Juraat:
2025-09-17@22:49:13 GMT

بھارتی اقلیتوں کے خلاف ثقافتی جنگ

اشاعت کی تاریخ: 31st, July 2025 GMT

بھارتی اقلیتوں کے خلاف ثقافتی جنگ

ریاض احمدچودھری

مودی حکومت کی پالیسیاں مسلمانوں اور دیگر اقلیتوں کے خلاف ثقافتی جنگ چھیڑ رہی ہیں اوریہ پالیسیاںان کی زندگیوں، حقوق اور آزادیوں کے لئے خطرہ ہیں۔بین الاقوامی مبصرین نے خبردار کیا ہے کہ بھارت کو ہندوتوا کے رنگ میں رنگنے سے نہ صرف اس کی جمہوریت بلکہ عالمی امن کو بھی شدید خطرہ لاحق ہے۔ انہوں نے بین الاقوامی برادری سے فوری مداخلت کی اپیل کی تاکہ بھارت کو ہندو انتہا پسندی پر مبنی فسطائی ریاست بننے سے روکا جاسکے۔ یہ بات قابل ذکر ہے کہ ہندوتوا کے رنگ میں رنگنے سے مراد بھارت کے سیاسی، سماجی اور ادارہ جاتی ڈھانچے کی نظریاتی تبدیلی کو ہندوتوا کے ساتھ ہم آہنگ کرنا ہے۔
بھارت میں اقلیتوں کی صورت حال کے حوالے سے انسانی حقوق کے لیے سرگرم تنظیم ساؤتھ ایشیا ہیومن رائٹس ڈاکیومنٹیشن سینٹر کے ایگزیکیوٹیو ڈائریکٹر روی نائرکاکہنا ہے کہ یوں تو مودی حکومت اور ہندوتوا کی طاقتوں نے جو خوف کا ماحول پیدا کردیا ہے اس سے تمام ہی اقلیتی فرقے خوف زدہ ہیں لیکن مسلمانوں کی صورت حال کچھ زیادہ خراب ہے۔ حکومت بھارت میں مسلمانوں کو دوسرے درجے کا شہری بنانے کے لیے منصوبہ بند کوششیں کررہی ہے۔ این آر سی اور سی اے اے جیسے قوانین اسی لیے لائے گئے ہیں۔ اترپردیش میں انسداد تبدیلی مذہب کا قانون اسی سلسلے کا حصہ ہے اور مسلمانوں کے خلاف بڑے پیمانے پر اقدامات شروع کردیے گئے ہیں۔مودی حکومت نے مسلمانوں کے بارے میں تو یہ طے کردیا ہے کہ وہ ملک کے اندر ملک کے دشمن ہیں اور انہیں دوسرے درجے کی شہریت تسلیم کرنی ہوگی ورنہ انہیں حکومت اور حکومت کے حامیوں کی طرف سے مزید مصائب اور مشکلات کا سامنا کرنے کے لیے تیار رہنا چاہئے۔
ساؤتھ ایشیا ہیومن رائٹس ڈاکیومنٹیشن سینٹر کے سربراہ کا کہنا ہے کہ مودی حکومت نے مسیحیوں کو بھی پریشان کرنا شروع کردیا ہے۔ مسیحی تنظیموں کو غیر ملکی مالی امداد سے متعلق قانون (ایف سی آر اے) اور تبدیلی مذہب کے نام پر پریشان کیا جارہا ہے۔ مسیحی مذہبی رہنماؤں کو گرفتار کیا جارہا ہے جس کی وجہ سے کئی ریاستوں میں کافی خوف کی فضا ہے۔ایف سی آر اے قانون میں ترمیم کا ذکر کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ اس نئے قانون کی آڑ میں ترقی پسند اور غیر سرکاری تنظیموں کو نشانہ بنایا جارہا ہے۔رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ہندوستان میں مسلم اداکاروں، انسانی حقوق کے وکلاء ، سماجی کارکنوں، ماہرین تعلیم، صحافیوں، دانشوروں اور جو بھی حکومت کے خلاف آواز اٹھاتے ہیں ان پر حملے کیے گئے۔ انسانی حقوق کے کارکن، پابندی، تشدد، ہتک عزتی اور استحصال کا سامنا کر رہے ہیں۔اقلیتوں بالخصوص مسلمانوں کوبھارت میں دو محاذ پر کوشش کرنا ہوگی۔ ایک تو آئینی طریقے سے اپنا حق لینے کے لیے جدوجہد کریں اور دوسرے ستیہ گرہ یعنی پر امن تحریک کا راستہ اپنائیں۔میں یہ نہیں کہہ رہا کہ ہر معاملے میں عدالت کا دروازہ کھٹکھٹائیں لیکن جو اہم معاملات ہوں ان پر غور و خوض کرنے اور ماہرین قانون کے مشورے کے بعد عدالت سے ضرور رجوع کرنا چاہیے اور دوسرا یہ کہ ستیہ گرہ ہونی چاہیے۔جس طرح کسان اپنے مطالبات کے لیے سڑکوں پر ہیں اسی طرح مسلمانوں کو شہریت ترمیمی قانون کے خلاف اپنا احتجاج جاری رکھنا چاہیے تھا۔ انہیں کورنا وائرس کے چکر میں آکر اپنی تحریک ختم نہیں کرنی چاہیے تھی۔
بھارت کے سابق ہوم سیکرٹری گوپال پلئی نے مودی سرکار کی پالیسیوں پر سخت تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ مودی حکومت ملک میں فرقہ وارانہ بیانیے کی پشت پناہی کر رہی ہے۔ کرن تھاپر کی جانب سے پروگرام میں سوال کیا گیا کہ سرعام کہا جاتا ہے کہ گولی مارو سالوں کو تو ایسے لوگوں کو ہٹانے کے بجائے ان کو ترقی دیدی جاتی ہے؟سابق ہوم سیکرٹری گوپال پلئی نے جواب دیتے ہوئے کہا کہ ایسے لوگوں کو ترقی دینے سے یہ پیغام دیا جاتا ہے کہ آپ نفرت انگیز بات کریں گے تو حکومت کی حمایت آپ کے ساتھ ہو گی۔وزیراعظم مودی نے آئینی حلف کی روح کو پامال کیا۔ بھارت میں اقلیتوں کے خلاف امتیازی رویہ ریاستی سرپرستی میں جاری ہے۔ جو ہندو اس وقت بھارت کے حالات پر خاموش بیٹھے ہوئے ہیں وہ دراصل بھارت کو خطرے میں ڈال رہے ہیں۔ اس طرح کے منفی کام بھارت میں مذہبی تفریق، داخلی انتشار کو جنم دے سکتے ہیں۔ اقلیتوں کے ساتھ ناروا سلوک بھارت کی جمہوریت کے لیے چیلنج ہے۔
وزیراعظم مودی کا طرزِ عمل ملک کو خانہ جنگی کی طرف دھکیل رہا ہے۔ ملک کا اتحاد مذہبی رواداری سے مشروط ہے۔ کوئی بھی ملک جہاں فرقہ وارانہ فسادات ہوں، ترقی نہیں کر سکتا اور اگر تبدیلی نہ لائی گئی تو موجودہ حکومت کو تاریخ ایک تاریک باب کے طور پر یاد رکھے گی۔بھارتی سابق ہوم سیکرٹری کے خیالات ثابت کرتے ہیں کہ بھارت کا سیکولر ملک ہونے کا دعوی جھوٹا ہے۔ یہ باتیں ایسے وقت میں سامنے آئی ہیں جب بھارت میں اقلیتوں کے تحفظ پر سوالات اٹھائے جا رہے ہیں۔
سیاسی ماہرین اور تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ بھارت میں نریندر مودی کی زیر قیادت بی جے پی کی حکومت میں اداروں کو ہندوتوا کے رنگ میں رنگنے کی ایک خطرناک مہم جاری ہے۔ہندوتوا کے نظریے کو منظم طریقے سے مسلط کرنے سے ملک کا سیاسی اور سماجی تانا بانا تبدیل ہورہا ہے جس سے مذہبی اقلیتیں تیزی سے پسماندہ اور کمزور ہوتی جا رہی ہیں۔ہندوتوانے بھارت کی عدلیہ اور مسلح افواج تک اپنی رسائی کو بڑھا دیا ہے جس کے انصاف اور جمہوریت کے لیے تباہ کن نتائج برآمد ہورہے ہیں۔ بھارتی عدلیہ دائیں بازو کی مودی حکومت کا آلہ کار بن چکی ہے۔ تجزیہ کاروں نے اہم فیصلوں کا حوالہ دیا جن میں حجاب پر پابندی، بابری مسجد کا انہدام اور دفعہ 370کی منسوخی شامل ہے اوران فیصلوںکو ہندوتوا پر مبنی تعصب قرار دیاگیا ہے۔یہ فیصلے مودی حکومت کے ایجنڈے کے ساتھ مطابقت رکھتے ہیں، ان میںانصاف کو پس پشت ڈالا گیا ہے اور اقلیتوں کے حقوق کو مجروح کیاگیا ہے۔ہندوتوا کا ایجنڈا اقلیتوں خاص طوپر مسلمانوں کے ثقافتی ورثے کو مٹا کر ہندو بالادستی کو مسلط کرنا بھی ہے۔ مسلمانوں کے ناموں سے منسوب شہروں اور علامتوں کا نام تبدیل کرنا اور تاریخ کو دوبارہ لکھنا بھارت کو ایک ہندو ریاست میں تبدیل کرنے کی وسیع حکمت عملی کا حصہ ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

.

ذریعہ: Juraat

کلیدی لفظ: مسلمانوں کے مودی حکومت اقلیتوں کے کو ہندوتوا ہندوتوا کے بھارت میں کہ بھارت بھارت کو کو ہندو کے خلاف کے ساتھ گیا ہے کے لیے

پڑھیں:

ریاست کے خلاف کوئی جہاد نہیں ہو سکتا، پیغام پاکستان اقلیتوں کے تحفظ کا ضامن ہے ،عطاء تارڑ

اسلام آباد: وزیر اطلاعات عطاء اللہ تارڑ نےکہا ہےکہ  پیغام پاکستان” ملک کی نظریاتی سرحدوں کے دفاع کا نام ہے اور اس نے پورے ملک میں یہ واضح پیغام دیا ہے کہ ریاست پاکستان کے خلاف کسی بھی قسم کا جہاد ممکن نہیں۔
قومی پیغام امن کمیٹی کے پہلے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے اجلاس کے دوران کمیٹی کے تمام ارکان کا شکریہ ادا کیا اور کہا کہ پیغام پاکستان میں علما کرام کے متفقہ فتوے موجود ہیں جنہوں نے ریاست کے خلاف مسلح کارروائی کو غیر شرعی قرار دیا۔ عطاء اللہ تارڑ نے زور دیا کہ پیغام پاکستان نہ صرف دہشت گردی کے خلاف قومی بیانیہ ہے بلکہ اقلیتوں کے حقوق کے تحفظ کا بھی علمبردار ہے۔
وفاقی وزیر نے کہا کہ پاکستان 27 ویں رمضان المبارک کی بابرکت شب کو وجود میں آیا، اور آج کے دور میں دو قومی نظریے کی اہمیت پہلے سے کہیں زیادہ بڑھ چکی ہے۔ اُن کا کہنا تھا کہ بین المذاہب ہم آہنگی کے فروغ میں غیر مسلم کمیونٹی کا کردار تاریخ میں سنہری حروف سے لکھا جائے گا۔
عطاء اللہ تارڑ نے عزم ظاہر کیا کہ قومی پیغام امن کمیٹی کے پیغام کو ملک کے ہر کونے تک پہنچایا جائے گا تاکہ امن، برداشت اور ہم آہنگی کو فروغ دیا جا سکے۔ اُن کا کہنا تھا کہ دہشت گردوں کا کوئی مذہب، رنگ یا نسل نہیں ہوتا اور ان کے سہولت کار بھی دہشت گردی کے مجرم ہیں۔
وزیر اطلاعات نے کہا کہ پاکستان نے دہشت گردی کے خلاف جنگ میں 90 ہزار قیمتی جانوں کا نذرانہ پیش کیا ہے، اور ریاست ملک کے دفاع اور سالمیت کے لیے کسی بھی حد تک جانے کے لیے تیار ہے۔ اُن کا کہنا تھا کہ ملک میں دہشت گردوں کے لیے کوئی جگہ نہیں اور دہشت گردی کے ناسور کو جڑ سے اکھاڑ پھینکا جائے گا۔

Post Views: 7

متعلقہ مضامین

  • مودی کے دوغلی پالیسی اور اقلیتوں سے امتیازی سلوک بے نقاب ہوگیا
  • بھارتی سکھ مذہبی آزادی سے محروم، مودی سرکار نے گرو نانک کے جنم دن پر یاترا روک دی
  • بھارتی صحافی رویش کمار کا اپنے ہی اینکر پر وار، ارنب گوسوامی کو دوغلا قرار دیدیا
  • وی ایکسکلوسیو: مودی نے بھارت میں اقلیتوں کا جینا حرام کردیا، وفاقی وزیر کھیئل داس کوہستانی
  • ریاست کے خلاف کوئی جہاد نہیں ہو سکتا، پیغام پاکستان اقلیتوں کے تحفظ کا ضامن ہے ،عطاء تارڑ
  • مودی سرکار کی سرپرستی میں ہندوتوا ایجنڈے کے تحت نفرت اور انتشار کی منظم کوششیں 
  • بھارت میں کرکٹ کو مودی سرکار کا سیاسی آلہ بنانے کے خلاف آوازیں اٹھنے لگیں
  • بھارتی حکومت نے سکھ یاتریوں کو بابا گورونانک کی برسی پر آنے سے روک دیا
  • پاکستان کے خلاف بھارتی جارحانہ عزائم
  • بھارتی جنرل یا سیاسی ترجمان؟ عسکری وقار مودی سرکار کی سیاست کی نذر