وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ ’’ شکست خوردہ بھارت کو اقوام عالم میں ذلت آمیز رسوائی کا سامنا ہے، امریکی صدر جب کہتے ہیں کہ پاک بھارت جنگ ہم نے رکوائی تو مودی کے زخم دوبارہ تازہ ہوجاتے ہیں۔ ‘‘
دوسری جانب بھارتی پارلیمنٹ کے مون سون اجلاس کے دوران بی جے پی کو اپوزیشن کی جانب سے شدید تنقید اور سوالات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے، اجلاس میں پہلگام حملے، رافیل طیاروں کے گرنے اور متنازعہ ’آپریشن مہادیو‘ جیسے اہم امور نمایاں رہے، مودی حکومت کٹہرے میں کھڑی نظر آئی۔ بھارتی وزیراعظم طیارے گرنے پر ایک لفظ نہ بول سکے۔
آپریشن سندور میں بھارت کی شکست پر لوک سبھا میں جو سوالات اٹھائے گئے، ان کا وزیراعظم مودی کوئی تسلی بخش جواب نہ دے سکے۔ بلاشبہ بھارتی لوک سبھا میں آپریشن سندور کے نقصانات پر سوالات پاکستان کی دفاعی صلاحیتوں کا اعتراف ہے۔ بھارتی بیانیے کو پوری دنیا میں سبکی کا سامنا ہے اور اس جنگ کے بعد بھارتی عوام کی مودی سرکار سے ناراضی اس بات کا ثبوت ہے کہ بھارت کو اس جنگ میں ناکامی حاصل ہوئی ہے۔
بلا شک و شبہ حالیہ پاک، بھارت جنگ نے بھارتی ریاست کے علاقائی حاکمیت کے خواب کو چکنا چور کردیا ہے۔ بھارت شاید اس حملے سے دنیا خصوصاً ہمسایہ ممالک کو باورکرانا چاہتا تھا کہ وہ بلا شرکت غیرے اس خطے کی سپر پاور ہے، لیکن پاک، بھارت جنگ میں 10 مئی کو بھارت کی فرضی برتری کا خود ساختہ بت پاش پاش ہوا اور غرور خاک میں مل گیا۔
اس شکست کے بعد بھارت بخوبی جانتا ہے کہ وہ پاکستان کے ساتھ لڑنے کا حوصلہ رکھتا ہے نہ طاقت۔ بھارت اب نئے محاذ پر متحرک ہے۔ بھارت کو جس ہزیمت کا سامنا کرنا پڑا، اس کا تقاضا تھا کہ وہ فرضی برتری کے خول سے باہر نکل کر حقیقت کا سامنا کرتا، اپنی ناکام جنگی حکمت عملی اور پالیسیوں کا جائزہ لیتا مگر بھارت دو محاذوں پر متحرک ہوا ہے۔ ایک طرف سفارت کاری کے ذریعے پاکستان کی خلاف اپنے مذموم ایجنڈے کو پھیلانے میں مصروف ہے، دوسری طرف پاکستان میں دہشت گردانہ کارروائیوں کی سرپرستی کر رہا ہے۔
بھارت نے سفارتی محاذ پر اپنا بیانیہ پیش کرنے کے لیے بڑا اقدام اٹھاتے ہوئے 45 پارلیمانی اراکین پر مشتمل سات مختلف وفود تشکیل دیے ہیں۔ ان وفود کو دنیا کے مختلف ممالک کا دورہ کرنے کا ٹاسک دیا گیا تھا۔ ان وفود کی اہم ذمے داریوں میں پاکستان کے خلاف بھارتی نقطہ نظر کو عالمی سطح پر پیش کرنا شامل تھا خصوصاً 10 مئی کے واقعات کے تناظر میں پاکستان پر دہشت گردی کی سرپرستی کے الزامات کو اُجاگر کرنا۔ یہ وفود بھارت کے آپریشن سندور کے بارے میں عالمی برادری کو بریفنگ دیتے رہے تاکہ بھارتی اقدامات کو جائز ثابت کیا جا سکے۔
ان کا مقصد مختلف ممالک کی حکومتوں، تھنک ٹینکس اور میڈیا کے ساتھ ملاقاتیں کر کے بھارتی نقطہ نظر پر عالمی حمایت حاصل کرنا تھا جس میں پاکستان پر مزید پابندیاں لگوانے کی کوشش بھی شامل تھی، بالخصوص فنانشل ایکشن ٹاسک فورس (ایف اے ٹی ایف) کے ذریعے پاکستان کا نام دوبارہ گرے لسٹ میں ڈلوانا۔ یہ وفود امریکا، یورپ، افریقہ اور مشرقِ وسطیٰ سمیت تقریباً 32ممالک کے دورے پر گئے تھے۔ اس میں اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے اراکین بھی شامل تھے جب کہ 70 ممالک کے اتاشیوں کے سامنے بھی اپنی صفائی پیش کی گئی تاکہ جنگی محاذ پر ہونے والے نقصانات کے بعد سفارتی سطح پر پاکستان کو تنہا کیا جا سکے اور اس پر دباؤ بڑھایا جا سکے، لیکن بھارت عالمی برادری میں ذلت و رسوائی کا سامنا کرنا پڑا ۔
پاکستان اور بھارت کے درمیان حالیہ جھڑپ نے ایک مرتبہ پھر یہ ثابت کر دیا ہے کہ جدید دور کی جنگیں صرف میدان میں نہیں، بلکہ دماغوں میں بھی لڑی جاتی ہیں۔ اس بار جنگ صرف سرحدوں تک محدود نہ رہی بلکہ ایک نیا محاذ کھلا جو اطلاعات، بیانیے اور سچ و جھوٹ کی جنگ کا محاذ تھا۔ اس میدان میں پاکستان نے نہایت مہارت، سنجیدگی اور پیشہ ورانہ تدبر کے ساتھ جو معرکہ سر کیا، وہ کسی بھی جدید ریاست کے لیے ایک ماڈل کی حیثیت رکھتا ہے۔
پاک، بھارت حالیہ جارحیت سے متعلق دنیا اعتراف کر چکی ہے کہ یہ جنگ پاکستان واضح برتری سے جیتا، چاہے فضائی محاذ ہو یا الیکٹرانک وار فئیر، چاہے سائبر وار فئیر ہو یا انفارمیشن وار فیئر یا پھر سفارتی محاذ پاکستان نے تمام محاذوں پر بھارت کو شکست دی۔ پاکستان نے بھارت کے 6 جہاز گرائے جن میں رافیل جیسے دور حاضر کے بہترین جنگی طیارے بھی شامل تھے۔ دلچسپ امر یہ ہے کہ اس بار محض روایتی میڈیا ہی نہیں بلکہ سوشل میڈیا بھی میدانِ جنگ بن چکا تھا۔
بھارت نے فیک نیوز، جعلی وڈیوز اور جھوٹے بیانات کی مدد سے ایک خیالی فتح کا ماحول بنانے کی کوشش کی مگر پاکستانی نوجوانوں، یوٹیوبرز، بلاگرز اور صحافیوں نے اپنی رضا کارانہ کاوشوں سے اس پروپیگنڈے کو ہر محاذ پر چیلنج کیا۔ بغیر کسی رسمی تنظیم کے ان عام پاکستانی نوجوانوں نے ڈیجیٹل دنیا میں ایسا دفاعی مورچہ قائم کیا جو جدید سائبر وار کی عملی تصویر بن گیا۔ ٹوئٹر سے لے کر یوٹیوب تک پاکستانی موقف، دلیل، ثبوت اور زبان و بیان کی طاقت سے غالب رہا۔ قابلِ ذکر پہلو یہ بھی ہے کہ اس جنگ میں پاکستان نے پہلی بار پرو ایکٹو اسٹرٹیجی اختیار کی۔
دشمن کے دعوؤں کا انتظار کرنے کے بجائے، خود آگے بڑھ کر مستند معلومات، سیٹلائٹ امیجز، جیو لوکیشن وڈیوز اور موقع کی تصاویر پیش کی گئیں جس سے پاکستان کا بیانیہ نہ صرف مقامی بلکہ عالمی سطح پر بھی معتبر ٹھہرا۔ بین الاقوامی میڈیا ادارے جیسے فنانشل ٹائمز اور نیویارک میگزین نے اس بات کا اعتراف کیا کہ بھارت کی اطلاعاتی حکمت عملی کئی جگہوں پر کمزور اور ناقابلِ اعتبار ثابت ہوئی۔
اس پوری اطلاعاتی جنگ میں پاکستان نے ایک اور کامیابی ’’ سائبر اسپیس‘‘ میں حاصل کی۔ ہمیں یہ حقیقت تسلیم کرنا ہو گی کہ مستقبل کی جنگیں اسی طرز پر ہوں گی جہاں بندوقوں سے پہلے بیانیے چلیں گے اور گولے داغنے سے پہلے خبریں نشر ہوں گی۔ ایسے میں پاکستان نے جو ماڈل اس بار پیش کیا وہ محض ایک وقتی کامیابی نہیں بلکہ مستقبل کی جنگی حکمت عملی کا بنیادی خاکہ ہے۔ سچائی، بروقت ردعمل، پیشہ ور ترجمان، متحد قوم اور بااعتماد ادارے ہی یہی وہ عناصر ہیں جو ہر جھوٹے پروپیگنڈے کو شکست دے سکتے ہیں۔
اس وقت پاکستان، اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کا غیر مستقل رُکن ہے، بطور رُکن، پاکستان نے ہر اہم موقع پر اپنا کلیدی کردار ادا کیا، چاہے غزہ کا معاملہ ہو یا پھر ایران، اسرائیل جنگ۔ ماہ جون میں پاکستان کو اقوامِ متحدہ کی سلامتی کونسل کی انسدادِ دہشتگردی کمیٹی کا نائب چیئرمین اور طالبان پر پابندیوں کے نفاذ کے لیے قائم نگران کمیٹی کا چیئرمین مقرر کیا گیا۔ بظاہر یہ معمول کی تعیناتیاں ہیں۔ مگر ان تعیناتیوں پر بھارتی ریاست سیخ پا ہے۔ یقینی طور پر یہ تعیناتیاں بھارتی ریاست کی پاکستان کے خلاف دہشگردوں کی سہولت کاری کے الزامات کو مسترد کیا جانا ہے وہیں پر دہشتگردی کے خلاف پاکستانی ریاست کے غیر متزلزل اقدامات کو پوری دنیا کی جانب سے تسلیم کیا جانا بھی ہے۔
عالمی میڈیا میں پاکستان کا بیانیہ چھا گیا ہے اور بھارت کا دہشت گردی کا شور عالمی سطح پر مسترد کر دیا گیا ہے۔ صدر ٹرمپ کے حالیہ بیانات نے بھارت کو مزید تنہا کر دیا ہے اور دونوں ممالک کو برابر درجہ دے کر دہلی کے غرور کو خاک میں ملا دیا ہے۔ ٹرمپ نے پاکستان کے ساتھ صرف 10 ارب ڈالر کی تجارت کے باوجود اسے عالمی اہمیت دی۔ دنیا نے بھارت کے سرجیکل اسٹرائیک کے ڈرامے کو مسترد کر دیا ہے اور پاکستان نے اپنے ٹھوس ثبوتوں سے دنیا کو قائل کر لیا ہے۔
دفاعی ماہرین کے مطابق، پاکستان نے امریکا کی ثالثی کو خوش دلی سے قبول کیا جب کہ بھارت نے روایتی ہٹ دھرمی کا مظاہرہ کیا۔ چین، ترکی، ایران اور سعودی عرب جیسے ممالک پاکستان کے ساتھ کھڑے نظر آئے جس کے باعث بھارت تنہا ہوگیا۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ بھارت جنگ کے میدان میں بھی ناکام رہا اور سفارتی محاذ پر بھی تنہا دکھائی دے رہا ہے۔
امریکا کی مداخلت نے بھارت کے علاقائی لیڈر بننے کے خواب کو چکنا چور کر دیا ہے جب کہ پاکستان کی پرامن اور ذمے دار سفارت کاری نے عالمی سطح پر ایک مثبت تاثر قائم کیا ہے۔پاکستان نے سفارتی محاذ پر بھی بے مثال کامیابی حاصل کی ہے۔یہی وجہ ہے کہ وزیراعظم نریندر مودی اور بی جے پی دونوں مشکل میں ہیں۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: میں پاکستان نے عالمی سطح پر سفارتی محاذ پاکستان کے بھارت جنگ کر دیا ہے نے بھارت بھارت کے کہ بھارت کا سامنا بھارت کو کے ساتھ ہے اور کی جنگ
پڑھیں:
خطے میں کسی نے بدمعاشی ثابت کی تو پاکستان بھرپور جواب دے گا: ملک احمد خان
خطے میں کسی نے بدمعاشی ثابت کی تو پاکستان بھرپور جواب دے گا: ملک احمد خان WhatsAppFacebookTwitter 0 1 November, 2025 سب نیوز
لاہور: (آئی پی ایس) سپیکر پنجاب اسمبلی ملک احمد خان نے کہا ہے کہ خطے میں کسی نے بدمعاشی ثابت کی تو پاکستان بھرپور جواب دے گا۔
لاہور میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے سپیکر پنجاب اسمبلی ملک احمد خان نے کہا ہے کہ بدقسمتی سے اسمبلی فورمز کو احتجاج کا گڑھ بنا دیا گیا، کچھ معاملات ایسے ہیں جن پر آپ کو متفق ہونا پڑے گا، سیاست کو ایک رستہ ملنا چاہیے۔
ملک محمد احمد خان نے کہا ہے کہ وزیراعظم نے بڑی اچھی بات کی ہے کہ انہوں نے بات چیت کے دروازے کو کھولا ہے، بات چیت ہی واحد حل ہوتا ہے، ہم امن چاہتے ہیں، ہم اکنامک گروتھ چاہتے ہیں، صوبوں میں بیٹھے لوگ وفاق سے نہ بات کریں تو بنیادیں ہل جاتی ہیں، جنگوں یا قتل کے بعد بھی بات چیت سے ہی مسئلہ حل کیا جاتا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ بھارتی دہشت گردی کے ثبوت دنیا کے سامنے رکھے ہیں، پاکستان نے اپنی سفارتی و جنگی برتری دونوں ثابت کیں، پاکستانی انٹیلی جنس کی برتری کو بھی دنیا نے تسلیم کر لیا، بھارت پاکستان میں دہشت گردی کرتا ہے۔
سپیکر پنجاب اسمبلی نے کہا ہے کہ بھارت بلوچستان میں پیسے دے کر لوگوں کو خرید کر پاکستان میں دہشت گردی کرواتا ہے، پاکستان میں پراکسی کا لبادہ اوڑھ کر بھارتی سرمایہ کاری ہوتی ہے، بھارتی جاسوس کلبھوشن اور جہلم کے سٹیشن سے بھارتی جاسوس پکڑے، پہلگام واقعے کو بہانہ بنا کر بھارت نے پاکستان پر حملہ کیا، پہلگام واقعے کو چار پانچ ماہ ہو گئے، 150 دنوں میں ثبوت نہ دیا تو الزام کی کیا حیثیت رہ جاتی ہے۔
ملک محمد احمد خان کا کہنا ہے کہ بھارتی سوچ اور مودی نے جنگی فضا قائم کر رکھی ہے، جنگ، خون یا بارود کی بو کس کو پسند ہے، ہمیں مل کر خطے کو پُرامن بنانا ہے، اگر کوئی خطے میں اپنی بدمعاشی ثابت کرے گا تو پھر پاکستان بھر پور جواب دے گا، بھارتی مذموم مقاصد کا بھرپور مقابلہ کریں گے، امید کرتا ہوں پاک افغان مذاکرات نتیجہ خیز ہوں گے، ہمارے پاس تو بھارت اور افغانستان سے دہشت گردی کے ثبوت ہیں۔
انہوں نے مزید کہا ہے کہ افغانستان میں پہلے بھی جنگی معاملات رہے اس کا اثر پاکستان پر رہا، پراکسی وار کے نتائج اچھے نہیں ہوتے، بھارت کو بھی نتائج اچھے نہیں ملیں گے، ہمیں امن کی بات ہی نہیں کرنی بلکہ آگے بڑھ کر قدم بڑھانا ہے۔
ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ ٹی ایل پی پر پابندی اچھی بات ہے، کسی بھی دہشت گرد تنظیم سے بات نہیں کرنی چاہیے بلکہ اسے بزدور بازو روکنا ہوگا، بات تو ان سے ہوتی ہے جو بات چیت کو سمجھتے اور یقین رکھتے ہیں۔
روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔
WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبرابوظہبی ٹی10؛عالمی کرکٹ اسٹارز کے ساتھ رائل چیمپس کی انٹری بھارتی خفیہ ایجنسی نے پاکستانی مچھیرے کو پیسوں کا لالچ دیکر اپنے لیے کام کرنے پر آمادہ کیا، عطا تارڑ ڈی جی این سی سی آئی اے نے ضبط تمام جائیدادوں،گاڑیوں کی تفصیلات مانگ لیں وائٹ ہاؤس میں صحافیوں کے داخلے پر نئی پابندیاں عائد پنجاب میں اب کسی غریب اور کمزور کی زمین پرقبضہ نہیں ہوگا، وزیر اطلاعات پنجاب پنجاب بدستور سموگ کی لپیٹ میں، گوجرانوالہ آلودہ شہروں میں پہلے نمبر پر آگیا مقبوضہ جموں و کشمیر بھارت کا حصہ نہیں ہے، کبھی تھا نہ کبھی ہوگا، پاکستانCopyright © 2025, All Rights Reserved
رابطہ کریں ہماری ٹیم