اردو کی بقاء: ہماری اجتماعی زمہ داری
اشاعت کی تاریخ: 1st, August 2025 GMT
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 01 اگست 2025ء) اگر اپنے اردگرد گرد نظر دوڑائیں تو یہ کوئی حیران کن بات نہیں کہ لوگ انگریزی بولنے کو ترجیج دے رہے ہیں کیونکہ ہمارے معاشرے میں یہ رواج بتدریج عام ہوتا نظر آ رہا ہے ہاں مگر سوچنے والوں کے لیے یہ ایک لمحہ فکریہ ضرور ہے۔ زبان جو محض ذریعہ اظہار نہیں بلکہ نسلوں کی ترجمان ہے، زبان ماں بولی ہے، زبان وہ ہے ، جو ترقی اور تنزلی کی منازل اقوام کے ساتھ طے کرتی ہے، زبان کو ادب کی میراث بھی کہا جاتا ہے۔
آخر ہماری اس قومی زبان اردو کا مستقبل کیا ہو گا؟ کیا ہماری آنے والی نسلیں اردو لکھت پڑھت اور بول چال کے آداب سے واقف ہوں گی یا یہ جین زی، ایلفا اور آنے والی کئی نسلیں اردو کو محض پرائمری درسی کتب یا پھر موسیقی کی صورت میں یاد رکھیں گی؟اس وقت دنیا بھر میں اردو بولنے اور سمجھنے والوں کی مجموعی تعداد تقریبا چوبیس کروڑ ساٹھ لاکھ سے تجاوز کر چکی ہے، 2023 کی مردم شماری کے مطابق پاکستان میں اردو بولنے والوں کی شرح بڑھ کر 9.
(جاری ہے)
اگر پاکستان میں دیکھا جائے تو مختلف موضوعات پر اردو میں شائع ہونے والی کتب کی تعداد 5000 سالانہ ہے لیکن ساتھ ہی ساتھ اردو اشاعتی اخبارات کی تعداد میں کافی حد تک کمی آئی ہے۔اگرچہ 2024 کے ایک سروے کے مطابق سوشل میڈیا پر اردو زبان کے مواد میں بتدریج اضافہ دیکھا گیا ہے جو کہ ایک خوش آئند بات ہے، ساتھ ہی ساتھ فیس بک اور ایکس پر بھی اردو صارفین کی تعداد مسلسل بڑھ رہی ہے اور یہی چیز ایک اور پہلو کی طرف اشارہ کرتی ہے کہ اگر کوشش کی جائے تو ہماری نئی نسل نا صرف اردو سیکھنے بلکہ اردو کو مزید بہتر انداز میں فروغ دینے کا ایک بہترین ذریعہ بن سکتی ہے۔
ڈیجیٹل میڈیا نے اردو کے پھیلاؤ میں اہم کردار ادا کیا ہے۔ یو ٹیوب، بلاگز، اور سوشل میڈیا پلیٹ فارمز پر اردو مواد نے نئی نسل میں اس جذباتی ربط کو بڑھایا ہے۔ اس کے باوجود، رومن اور دیوناگری رسم الخط میں لکھائی کا رواج بڑھتا جا رہا ہے، جس سے نستعلیق رسم الخط کمزور ہو رہا ہے۔ اب ہمارے لیے ضروری ہے کہ ہم رسم الخط کی حفاظت کریں، تاکہ زبان کی صوتی اور بصری شناخت برقرار رہے۔
اس تناظر میں حکومتی سطح پر اقدامات کی زیادہ ضرورت زیادہ ہے۔ اردو کے سرکاری زبان ہونے سے مراد یہ ہے کہ تمام سرکاری و دفتری معاملات اور خط و کتابت اردو میں کی جانا، تمام سرکاری احکامات اور معاملات اردو میں لکھے پڑھے جانا، یہاں تک کہ اعلیٰ عدالتی فیصلے اور ان کا متن بھی اردو میں تحریر کرنے کا واضح حکم بھی اس فیصلے میں موجود ہے لیکن آج بھی تمام دفتری اور سرکاری کام اور مراسلے انگریزی میں ہی جاری ہوتے ہیں۔
اکادمی اردو ادبیات اورایسے ہی کئی حکومتی ادارے مالی معاونت ناں ہونے کی وجہ سے اردو کے فروغ میں کوئی بھی پائیدار کردار ادا کرنے سے قاصر ہیں۔ اس ضمن میں عام آدمی سے لیکر حکومتی سطح تک تمام شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والے تمام افراد کو انفرادی اور اجتماعی طور پر اپنا کردار ادا کرنا ہو گا۔
اردو کے پائیدار مستقبل اور اس کو زندہ رکھنے کے لیے ہمیں اس کے رسم الخط کی ڈیجیٹل اور تعلیمی میدان میں حفاظت کرنا ہوگی تاکہ رومن اردو پڑھنے اور لکھنے کا سلسلہ تک کیا جا سکے۔
تعلیمی اور سرکاری شعبوں میں اردو کی اہمیت کو اجاگر کرنے کے ساتھ ہی عملی طور پر اس کو مستحکم کرنا ہوگا۔ ثقافتی تقریبات اور ادبی میلوں کا اہتمام نہایت ضروری ہونے کے ساتھ اس امر کو یقینی بنانے کی ضرورت ہے کہ یہ میلے اور تقریبات عام آدمی کی رسائی میں بھی ہوں۔ شاید یوں ہی میر کی رباعی، غالب کی شاعری اور فیض و فراز کے جذبات آج کا نوجوان بھی سمجھ سکے اگر ہم یہ عزم کر لیں کہ اردو کو اپنی روزمرہ زندگی کا حصہ بنائیں تو شاید آنے والی نسلیں بھی اس کے معنی، حسن اور گہرائی سمجھ سکیں۔
اعدادوشمار کے مطابق اردو کا مستقبل روشن ہے لیکن سب کی مشترکہ کوشش، عزم اور جذبے کی گہرائی کا تقاضا کرتا ہے۔ اردو ایک زندہ زبان ہے، جس میں ثقافتی ورثہ، شاعری اور بیان کی گہرائی موجود ہے۔ اگر ہم ڈیجیٹل ٹیکنالوجی، تعلیمی پالیسیاں اور عوامی شمولیت کو بروئے کار لائیں، تو اردو نہ صرف زندہ رہے گی بلکہ نئی نسلوں کے دل و دماغ میں اپنا مقام دوبارہ بنا سکتی ہے۔
نوٹ: ڈی ڈبلیو اُردو کے کسی بھی بلاگ، تبصرے یا کالم میں ظاہر کی گئی رائے مصنف یا مصنفہ کی ذاتی رائے ہوتی ہے، جس سے متفق ہونا ڈی ڈبلیو کے لیے قطعاﹰ ضروری نہیں ہے۔
ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے رسم الخط کے ساتھ ہے لیکن اردو کے
پڑھیں:
روایتی جنگ میں بھارت کو شکست، آج تک ہماری کامیابی کے تذکرے ہو رہے ہیں؛ وزیراعظم
ویب ڈیسک : وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ کامیابی سے بڑھ کر کچھ نہیں، پاکستان نے روایتی جنگ میں بھارت کو شکست دی، دنیا اس کامیابی پر دنگ رہ گئی اور آج تک ہماری کامیابی کے تذکرے ہو رہے ہیں۔
ان خیالات کا اظہار وزیراعظم شہباز شریف نے کابینہ اجلاس سے خطاب کے دوران کیا۔ وزیراعظم نے کہا کہ آرمی چیف فیلڈ مارشل عاصم منیر نے فرنٹ سے لیڈ کیا، ائیر فورس نےکمال کردیا اور پوری قوم متحد ہوگئی، ایک بہترین کارکردگی پر اللہ نے عزت بخشی۔
تبادلوں کے منتظر اساتذہ کے لئےاچھی خبر
شہباز شریف نےکہا کہ نائب وزیر اعظم اسحاق ڈار کا دورہ امریکا کامیاب رہا ، انہوں نے غزہ کے معاملے پر پاکستان کا مؤقف ساری دنیا کے سامنے رکھا۔ انہوں نے کہا کہ غزہ میں جو ظلم ہو رہا ہے وہ دیکھا نہیں جارہا، پاکستان غزہ کے مظلوموں کے لیے امداد بھجوا رہا ہے ، مسئلہ فلسطین پر پاکستان کا موقف واضح ہے ۔
وزیراعظم نے کہاکہ بجلی کی تقسیم کارکمپنیوں کے نقصانات میں کمی لائی گئی ہے، لاہور ریلوے اسٹیشن پر انقلابی تبدیلی دیکھ کر دلی خوشی ہوئی، ریلوے ٹکٹنگ کا نظام مکمل طور پر ڈیجیٹلائز کردیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ سب وزارتوں کو اپنی کارکردگی مزید بہتر بنانا ہوگی۔
صحت کے منصوبوں کی موثر نگرانی کیلئے مانیٹرنگ کا نیا نظام وضع