شاہ رُخ کو گوری یا بالی ووڈ کیرئیر میں سے کسی ایک کا انتخاب کرنا پڑا تو کیا کریں گے؟
اشاعت کی تاریخ: 24th, July 2025 GMT
سپر اسٹار شاہ رُخ خان کا کہنا ہے کہ ان کی اہلیہ گوری ان کیلئے سب کچھ ہیں اور وہ ان کے خاطر اپنا فلمی کیرئیر بھی چھوڑ سکتے ہیں۔
بالی ووڈ کے بادشاہ شاہ رخ خان اور ان کی اہلیہ گوری خان کی محبت کی کہانی انڈسٹری میں ایک مثال سمجھی جاتی ہے۔ دونوں کی پہلی ملاقات دہلی میں نوعمری میں ہوئی جب شاہ رخ 18 اور گوری 14 برس کی تھیں۔ ایک شادی میں گوری کے انکار کے باوجود شاہ رخ نے ان سے دوستی کی راہ نکالی اور تعلق کا آغاز کیا جس کے بعد کم عمر میں ہی دونوں کی شادی ہوگئی۔
شادی کے 33 برس بعد بھی یہ مداحوں کی پسندیدہ جوڑی ہے۔ 1992 میں ایک انٹرویو بےحد مقبول ہوا جس میں شاہ رخ نے کہا، "میری بیوی سب سے پہلے ہے۔ اگر مجھے کبھی گوری اور اپنے کیریئر میں سے کسی ایک کو چُننا پڑا تو میں فلمیں چھوڑ دوں گا۔"
انہوں نے مزید کہا، "میں شاید پاگل ہو جاؤں گا اگر وہ نہ ہو۔ وہی میرا سب کچھ ہے… مجھے اس سے جذباتی وابستگی ہے۔" گوری اور شاہ رُخ کا تعلق تب شروع ہوا جب وہ اداکار نہیں تھے اور گوری نے شاہ رُخ کے ساتھ ہر اچھے برے وقت میں ساتھ نبھایا۔
شاہ رخ اور گوری تین بچوں کے والدین ہیں اور ایک دوسرے کے کیریئرز میں بےحد سپورٹ کرتے ہیں۔ جہاں شاہ رُخ سپر اسٹار ہیں وہیں ان کی بیوی گوری خان ایک مشہور انٹیرئیر ڈیزائنر ہیں۔
.ذریعہ: Express News
پڑھیں:
مجھے اختیارات سے محروم رکھاگیا ہے، عمر عبداللہ کا اعتراف
ذرائع کے مطابق عمر عبداللہ نے سرینگر کے علاقے قمرواری میں ایک عوامی اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ بھارتی حکومت نے کہا تھا کہ انتخابات کے بعد ریاست کا درجہ بحال کیاجائے گا، لیکن اب کہا جا رہا ہے کہ صحیح وقت کا انتظار کریں۔ اسلام ٹائمز۔ بھارت کے غیر قانونی زیر قبضہ جموں و کشمیر کے وزیراعلیٰ عمر عبداللہ نے بی جے پی کی بھارتی حکومت پر زور دیا ہے کہ وہ پارلیمنٹ اور سپریم کورٹ میں کیا گیا اپنا وعدہ پورا کرتے ہوئے علاقے کی ریاستی حیثیت بحال کرے۔ انہوں نے کہا کہ مبہم یقین دہانیاں اب قابل قبول نہیں ہیں، ہمیں ریاستی حیثیت کی بحالی کے لیے ایک واضح روڈ میپ چاہیے۔ ذرائع کے مطابق عمر عبداللہ نے سرینگر کے علاقے قمرواری میں ایک عوامی اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ بھارتی حکومت نے کہا تھا کہ انتخابات کے بعد ریاست کا درجہ بحال کیاجائے گا، لیکن اب کہا جا رہا ہے کہ صحیح وقت کا انتظار کریں۔ انہوں نے سوال کیا کہ بھارتی حکومت ریاستی درجہ بحال کرنے سے آخر ڈر کیوں رہی ہے۔ عمر عبداللہ نے کہا کہ بطور وزیراعلیٰ مجھے ریاست کی بحالی کے لیے طے شدہ وقت سے آگاہ کیا جانا چاہیے۔انہوں نے کہا کہ یہاں ملازمین کو برطرف کیا جا رہا ہے، لوگوں کو گھروں سے بے دخل کیا جا رہا ہے اور ہم لوگوں کو اس صورتحال سے نکالنا چاہتے ہیں۔ عمر عبداللہ نے کہا کہ پہلگام واقعے کے بعد علاقے کا سیاحت کا شعبہ متاثر ہوا ہے۔ ہاﺅس بوٹس خالی پڑے ہیں، ٹیکسی ڈرائیور پریشان ہیں۔ انہوں نے کہا کہ سکیورٹی کو یقینی بنانے کی ذمہ داری میرے پاس نہیں، خامیوں، کوتاہیوں کو دور کرنا میرے بس میں نہیں کیونکہ مجھے اس حوالے سے اختیارات سے محروم رکھا گیا ہے۔