے خبردار کیا کہ غزہ جنگ کا تسلسل، اسرائیل کو سیاسی اور معاشی تباہی کی جانب لے جا رہا ہے۔ عامی دومبا نے کہا کہ تمام شواہد ظاہر کرتے ہیں کہ غزہ میں ہونے والے واقعات پر بین الاقوامی برادری کے صبر کا پیمانہ لبریز ہو چکا ہے۔ فرانس، برطانیہ اور دیگر مغربی ممالک نے فلسطین کو ایک تسلیم شدہ ریاست ماننے کی اپنی تیاری کا اعلان کیا، جو معمولی اقدام نہیں۔ انہوں نے کہا کہ یہ تبدیلیاں دو بنیادی وجوہات کا نتیجہ ہیں۔ پہلی وجہ، اسرائیلی حکام کی جانب سے غزہ کی آبادی کی جبری نقل مکانی کے بیان سے متعلق ہے اور دوسری وجہ، غزہ میں انسانی بحران کی خوفناک و دل دکھانے والی تصاویر سے وابستہ ہے، جس نے بین الاقوامی برادری کو یہ موقع فراہم کیا کہ وہ اسرائیل کے مفادات کی پرواہ نہ کرے۔
.ذریعہ: Islam Times
پڑھیں:
وقار یونس نوجوان کھلاڑیوں سے حسد کرتے ہیں، میرا کیریئر بھی تباہ کیا؛ عمر اکمل
عمر اکمل نے اپنے کیریئر کو تباہ کرنے سمیت ہیڈ کوچ وقار یونس پر متعدد سنگین الزامات عائد کیے ہیں۔
یہ الزامات عمر اکمل نے نجی ٹی وی چینل کو دیئے گئے ایک انٹرویو میں عائد کیے۔ جو دیکھتے ہی دیکھتے سوشل میڈیا پر وائرل ہوگیا۔
انٹرویو میں عمر اکمل نے الزام عائد کیا کہ وقار یونس نوجوان کھلاڑیوں سے حسد کرتے تھے کیونکہ وہ اپنی محنت سے نئی گاڑیاں خریدنے کے قابل ہوگئے تھے۔
عمر اکمل کے بقول وقار یونس نے مجھ سے بھی کہا تھا کہ تمہارے پاس اتنے پیسے کہاں سے آگئے جو تم نئی گاڑی چلا رہے ہو اور برانڈڈ کپڑے پہنتے ہو۔
بلے باز عمر اکمل نے مزید کہا کہ جب اللہ نے مجھے دیا ہے تو میں اپنے اور اپنے خاندان کے لیے چیزیں کیوں نہ خریدوں؟
عمر اکمل نے کہا کہ وقار یونس کی اس عادت سے میرے ساتھ کھیلنے والے دیگر کھلاڑی، جیسے رانا نویدالحسن بھی پریشان تھے۔
عمر اکمل نے انکشاف کیا کہ 2016 کے ورلڈ کپ کے دوران میں نے پی سی بی کو درخواست دی تھی کہ اگر وقار یونس کو ہٹادیا جائے تو ٹیم کی کارکردگی بہتر ہوجائے گی۔
انھوں نے مزید کہا کہ میں بطور سینئر کھلاڑی وقار یونس کا احترام کرتا ہوں لیکن کوچ کے طور پر ان کی قیادت میں کھلاڑیوں پر کافی دباؤ تھا۔
عمر اکمل کے بقول مجھے ٹیم سے بری کارکردگی کی بنیاد پر نہیں بلکہ ذاتی پسند و ناپسند کی وجہ سے نکالا گیا تھا۔
35 سالہ عمر اکمل نے بتایا کہ میں نے اب بھی غیر ملکی لیگز میں کھیلنے کی پیشکشیں صرف اس لیے مسترد کردیں تاکہ پاکستان کی نمائندگی جاری رکھ سکوں۔
انھوں نے کہا کہ میری اولین ترجیح ہمیشہ پاکستان ہی رہا ہے اور آج بھی میں قومی ٹیم کے لیے کھیلنا چاہتا ہوں۔