’’آتم نربھر بھارت‘‘ کے سائے میں مودی کا جنگی جنون، بھارتی فوج کا ڈرون مقابلہ
اشاعت کی تاریخ: 31st, July 2025 GMT
مودی سرکار کی جنگی جنونیت خطے کو تباہی کے دہانے پر لے آئی ہے، ’’نیا بھارت‘‘ امن نہیں بارود کا راگ الاپنے میں مصروف ہے۔
بھارتی وزیرِاعظم نریندر مودی کی حکومت کے زیرِ سایہ اسپیتی ویلی، ہماچل پردیش میں بھارتی فوج کی جانب سے ایک وسیع پیمانے پر ڈرون مقابلے کا انعقاد اگست میں کیا جارہا ہے۔
اس ڈرون مقابلے کو ’’آتم نربھر بھارت‘‘ یعنی خود انحصاری کے نعرے کے ساتھ پیش کیا جارہا ہے، مگر درحقیقت یہ قوم پرستی کی مہم کو جنگی جنون میں تبدیل کرنے کی ایک تازہ مثال بن چکا ہے۔
رپورٹ کے مطابق یہ ڈرون مقابلہ دو مراحل پر مشتمل ہوگا، جس کا پہلا مرحلہ 10 سے 15 اگست جبکہ دوسرا مرحلہ 20 سے 24 اگست کے درمیان مکمل کیا جائے گا۔ مقابلے کو تین کیٹیگریز میں تقسیم کیا گیا ہے جن میں ان ہاؤس ڈرونز، اوپن کیٹیگری، اور OEMs شامل ہیں۔ اس ایونٹ میں بھارتی فوج کے ساتھ ڈرون فیڈریشن آف انڈیا بھی شراکت دار ہے، جبکہ ہماچل اور اتراکھنڈ میں چین کے ساتھ لائن آف ایکچوئل کنٹرول (LAC) کی نگرانی سنٹرل کمانڈ کے سپرد کر دی گئی ہے۔
ڈرون مقابلے کا مقصد نام نہاد ’’آپریشن سندور‘‘ کے بعد بلند و بالا علاقوں میں جنگی صلاحیت بڑھانا اور ہائی ایلٹیٹیوڈ علاقوں میں ڈرون کے مؤثر استعمال کےلیے جدید حل تلاش کرنا ہے۔
’دی ٹریبون انڈیا‘ کی رپورٹ کے مطابق حصہ لینے والے تمام اداروں کے لیے یہ شرط رکھی گئی ہے کہ وہ کسی بھی چینی پرزے کا استعمال نہ کریں اور انہیں 10,700 فٹ کی بلندی پر قدرتی رکاوٹوں کے درمیان ڈرونز کی کارکردگی دکھانی ہوگی۔
نقادوں کا کہنا ہے کہ ’’آتم نربھر بھارت‘‘ کے پردے میں دراصل بی جے پی نے قومی اداروں کو سیاسی ہتھیار میں بدل دیا ہے اور ملک کے مفاد کے نام پر جنگی سرمایہ کاری کی جارہی ہے، جس کے باعث عوامی فلاح و بہبود کا بجٹ دفاعی تماشوں میں ضائع ہورہا ہے۔ بارڈر پر مشقیں اور اندرونِ ملک سیاسی بحران کے دوران مودی حکومت کی یہ روش نہ صرف خطے کو جنگ کی جانب دھکیل رہی ہے بلکہ ہمسایہ ممالک کو اشتعال دلا کر امن کو شدید خطرے میں ڈال رہی ہے۔
.
ذریعہ: Express News
پڑھیں:
امریکی صدر نے بھارتی معیشت کو مردہ قرار دے دیا
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ مجھے اس سے کوئی فرق نہیں پڑتا کہ بھارت روس کے ساتھ کیا کرتا ہے، دونوں اپنی مردہ معیشتوں کو ایک ساتھ نیچے لے جا سکتے ہیں۔
ڈونلڈ ٹرمپ نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ پر جاری ایک پیغام میں کہا کہ ہم نے ہندوستان کے ساتھ بہت کم کاروبار کیا ہے، ان کے ٹیرف بہت زیادہ ہیں، بلکہ دنیا میں سب سے زیادہ ہیں، اسی طرح، روس اور امریکہ مل کر تقریباً کوئی کاروبار نہیں کرتے۔
ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا کہ آئیے اسے اسی طرح رکھیں، اور روس کے ناکام سابق صدر میدویدیف کو بتائیں، جو یہ سمجھتے ہیں کہ وہ اب بھی صدر ہیں، ان کے الفاظ پر نظر رکھیں۔ ڈونلڈ ٹرمپ نے روس بھارت تعلقات پر سخت تنقید کی اور کہا وہ بہت خطرناک علاقے میں داخل ہو رہا ہے۔
قبل ازیں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے بھارت کو آئینہ دیکھاتے ہوئے سوشل میڈیا پلیٹ فارم "ٹروتھ سوشل" پر لکھا تھا کہ بھارت ہمارا دوست ہے لیکن برسوں سے امریکا نے اس کے ساتھ بہت کم تجارت کی ہے کیونکہ ان کے ٹیرف دنیا میں سب سے زیادہ ہیں، اور ان کی غیر مالیاتی تجارتی رکاوٹیں نہایت سخت اور ناقابلِ قبول ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ یہی وجہ ہے کہ امریکا کا بھارت کے ساتھ تجارتی خسارہ بہت زیادہ ہوتا جا رہا ہے۔
ڈونلڈ ٹرمپ نے مزید کہا کہ بھارت نے ہمیشہ اپنی زیادہ تر فوجی ضروریات روس سے پوری کی ہیں اور وہ چین کے ساتھ مل کر روس سے توانائی کا سب سے بڑا خریدار ہے۔
صدر ٹرمپ نے کہا کہ بھارت ایسا اس وقت کر رہا ہے جب پوری دنیا چاہتی ہے کہ روس یوکرین میں قتل و غارت بند کرے۔ یہ سب چیزیں اچھی نہیں ہیں۔
ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا کہ بھارت کو نہ صرف 25 فیصد ٹیرف دینا ہوگا بلکہ روس سے تجارت کی بنیاد پر اضافی جرمانہ بھی عائد کیا جا سکتا ہے جس کا اطلاق یکم اگست سے ہوگا۔
ڈونلڈ ٹرمپ کا کہنا ہے کہ ان اقدامات کا مقصد امریکا کے تجارتی خسارے کو کم کرنا ہے، خاص طور پر ان ممالک کے ساتھ جن سے امریکا درآمد کرتا ہے۔
امریکی صدر نے بھارت میں ٹیرف عائد کرنے کے فیصلے کا اعلان ابھی سوشل میڈیا پر کیا ہے تاہم وائٹ ہاؤس نے اس ممکنہ "جرمانے" کی تفصیلات یا ردِعمل پر کوئی باضابطہ بیان جاری نہیں کیا۔
یہ اقدام امریکی تجارتی پالیسی میں ایک اور سخت قدم کے طور پر دیکھا جا رہا ہے جس سے امریکا اور بھارت کے تعلقات میں کشیدگی آ سکتی ہے۔