سرکاری ملازمین کی تنخواہوں اور پنشن میں اضافہ،ادائیگی آج سے شروع
اشاعت کی تاریخ: 1st, August 2025 GMT
اسلام آباد(نیوز ڈیسک) سرکاری ملازمین کی تنخواہوں اور پنشن میں اضافہ کر دیا گیا ہے، جس کی باقاعدہ ادائیگی آج سے شروع ہوگی۔ تفصیلات کے مطابق صوبائی اور وفاقی حکومتوں کی جانب سے سرکاری ملازمین اور ریٹائرڈ افسروں کو دی جانے والی مراعات اور تنخواہوں میں اضافے کی ادائیگی آج سے شروع ہو رہی ہے۔ نئے مالی سال کے بجٹ میں سرکاری ملازمین کی بنیادی تنخواہوں میں 10 فیصد اضافہ کیا گیا تھا جبکہ صوبائی حکومت نے 15 فیصد ڈی آر اے اور وفاقی حکومت نے 30 فیصد ڈی آر اے کی منظوری دے دی تھی۔
اس سلسلے میں اداروں نے ملازمین کو جاری کئے گئے پے رولز کے مطابق تنخواہوں میں 4 ہزار روپے سے لے کر 1 لاکھ روپے تک اضافہ ہوا ہے، اس کے علاوہ انکم ٹیکس میں بھی کچھ رعایت دی گئی ہے، جس سے ملازمین کی خالص آمدنی میں بھی بہتری آئے گی۔
ذرائع نے بتایا ہے کہ اس صورتحال میں صرف موجودہ ملازمین ہی نہیں بلکہ ریٹائرڈ افسروں کو بھی اضافہ شدہ پنشن کی ادائیگی کل سے شروع ہو جائیگی، محکمہ خزانہ نے تمام متعلقہ اداروں کو ہدایات جاری کر دی ہیں، کہ وہ نئی تنخواہیں اور مراعات فوری طور پر جاری کریں جبکہ بینکوں کو بھی ہدایت کی گئی ہے کہ وہ ملازمین کے اکاؤنٹس میں رقم کی بروقت ترسیل کو یقینی بنائیں۔
یاد رہے کہ سرکاری ملازمین کی تنخواہوں اور پنشن میں اضافہ کر دیا گیا ہے، جس کی باقاعدہ ادائیگی کل سے شروع ہوگی، موجودہ ملازمین کی تنخواہوں کی ادائیگی سمیت ریٹائرڈ افسروں کو بھی اضافہ شدہ پنشن کی ادائیگی کل سے شروع ہو جائیگی.
ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: ملازمین کی تنخواہوں سرکاری ملازمین کی کی ادائیگی
پڑھیں:
کراچی میں اسپتال کے اخراجات کی ادائیگی کیلیے نومولود بچہ فروخت کرنے کا انکشاف
شہر قائد کے علاقے میمن گوٹھ میں اسپتال کے اخراجات ادا کرنے کیلیے نومولود کو فروخت کرنے کا انکشاف ہوا جسے خاتون نے خرید کر پنجاب میں کسی کو پیسوں کے عوض دے دیا تھا۔
تفصیلات کے مطابق میمن گوٹھ میں قائم نجی اسپتال میں شمع نامی حاملہ خاتون ڈاکٹر سے معائنہ کروانے کیلیے گئی تو وہاں پر ڈاکٹر نے زچگی آپریشن کیلیے رقم کی ادائیگی کا مطالبہ کیا۔
خاتون نے جب ڈاکٹر سے رقم نہ ہونے کا تذکرہ کیا تو انہوں نے بتایا کہ ایک خاتون بچے کی خواہش مند ہے اور وہ بچے کو نہ صرف پالے گی بلکہ آپریشن کے اخراجات بھی ادا کردے گی۔
خاتون کے آپریشن کے بعد لڑکے کی پیدائش ہوئی جسے ڈاکٹر نے مذکورہ خاتون کے حوالے کیا جس پر والد سارنگ نے مقدمہ درج کروایا۔
والد سارنگ نے مقدمے میں بتایا کہ وہ جامشورو کے علاقے نوری آباد کے جوکھیو گوٹھ کا رہائشی ہے۔ مدعی مقدمہ کے مطابق اہلیہ چند ماہ قبل حاملہ ہونے کے باوجود ناراض ہوکر والدین کے گھر چلی گئی تھی۔
’پانچ اکتوبر کو اہلیہ اپنی والدہ کے ساتھ معائنے کیلیے کلینک گئی تو ڈاکٹر زہرا نے آپریشن تجویز کرتے ہوئے رقم ادائیگی کا مطالبہ کیا، رقم نہ ہونے پر ڈاکٹر نے مشورہ دیا کہ وہ ایک عورت کو جانتی ہیں جو غریبوں کی مدد کرتی اور غریب بچوں کو پالتی ہے‘۔
سارنگ کے مطابق ڈاکٹر نے مشورہ دیا کہ وہ عورت نہ صرف بچے کو پالے گی بلکہ آپریشن کے تمام اخراجات بھی ادا کردے گی، جس پر میری اہلیہ نے رضامندی ظاہر کی تو خاتون شمع بلوچ نے آکر اخراجات ادا کیے اور بچہ لے کر چلی گئی۔
والد کے مطابق مجھے جب لڑکے کی پیدائش کا علم ہوا تو اسپتال پہنچا جہاں پر یہ ساری صورت حال سامنے آئی اور پھر اہلیہ نے شمع بلوچ نامی خاتون کا نمبر دیا تاہم متعدد بار فون کرنے کے باوجود کوئی رابطہ نہیں ہوا کیونکہ موبائل نمبر بند ہے۔
شوہر نے مؤقف اختیار کیا کہ مجھے شبہ ہے کہ شمع نامی خاتون نے میرا بچہ کسی اور کو فروخت کر دیا ہے لہذا قانونی کارروائی کی جائے۔ پولیس نے مقدمے کی تفتیش اینٹی وائلنٹ کرائم سیل کے حوالے کیا۔
اینٹی وائلنٹ کرائم سیل نے کارروائی کرتے ہوئے پنجاب سے بچے کو بازیاب کروا کے والدین کے حوالے کردیا جبکہ اسپتال کو سیل کردیا ہے۔ پولیس کے مطابق شمع بلوچ اسپتال کی ملازمہ ہے اور اُس نے ڈاکٹر زہرا کے ساتھ ملکر یہ کام انجام دیا۔
ایس ایس پی ملیر عبدالخالق پیرزادہ کے مطابق بچے کو شمع بلوچ اور ڈاکٹر زہرا نے ملکر پنجاب میں فروخت کردیا تھا۔
انہوں نے بتایا کہ ڈاکٹر زہرا اور شمع بلوچ کی گرفتاری کیلیے چھاپے مارے گئے ہیں تاہم کامیابی نہ مل سکی، دونوں کو جلد گرفتار کر کے قانون کے کٹہرے میں لایا جائے گا۔