احمد پور سیال، زائرین کیلئے زمینی راستوں کی بندش کے خلاف ایم ڈبلیو ایم کی احتجاجی ریلی
اشاعت کی تاریخ: 30th, July 2025 GMT
ریلی کے شرکاء نے حکومت سے دہشتگردوں کے قلع قمع کرنے، زائرین کے لیے زمینی راستے کھولنے اور اُنہیں محفوظ بنانے کا مطالبہ کیا، رہنمائوں نے کہا کہ عین وقت پر جب زائرین کی روانگی ہوتی ہے زمینی راستے کی بندش سے لاکھوں زائرین کا شیڈول متاثر ہوا ہے۔ رہنمائوں نے حکومت سے فی الفور فیصلہ واپس لینے کا مطالبہ کیا۔ اسلام ٹائمز۔ مجلس وحدت مسلمین تحصیل احمد پور سیال کے زیراہتمام حکومت کی جانب سے چہلم امام حسین علیہ السلام کے موقع پر ایران و عرق جانے والے زائرین کے لیے زمینی راستے کی بندش کے خلاف مجلس وحدت مسلمین کے چیئرمین سینیٹر علامہ راجہ ناصر عباس جعفری کے حکم پر ملک بھر کی طرح جھنگ کی تحصیل احمد پور سیال میں بھی یوم احتجاج منایا گیا، زائرین امام حسین علیہ السلام کے لیے زمینی راستوں کی بندش کے خلاف امام بارگاہ گلشن زہرا اسلام والا سے اڈا پل گاگن تک احتجاجی ریلی نکالی گئی، ریلی کی قیادت مجلس وحدت مسلمین ضلع جھنگ کے صدر مولانا سید روح اللہ کاظمی نے کی۔ ریلی میں عوام کی بڑی تعداد نے شرکت کی۔ ریلی کے شرکاء نے حکومت سے دہشتگردوں کے قلع قمع کرنے، زائرین کے لیے زمینی راستے کھولنے اور اُنہیں محفوظ بنانے کا مطالبہ کیا، رہنمائوں نے کہا کہ عین وقت پر جب زائرین کی روانگی ہوتی ہے زمینی راستے کی بندش سے لاکھوں زائرین کا شیڈول متاثر ہوا ہے۔ رہنمائوں نے حکومت سے فی الفور فیصلہ واپس لینے کا مطالبہ کیا۔
.ذریعہ: Islam Times
پڑھیں:
پاکستان بزنس فورم کا حکومت سے زرعی ریلیف پیکیج کی منظوری کا مطالبہ
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
لاہور(کامرس ڈیسک )پاکستان میں شدید سیلاب کے باعث زرعی زمین کے وسیع رقبے کی تباہی کے پیش نظر پاکستان بزنس فورم (پی بی ایف) نے وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب کو خط لکھ کر فوری طور پر ایک جامع ریلیف پیکیج تیار کرنے اور اس کی منظوری دینے پر زور دیا ہے تاکہ ملکی زرعی معیشت کو تباہی سے بچایا جا سکے۔صدر خواجہ محبوب الرحمن نے کہا زرعی شعبہ، جو پہلے ہی دباؤ کا شکار ہے، اب خطرناک زوال کی طرف بڑھ رہا ہے جس سے غذائی تحفظ اور دیہی کمیونٹیز کی معاشی پائیداری کو سنگین خطرات لاحق ہیں۔ پی بی ایف کے صدر نے وزیر خزانہ سے مطالبہ کیا کہ وزارتِ خزانہ فوری طور پر اقتصادی رابطہ کمیٹی (ای سی سی) میں ایک سمری پیش کرے تاکہ ریلیف اقدامات کی منظوری دی جا سکے۔ پیش کردہ تجاویز میں 2025-26 کے سیزن کے لیے گندم کی سپورٹ پرائس کی بحالی ، سیلاب متاثرہ زرعی صارفین کے لیے اگست تا اکتوبر بجلی بلوں کی مکمل معافی اور کسانوں کو زرعی زمین کے عوض 20 لاکھ روپے تک کے بلاسود یا آسان اقساط قرضے شامل ہیں۔ خط میں مزید مطالبہ کیا گیا کہ متاثرہ علاقوں میں یوریا اور ڈی اے پی کھاد پر 30 فیصد سبسڈی دی جائے جبکہ پاکستان شوگر ملز ایسوسی ایشن کو شامل کر کے نومبر میں آنے والی گنے کی فصل کے لیے رعایتی نرخ فراہم کیے جائیں۔ فورم نے کپاس کے شعبے کو دو سال کے لیے جی ایس ٹی سے استثنیٰ اور چاول و آم کی برآمدات پر دسمبر 2025 سے معمول کے ٹیکس نظام کی معطلی کی بھی سفارش کی۔ فورم کا کہنا ہے کہ اگرچہ یہ اقدامات مالیاتی دباؤ بڑھا سکتے ہیں، مگر بحران کی شدت غیر معمولی فیصلوں کی متقاضی ہے۔ پاکستان بزنس فورم نے وزارت خزانہ پر زور دیا کہ وہ یہ تجاویز آئی ایم ایف کے سامنے رکھے تاکہ انسانی ہمدردی اور معاشی ضرورت دونوں پہلوؤں کو اجاگر کیا جاسکے۔ پی بی ایف کا کہنا تھا کہ یہ اقدامابلکہ زرعی پیداوار کی بحالی اور کسانوں کے اعتماد کی بحالی کے لیے ناگزیر ہیں۔