سیاہ دن، اپوزیشن اتحاد کا اعلامیہ: سزائیں چیلنج کرینگے، بیرسٹر گوہر
اشاعت کی تاریخ: 1st, August 2025 GMT
اسلام آباد (نوائے وقت رپورٹ) چیئرمین پی ٹی آئی بیرسٹر گوہر نے اپوزیشن اتحاد کی اے پی سی سے خطاب میں کہا ہے کہ اپنے حق، اپنے لیڈر اور ظلم کیخلاف آواز اٹھانا ہر شہری کا جمہوری حق ہے۔ کسی جماعت کے کارکنوں نے اتنی قربانیاں نہیں دیں جتنی پی ٹی آئی کارکنوں نے دیں۔ کوئی سوچ بھی نہیں سکتا کہ پرامن ریلی پر گولیاں چلیں گی۔ سیاسی جماعتوں کو فیصلہ کرنا ہوگا پاکستان کا مستقبل جمہوریت ہے یا نہیں۔ کچھ لوگ ملک سے جمہوریت ختم کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ پارلیمنٹ میں صرف وہ لوگ آنے چاہئیں جو عوامی حمایت سے منتخب ہوں۔ دریں اثناء چیئرمین پی ٹی آئی بیرسٹر گوہر نے پارٹی رہنماؤں کو عدالت سے سزائیں سنائے جانے پر ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ ایوان کا بائیکاٹ یا تحریک چلانے سے متعلق فیصلہ جلد کریں گے۔ اسد قیصر، جنید اکبر خان، علامہ راجا ناصر عباس اور دیگر کے ساتھ ہنگامی پریس کانفرنس کرتے ہوئے بیرسٹر گوہر نے کہا کہ آج جمہوریت کے لیے افسوسناک دن ہے، ہمارا مینڈیٹ چوری کیا گیا، ہمارے لیڈر کو جیل میں رکھا گیا اور انصاف کے دروازے بند کیے گئے۔ بیرسٹر گوہر نے کہا کہ ہم نے ہر ممکن کوشش کی کہ جمہوریت چلے، ایوان چلے، لیکن ظلم، ناانصافی اور غیر مساوی سلوک کی انتہا ختم ہونے کا نام نہیں لے رہی۔ ہمارے 6 ایم این ایز، 3ایم پی ایز، ایک سینیٹر، اپوزیشن لیڈر قومی اسمبلی اور سینٹ کو سزائیں دی گئیں، حتیٰ کہ سنی اتحاد کونسل کے سربراہ حامد رضا اور زرتاج گل کو بھی نشانہ بنایا گیا۔ چیئرمین پی ٹی آئی نے الیکشن کمیشن کو بھی شدید تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ یہ وہی الیکشن کمیشن ہے جس کی مدت پوری ہو چکی ہے، لیکن ہمارے منتخب نمائندوں کو مسلسل نااہل کیا جا رہا ہے۔ اگر پی ٹی آئی کو سسٹم سے نکالا جا رہا ہے تو سوال یہ ہے کہ اس کے پیچھے کون لوگ ہیں؟۔ بیرسٹر گوہر نے کہا کہ جب دو فریق آپس میں الجھتے ہیں تو سب کی نگاہیں عدلیہ کی طرف ہوتی ہیں، ہم عدلیہ سے انصاف چاہتے ہیں۔ ہوش کے ناخن لیے جائیں۔ ادھر اپوزیشن اتحاد تحریک تحفظ آئین پاکستان کی اے پی سی کا مشترکہ اعلامیہ مصطفیٰ نواز کھوکھر نے پڑھ کر سنایا۔ مصطفیٰ نواز کھوکر نے کہا کہ ہر پاکستان کی جمہوری اور سیاسی تاریخ کا ایک اور سیاہ دن ہے، ایک ہی روز میں قومی اسمبلی اور سینٹ کے اپوزیشن لیڈر کو دہائیوں پر محیط سزا سنائی گئی۔ یہ ملک کو ایسے نظام میں بدلنا چاہتے ہیں جہاں اپوزیشن کا وجود ہی نہ ہو۔ چیف جسٹس پاکستان سے اپیل کرتے ہیں کہ یہ فیصلے نظام عدل پر سوال ہیں۔ ہم ان فیصلوں کی مذمت اور انہیں مسترد کرتے ہیں۔
.ذریعہ: Nawaiwaqt
کلیدی لفظ: بیرسٹر گوہر نے نے کہا کہ
پڑھیں:
شرح سود کو 11فیصد پر برقرار رکھنا مانیٹری پالیسی کا غلط فیصلہ ہے‘ گوہر اعجاز
لاہور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 16 ستمبر2025ء)چیئرمین اکنامک پالیسی اینڈ بزنس ڈیولپمنٹ اور سابق نگران وفاقی وزیر گوہر اعجاز نے کہا ہے کہ شرح سود کو برقرار رکھنا پاکستان کے ٹیکس گزاروں پر خطے کا مہنگا ترین بوجھ ڈالنے کے مترادف ہے، پاکستان میں شرح سود خطے کے مقابلے میں سب سے زیادہ ہے،شرح سود کو 11فیصد پر برقرار رکھنا مانیٹری پالیسی کا غلط فیصلہ ہے۔(جاری ہے)
اپنے بیا ن میں انہوں نے کہا کہ اسٹیٹ بینک کا شرح سود کو 11فیصد پر برقرار رکھنا ایماندار ٹیکس گزاروں مزید بوجھ ڈالنا ہے، مالیاتی خسارہ شرح سود کو مہنگائی کے مطابق کم کر کے قابو کیا جا سکتا ہے۔پرائیویٹ کاروبار اس صورت میں ترقی کر سکتا ہے جب اسے یکساں مواقع فراہم کیے جائیں گے۔معاشی ترقی کے لیے فیصلہ کن مانیٹری پالیسی کی ضرورت ہے، پائیدار معاشی ترقی کے لیے یکساں مواقع ہونا ضروری ہیں۔پاکستان میں شرح سود خطے کے مقابلے میں سب سے زیادہ ہے ، پاکستان میں مہنگائی 3فیصد اور شرح سود 11فیصد ہے، بھارت میں مہنگائی 1.5فیصد اور شرح سود 5.5فیصد ہے جبکہ بنگلہ دیش میں مہنگائی 8.3فیصد اور شرح سود 10 فیصد ہے۔