نئی دہلی: بھارتی اپوزیشن جماعت کانگریس کے رہنما راہول گاندھی نے کہا کہ بھارتی معیشت مردہ ہو چکی، صرف وزیراعظم اور وزیر خزانہ کو علم نہیں، مودی حکومت نے معاشی، دفاعی اور خارجہ پالیسی کو تباہ کر دیا ہے۔
راہول گاندھی نے بھارتی معیشت کی صورتحال پر کڑی تنقید کرتے ہوئے کہا کہ سب جانتے ہیں کہ بھارتی معیشت اب ایک مردہ معیشت بن چکی ہے۔ مجھے خوشی ہے کہ صدر ٹرمپ نے حقیقت بیان کی ہے۔
بھارتی میڈیا کی جانب سے ٹیرف کے سوال پر راہول گاندھی کا کہنا تھا کہ اس بات کو دنیا جانتی ہے، بس بھارتی وزیراعظم اور وزیر خزانہ ہی لاعلم ہیں۔ کیا اس میں کوئی شک باقی رہ گیا ہے؟ بی جے پی نے ملک کی معیشت کو تباہ کر دیا ہے۔
راہول گاندھی کا کہنا تھا کہ مودی حکومت نے معاشی، دفاعی اور خارجہ پالیسی کو تباہ کر دیا ۔
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے بھارتی برآمدات پر 25 فیصد ٹیرف لگانے کی دھمکی پر بھارت کی اپوزیشن جماعتوں نے بھی وزیراعظم نریندر مودی کو آڑے ہاتھوں لیا ہے۔ اپوزیشن نے اسے سفارتی ناکامی قرار دیتے ہوئے پارلیمنٹ میں بحث کا مطالبہ کیا ہے۔
واضح رہے کہ گذشتہ روز امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنی سوشل میڈیا پلیٹ فارم ’ٹروتھ سوشل‘ پر بھارت پر تجارتی پابندیوں کے تحت 25 فیصد درآمدی ٹیرف عائد کرنے کا اعلان کیا جس کا نفاذ یکم اگست سے ہوگا۔
ڈونلد ٹرمپ نے واضح کیا کہ بھارت اپنا زیادہ تر اسلحہ روس سے خریدتا ہے اور اس وقت چین کے ساتھ روسی توانائی کا سب سے بڑا خریدار ہے اور یہ سب ایسے وقت میں ہو رہا ہے جب دنیا چاہتی ہے کہ روس یوکرین میں خونریزی بند کرے۔
بھارتی حکومت کا اس بارے میں کہنا ہے کہ وہ ٹرمپ کے بیان کا جائزہ لے رہی ہے اور منصفانہ تجارتی معاہدے کے لیے پُرعزم ہے۔

معاشی ماہرین نے خبردار کیا ہے کہ اس اقدام سے بھارت کی معاشی ترقی پر منفی اثر پڑ سکتا ہے، جبکہ بھارت کی بطور چین کا متبادل سرمایہ کاری مرکز کی حیثیت بھی متاثر ہو سکتی ہے۔

دوسری جانب، ٹرمپ نے پاکستان سے تجارتی معاہدے کا اعلان کیا ہے، جس سے بھارت میں امریکا کی پالیسی پر مزید تحفظات جنم لے رہے ہیں۔

Post Views: 2.

ذریعہ: Daily Mumtaz

کلیدی لفظ: کو تباہ کر دیا راہول گاندھی کہ بھارت

پڑھیں:

امریکا: تارکین وطن کے ویزوں کی حد مقرر: ’سفید فاموں کو ترجیح‘

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے 2026 کے لیے تارکینِ وطن کے داخلے کی نئی حد مقرر کرتے ہوئے اعلان کیا ہے کہ آئندہ سال صرف 7,500 افراد کو امریکا میں امیگریشن کی اجازت دی جائے گی، یہ 1980 کے ”ریفوجی ایکٹ“ کے بعد سب سے کم حد ہے۔

صدر ٹرمپ نے اپنے بیان میں کہا کہ ان کی حکومت امریکی تاریخ میں امیگریشن کی سطح کم کرنے جا رہی ہے، کیونکہ ”امیگریشن کو کبھی بھی امریکا کے قومی مفادات کو نقصان نہیں پہنچانا چاہیے۔“

انہوں نے مزید دعویٰ کیا کہ جنوبی افریقہ میں سفید فام افریقیوں کو نسل کشی کے خطرات لاحق ہیں، اسی وجہ سے ان افراد کو ترجیحی بنیادوں پر ویزے دیے جائیں گے۔ واضح رہے کہ فی الحال امریکا کا سالانہ ریفیوجی کوٹہ 125,000 ہے، لیکن ٹرمپ کی نئی پالیسی کے تحت یہ تعداد 7,500 تک محدود کر دی گئی ہے۔

ٹرمپ انتظامیہ کے مطابق نئی پالیسی کے تحت پناہ گزینوں کی سیکیورٹی جانچ مزید سخت کر دی جائے گی، اور کسی بھی درخواست دہندہ کو داخلے سے پہلے امریکی محکمہ خارجہ اور محکمہ داخلہ دونوں کی منظوری لازمی حاصل کرنا ہوگی۔

جون 2025 میں صدر ٹرمپ نے ایک نیا ایگزیکٹو آرڈر جاری کیا تھا جس کے ذریعے غیر ملکی شہریوں کے داخلے کے ضوابط میں بھی تبدیلی کی گئی۔ ان ضوابط کے تحت ”غیر مطمئن سیکیورٹی پروفائل“ رکھنے والے افراد کو امریکا میں داخلے سے روکنے کا اختیار حکومت کو حاصل ہو گیا ہے۔

انسانی حقوق کی تنظیموں نے اس فیصلے کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔ عالمی ادارہ برائے مہاجرین کے سابق مشیر کے مطابق یہ اقدام امریکا کی طویل عرصے سے جاری انسانی ہمدردی اور مہاجرین کے تحفظ کی پالیسیوں سے کھلا انحراف ہے۔

نیویارک میں قائم ہیومن رائٹس واچ نے اپنے بیان میں کہا کہ ”یہ فیصلہ رنگ، نسل اور مذہب کی بنیاد پر تفریق کے مترادف ہے، اور امریکا کی امیگریشن تاریخ کو نصف صدی پیچھے لے جا سکتا ہے۔“

سیاسی ماہرین کے مطابق ٹرمپ کی نئی امیگریشن پالیسی ایک طرف انتخابی وعدوں کی تکمیل ہے، جبکہ دوسری جانب یہ ان کے ووٹ بینک کو متحرک رکھنے کی کوشش بھی ہے، خاص طور پر اُن حلقوں میں جو غیر ملکی تارکینِ وطن کی مخالفت کرتے ہیں۔

امریکی میڈیا رپورٹس کے مطابق، وائٹ ہاؤس کے اندر بھی اس فیصلے پر اختلافات پائے جاتے ہیں، کیونکہ کئی سینئر حکام کا ماننا ہے کہ اس پالیسی سے امریکا کی عالمی ساکھ اور انسانی حقوق کے میدان میں قیادت کو نقصان پہنچے گا۔

تجزیہ کاروں کے مطابق اگر یہ پالیسی نافذالعمل رہی تو لاکھوں پناہ گزین، بالخصوص مشرقِ وسطیٰ، افریقہ اور جنوبی ایشیا سے تعلق رکھنے والے افراد، امریکا میں داخلے کے مواقع سے محروم ہو جائیں گے، جبکہ سفید فام جنوبی افریقیوں کو ترجیح دینے کا فیصلہ دنیا بھر میں شدید تنازع کا باعث بن سکتا ہے۔

متعلقہ مضامین

  • آپریشن سندور پر مودی کی خاموشی سیاسی طوفان میں تبدیل
  • مودی ٹرمپ سے خوفزدہ ہیں اور انکا ریموٹ کنٹرول بڑے کاروباریوں کے ہاتھوں میں ہے، راہل گاندھی
  • امریکا: تارکین وطن کے ویزوں کی حد مقرر: ’سفید فاموں کو ترجیح‘
  • امریکا بھارت دفاعی معاہد ہ حقیقت یا فسانہ
  • مودی سرکار میں ارکان پارلیمان ارب پتی بن گئے، بھارتی عوام  انتہائی غربت سے بے حال
  • حیران کن پیش رفت،امریکا نے بھارت سے10سالہ دفاعی معاہدہ کرلیا
  • پاکستان نے امریکہ اور بھارت کے درمیان ہونے والے دفاعی معاہدے کا نوٹس لیا ہے، ترجمان دفتر خارجہ
  • امریکا نے بھارت کے ساتھ 10 سالہ دفاعی معاہدے پر دستخط کردیے
  • امریکا اور بھارت نے 10 سال کے لیے دفاعی معاہدہ کرلیا
  • مہنگائی میں کمی اور شرح سود میں تاریخی کمی سے معیشت میں بہتری، عالمی اعتماد بحال، شزا فاطمہ