30لاکھ نوجوانوں کو مفت ڈیجیٹل اسکلز کی تربیت فراہم کرنے کا پروگرام پرسوں سے شروع
اشاعت کی تاریخ: 30th, July 2025 GMT
پاکستان کے سب سے بڑے ڈیجیٹل اسکلز پروگرام ڈیجی اسکلز کا تیسرا مرحلہ بالآخر لانچ کر دیا گیا ہے۔ ایک سال کی تاخیر کے بعد اِگنائٹ نیشنل ٹیکنالوجی فنڈ نے ڈیجی اسکلز 3.0 کا باقاعدہ آغاز کر دیا ہے، جس کا مقصد آئندہ ساڑھے 3 برسوں میں ملک بھر کے نوجوانوں کو 30 لاکھ مفت تربیتیں فراہم کرنا ہے۔
پروگرام کا پہلا بیچ یکم اگست سے شروع کیا جائے گا، جس میں 3 لاکھ نشستیں دستیاب ہوں گی۔ انتظامیہ کا کہنا ہے کہ داخلے پہلے آئیے، پہلے پائیے کی بنیاد پر دیے جائیں گے اور نشستوں کی تعداد میں اضافہ نہیں کیا جائے گا، اس لیے خواہشمند افراد فوری رجسٹریشن کروائیں۔
15 پرانے کورسز + 10 نئے کورسز شاملڈیجی اسکلز 3.
اس کے علاوہ 10 نئے ہائی ڈیمانڈ کورسز بھی شامل کیے گئے ہیں جن میں آرٹیفیشل انٹیلیجنس (AI)، UI/UX ڈیزائن، موبائل ایپ ڈیولپمنٹ جیسے جدید موضوعات شامل ہیں۔ تاخیر کی وجوہات
ڈیجی اسکلز 3.0 کی لانچ میں ایک سال کی تاخیر پر شدید تنقید ہوئی، خاص طور پر قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے آئی ٹی کے مئی 2025 کے اجلاس میں۔
کمیٹی کے چیئرمین سید امین الحق نے اس تاخیر کو ’جدید ٹیکنالوجیز کے دور میں ایک ضائع شدہ موقع‘ قرار دیا۔
یہ بھی پڑھیے نوجوانوں کے لیے خوشخبری، ڈیجیٹل تربیتی پروگرام کے دوسرے مرحلے کا آغاز
اِگنائٹ حکام نے تسلیم کیا کہ تاخیر ہوئی، لیکن اس کی وجہ پروگرام کو جدید خطوط پر استوار کرنا تھا۔ اس تاخیر کی بڑی وجہ نئے سی ای او کی عدم تقرری اور بورڈ آف ڈائریکٹرز کی غیر فعالیت بھی تھی، جو وفاقی سیکریٹری آئی ٹی کی سربراہی میں کام کرتا ہے۔
نئی منظوری، نئی جہتیںگزشتہ ماہ بورڈ آف ڈائریکٹرز کے اجلاس میں بالآخر کئی زیر التواء منصوبوں، بشمول ڈیجی اسکلز 3.0، کی منظوری دی گئی۔ اِگنائٹ حکام کے مطابق یہ وقفہ دراصل ایک موقع تھا کہ کورسز کو عالمی تقاضوں کے مطابق جدید بنایا جائے اور نوجوانوں کو نئی مہارتیں سکھائی جائیں۔
پس منظرڈیجی اسکلز پروگرام کا آغاز اگست 2018 میں وزارت آئی ٹی و ٹیلی کام کے تحت کیا گیا تھا، جبکہ ورچوئل یونیورسٹی آف پاکستان اس کا عملی شراکت دار ہے۔
پہلے 2 مراحل میں مجموعی طور پر 45 لاکھ سے زائد افراد کو تربیت دی گئی۔
یہ بھی پڑھیں: ہواوے 3 لاکھ پاکستانی نوجوانوں کو ڈیجیٹل تربیت فراہم کرےگا، وزیراعظم کو بریفنگ
رجسٹریشن کے لیے وزٹ کریں: www.digiskills.pk
(نوٹ: لنک صرف مفادعامہ کے تحت شامل کیا گیا ہے)
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
ٹریننگ ڈیجی اسکلز ڈیجیٹل اسکلزذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: ڈیجی اسکلز ڈیجیٹل اسکلز
پڑھیں:
پنجاب حکومت کی کم از کم اجرت کے نفاذکیلیے مہم شروع
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
251031-08-6
لاہور (نمائندہ جسارت) پنجاب کے لیبر اینڈ ہیومن ریسورس ڈپارٹمنٹ نے صوبے میں کام کی جگہوں پر کم از کم اجرت اور پنجاب پیشہ ورانہ حفاظت اور صحت ایکٹ 2019 (او ایس ایچ ایکٹ) کی اہم دفعات کے نفاذ کو یقینی بنانے کے لیے بڑے پیمانے پر مہم شروع کر دی ہے۔ڈائریکٹر لیبر ویلفیئر (لاہور ساؤتھ) ندیم اختر کے مطابق محکمہ محنت کی ٹیمیں فیکٹریوں، ورکشاپس اور دیگر اداروں کا اچانک معائنہ کر رہی ہیں جہاں ہاتھ سے مزدوری کی جاتی ہے۔اس اقدام کا مقصد وزیر اعلیٰ پنجاب مریم نواز شریف اور وزیر محنت کی ہدایت کے مطابق کارکنوں کو منصفانہ اجرت اور محفوظ اور صحت مند کام کا ماحول فراہم کرنے کی ضمانت دینا ہے۔ندیم اختر نے کہا کہ یہ مہم وزیر اعلیٰ کے مزدوروں کے حقوق کے تحفظ اور پنجاب بھر میں کام کے اچھے حالات کو یقینی بنانے کے وژن کو عملی جامہ پہنانے کی جانب ایک عملی قدم کی نمائندگی کرتی ہے۔انہوں نے کہا کہ کسی بھی آجر کو کارکنوں کو کم تنخواہ دینے یا ان کی حفاظت پر سمجھوتہ کرنے کی اجازت نہیں دی جائے گی، انہوں نے افسران کو سختی سے تعمیل کی نگرانی کرنے اور خلاف ورزی کرنے والوں کے خلاف فوری کارروائی کرنے کی ہدایت کی گئی ہے۔حالیہ معائنے کے اعداد و شمار بتاتے ہوئے ندیم اختر نے انکشاف کیا کہ جنوری 2025 سے ستمبر 2025 تک مہم کے تحت اب تک مجموعی طور پر 1,330 فیکٹریوں کا معائنہ کیا جا چکا ہے۔انہوں نے بتایا کہ معائنے کے دوران 707 فیکٹریاں لیبر قوانین کی پاسداری کرتی ہوئی پائی گئیں جن میں کم از کم اجرت کی ادائیگی اور پیشہ ورانہ حفاظتی اقدامات کی پابندی شامل ہے۔ڈائریکٹر لیبر ویلفیئر نے کہا کہ 623 فیکٹریوں کے خلاف مختلف خلاف ورزیوں، جیسے کہ کم از کم اجرت کی ادائیگی میں ناکامی، حفاظتی معیارات کو برقرار نہ رکھنے اور کارکنوں کے لیے حفاظتی آلات کی کمی کے لیے قانونی کارروائی کی گئی۔