سول سیکرٹریٹ میں پنجاب کی ویسٹ مینجمنٹ کمپنیوں کا جائزہ اجلاس
اشاعت کی تاریخ: 25th, July 2025 GMT
قیصر کھوکھر:سول سیکرٹریٹ لاہور میں پنجاب کی ویسٹ مینجمنٹ کمپنیوں کی کارکردگی کا جائزہ لینے کے لیے اہم اجلاس منعقد ہوا، جس میں صفائی کے موجودہ نظام، درپیش مسائل اور بہتری کے لیے تجاویز پر غور کیا گیا۔
وزیر بلدیات ذیشان رفیق نے بذریعہ ویڈیو لنک اجلاس کی صدارت کی,سیکرٹری بلدیات شکیل احمد، سپیشل سیکرٹری آسیہ گل، ایڈیشنل سیکرٹری احمر کیفی نے شرکت کی،وزیر بلدیات کی ویسٹ کولیکشن کے طریقہ کار میں بہتری لانے کی ہدایت کی گئی.
دریائے چناب میں پانی کی سطح بلند, الرٹ جاری
وزیر بلدیات پنجاب ذیشان رفیق کا کہنا تھا کہ صرف صبح کے وقت کچرا اٹھانا کافی نہیں،کمرشل علاقوں میں کوڑا جمع ہوتے ہی دوبارہ صفائی کی جائے،ستھرا پنجاب پروگرام تجرباتی مرحلے سے گزر چکا ہے،اب سوفیصد نتائج دینا ہوں گے، کونوں کھدروں پر بھی دھیان دیں،پوری فورس لگا کر باری باری ہر گائوں کو صاف کیا جائے۔
ذیشان رفیق کا کہنا تھا کہ وزیراعلیٰ مریم نواز کی جاری کردہ ہدایت پر زیرو ٹالرنس ہوگا، وزیراعلی نے دورے شروع کر دئیے ، سستی کی کوئی گنجائش نہیں،فیلڈ مانیٹرنگ افسروں کی کارکردگی میں بہتری لائی جائے، سی ای اوز کو اپنے دفاتر سے نکل کر فیلڈ کے دورے کرنے چاہئیں،اجلاس میں صوبائی سطح پر سپیشل مانیٹرنگ سیل تشکیل دینے کا فیصلہ کیا گیا،سپیشل سیل روزانہ کی بنیاد پر عملی اقدامات پر نظر رکھے گا،
ملک بھر میں پلاٹس کی آن لائن تصدیق کا جدید نظام تیار
سیکرٹری بلدیات نے ہدایت کی کہ کنٹینرز اور گاڑیوں کی بھی صفائی لازمی کی جائے۔
سیکرٹری لوکل گورنمنٹ شکیل احمد کا کہنا تھا کہ ویسٹ انکلوژرز کی مرمت کرنا بھی کنٹریکٹر کی ذمہ داری ہے، شہریوں کی شکایات پر ایکشن کا میکانزم مزید بہتر بنانا ہوگا۔
ذریعہ: City 42
پڑھیں:
امریکی کمپنیاں بھارتی شہریوں کو ملازمت پر نہ رکھیں، ٹرمپ کی ہدایت
واشنگٹن: امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے واشنگٹن میں ہونے والی ایک اعلیٰ سطحی اے آئی سمٹ کے دوران بڑی ٹیک کمپنیوں جیسے گوگل اور مائیکروسافٹ کو سخت پیغام دیا ہے کہ وہ بیرون ملک، خاص طور پر بھارت سے ملازمین رکھنے کا سلسلہ بند کریں اور صرف امریکی شہریوں کو روزگار دیں۔
ٹرمپ نے سیلیکون ویلی کے عالمی نظریے پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ یہ کمپنیاں امریکی آزادی کا فائدہ اٹھا کر اپنی فیکٹریاں چین میں لگا رہی ہیں، ملازمین بھارت سے بھرتی کر رہی ہیں، اور منافع آئرلینڈ میں چھپا رہی ہیں۔
ٹرمپ نے واضح کیا کہ ’’اب ایسا نہیں چلے گا۔ ہمیں امریکی ٹیکنالوجی کمپنیوں سے وفاداری اور محب الوطنی چاہیے۔‘‘
ٹرمپ نے تین اہم ایگزیکٹو آرڈرز پر دستخط کیے، اس پالیسی کے تحت ریگولیشنز کو کم کیا جائے گا، ڈیٹا سینٹرز کی تعمیر تیز کی جائے گی، اور امریکہ کو مصنوعی ذہانت میں دنیا کا لیڈر بنانے کی کوشش کی جائے گی۔
جو بھی کمپنی حکومتی فنڈ حاصل کرے گی، اسے ’’غیر جانب دار‘‘ اے آئی بنانا ہوگی۔ ’’ووک‘‘ اور سیاسی رجحانات رکھنے والی اے آئی پر مکمل پابندی لگے گی۔
مکمل امریکی ساختہ اے آئی ٹیکنالوجی کو دنیا بھر میں فروخت کرنے پر زور دیا جائے گا تاکہ امریکا عالمی اے آئی مارکیٹ پر چھا جائے۔
ٹرمپ کے ان بیانات سے واضح اشارہ ملا ہے کہ بھارتی آئی ٹی پروفیشنلز اور آؤٹ سورسنگ کمپنیوں کو سخت چیلنجز کا سامنا ہوگا۔ مستقبل میں امریکی ٹیک جابز غیر ملکی افراد کے لیے محدود ہو سکتی ہیں، جس سے عالمی آؤٹ سورسنگ ماڈل متاثر ہو سکتا ہے۔
ٹرمپ نے مصنوعی ذہانت (AI) کے نام پر بھی اعتراض کیا اور اسے "جینیئس ٹیکنالوجی" کہنے کا مشورہ دیا، تاکہ امریکی اختراع کو بہتر انداز میں دنیا کے سامنے پیش کیا جا سکے۔