چینی لڑکی کی اردو زبان میں مہارت، تفصیلی کہانی پرسوں کے فیملی میگزین میں
اشاعت کی تاریخ: 1st, August 2025 GMT
لاہور (خاور عباس سندھو) کسی دوسرے خطے کی زبان سیکھ کر اس میں بولنے اور لکھنے کی مہارت حاصل کر کے شہرت حاصل کرنا اور پھر اسی مہارت کی بنیاد پر اپنے کام کو بین الاقوامی سطح پر متعارف کرا کے اپنی منفرد شناخت بنانا غیر معمولی کارنامہ ہے۔ ایسا ہی ایک کارنامہ پاکستان کے عظیم دوست اور برادر عوامی جمہوریہ چین کی عفت وانگ کے نام سے مشہور لڑکی نے انجام دیا ہے، جو چند سال پہلے پاکستان آئی اور اردو زبان پر عبور حاصل کیا اور پھر اردو زبان کی بنیاد پر اپنے کام میں انتھک محنت کر کے بین الاقوامی شہرت حاصل کی۔ اردو عفت کی اپنی زبان نہیں ہے لیکن ہونہار لڑکی نے نہ صرف یہ زبان سیکھ کر اسے پروان چڑھایا بلکہ پاکستان اور چین کے مابین زبان کی رکاوٹ کو دور کرتے ہوئے اردو کے ذریعے پاک چین تعلقات کو نئی جہت دی ۔چین کی دراز قد اور جاذب نظر شخصیت کی مالک یہ لڑکی چین کے ایک دور دراز گائوں میں پید اہوئی اور پھر کس طرح دونوں ممالک کے پاور کوریڈورز تک پہنچ گئی۔ اس حوالے سے عفت کی شاندار کامیابی سے مزین کہانی، ان کے فوٹو شوٹ کے ساتھ 3 اگست کے فیملی میگزین میں شائع کی جا رہی ہے۔ جس میں عفت وانگ کا اصل نام کیا ہے اور اسے جہد مسلسل میں کن مشکلات کا سامنا رہا اور پھر کس طرح دن کی سختی اور رات کا سکون قربان کرکے اپنی لگن سے قابل تقلید مثال قائم کی۔ تفصیل سے بتایا گیا ہے۔ عفت وانگ نے نوائے وقت سے گفتگو کرتے ہوئے کہا اردو کے سب سے پرانے اور بڑے اخبار کے فیملی میگزین میں اس کی کہانی شائع ہونا بڑے اعزاز کی بات ہے اور وہ اپنے پاکستانی دوستوں کی سپورٹ پر بیحد مشکور ہیں۔ اس سے دونوں ممالک کے عوام کے درمیان تعلقات کی بھرپور حوصلہ افزائی اور اعتماد پیدا ہو گا۔
.ذریعہ: Nawaiwaqt
کلیدی لفظ: اور پھر
پڑھیں:
افروز عنایت کی کتاب ’’سیپ کے موتی‘‘ شائع ہوگئی
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
کراچی ( پ ر) ممتازادیبہ ورنگ نو ڈاٹ کام کی قلم کارافروز عنایت کی کتاب ’’سیپ کے موتی‘‘ شائع ہو گئی۔ 128صفحات پر مشتمل کتاب میں مختلف سماجی، معاشرتی، اصلاحی موضوعات پر خوبصورتی سے قلم اٹھایا گیا ہے ۔کتاب میں بانی رنگ نو زین صدیقی، ادیبہ عشرت زاہد، سابق صدر شعبہ اردو جامعہ اردو پروفیسر سعید حسن قادری اور محقق، شاعر و نقاد ڈاکٹر رانا خالد محمود قیصر کے تاثرات بھی شامل ہیں۔