ملک بھر میں یوٹیلیٹی اسٹورز بند، خریدو فروخت مکمل طور پر معطل
اشاعت کی تاریخ: 1st, August 2025 GMT
وفاقی حکومت کی ہدایات پر ملک بھر میں یوٹیلیٹی اسٹورز کارپوریشن کا آپریشن مکمل طور پر بند کر دیا گیا ہے، جس کے نتیجے میں اشیائے خورونوش اور دیگر سامان کی فروخت کا عمل بھی روک دیا گیا ہے۔
ذرائع کے مطابق، یوٹیلیٹی اسٹورز کارپوریشن کے تمام اسٹورز سے اشیا کو ویئر ہاؤسز میں منتقل کیا جا چکا ہے جبکہ خریدو فروخت کا عمل آج سے مکمل طور پر معطل کر دیا گیا ہے۔
یہ بھی پڑھیے یوٹیلیٹی اسٹورز بالآخر بند، حکومت نے 54 سالہ سبسڈائزڈ نظام ختم کر دیا
ای آر پی سسٹم بھی غیر فعالیوٹیلیٹی اسٹورز کارپوریشن کی جانب سے جاری اعلامیے کے مطابق، ادارے کا ای آر پی (ERP) سسٹم بھی یکم اگست سے مکمل طور پر بند کر دیا گیا ہے۔ اعلامیہ میں خبردار کیا گیا ہے کہ 31 جولائی کے بعد ای آر پی سسٹم کے ذریعے کسی بھی قسم کی خرید و فروخت پر سخت کارروائی کی جائے گی۔
واضح رہے کہ یوٹیلیٹی اسٹورز کارپوریشن ملک بھر میں رعایتی نرخوں پر ضروری اشیاء کی فراہمی کے لیے قائم کی گئی تھی، تاہم حالیہ حکومتی پالیسیوں کے تحت اس کے آپریشن کو مکمل طور پر بند کرنے کا فیصلہ سامنے آیا ہے۔
یہ بھی پڑھیے: یوٹیلیٹی اسٹورز 10 جولائی سے بند، ملازمین کو کیا پیکج دیا جائے گا؟
اس بندش کے بعد ملک کے غریب اور متوسط طبقے کو سبسڈی پر ملنے والی اشیاء کی فراہمی رک گئی ہے، جس پر عوامی سطح پر تشویش کا اظہار کیا جا رہا ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
یوٹیلیٹی اسٹور.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: یوٹیلیٹی اسٹور یوٹیلیٹی اسٹورز کارپوریشن دیا گیا ہے کر دیا
پڑھیں:
بھارتی ریفائنریز نے روسی تیل کی خریداری روک دی
نئی دہلی(نیوز ڈیسک) بھارتی ریفائنریز نے پچھلے ہفتے سے روسی تیل کی خریداری روک دی، کیونکہ رواں ماہ ماسکو سے ملنے والی رعایتیں کم ہوگئیں جبکہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ممالک کو روس سے تیل خریدنے سے خبردار کیا۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے ’رائٹرز‘ کے مطابق دنیا کا تیسرا سب سے بڑا تیل درآمد کرنے والا ملک بھارت روسی خام تیل کا سب سے بڑا خریدار ہے، جو ماسکو کے لیے یوکرین کے خلاف چوتھے سال کی جنگ میں اہم آمدنی کا ذریعہ ہے۔
ریفائنریز کے منصوبوں سے واقف 4 ذرائع نے رائٹرز کو بتایا کہ بھارت کی ریاستی ریفائنریز نے پچھلے ایک ہفتے یا اس سے زیادہ عرصے سے روسی خام تیل کی خریداری نہیں کی، جن میں انڈین آئل کارپوریشن (آئی او سی)، ہندوستان پٹرولیم کارپوریشن (ایچ پی سی ایل)، بھارت پٹرولیم کارپوریشن (بی پی سی ایل) اور منگلور ریفائنری پیٹروکیمیکل لمیٹڈ (ایم آر پی ایل) شامل ہیں۔
انڈین آئل کارپوریشن، ہندوستان پٹرولیم کارپوریشن، بھارت پٹرولیم کارپوریشن، منگلور ریفائنری پیٹروکیمیکل لمیٹڈ اور وفاقی تیل وزارت نے رائٹرز کی درخواستوں کا جواب نہیں دیا۔
ذرائع نے بتایا کہ چاروں ریفائنریز باقاعدگی سے روسی تیل کی خریداری کرتی ہیں وہ اب اس کے متبادل کے لیے اسپاٹ مارکیٹس کی طرف رجوع کر رہی ہیں، جن کی زیادہ تر توجہ مشرق وسطیٰ کے گریڈ جیسے ابو ظبی کا مرابن خام تیل اور مغربی افریقی تیل پر مرکوز ہے۔
نجی ریفائنرز، جیسے ریلائنس انڈسٹریز اور نیارا انرجی، جو روسی کمپنیوں، بشمول روسنفت، کی اکثریتی ملکیت ہیں، ماسکو کے ساتھ سالانہ معاہدے رکھتے ہیں اور بھارت میں روسی تیل کے سب سے بڑے خریدار ہیں۔
واضح رہے کہ 14 جولائی کو امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ماسکو کا یوکرین کے ساتھ بڑا امن معاہدہ نہ ہونے تک روسی تیل خریدنے والے ممالک پر 100 فیصد ٹیرف لگانے کی دھمکی دی تھی۔
ذرائع کے مطابق بھارتی ریفائنرز روسی خام تیل سے پیچھے ہٹ رہے ہیں کیونکہ رعایتیں 2022 کے بعد اپنی کم ترین سطح تک پہنچ گئی ہیں، جب ماسکو پر مغربی پابندیاں عائد کی گئیں، جس کی وجہ کم روسی برآمدات اور مستحکم طلب تھی۔
واضح رہے کہ 30 جولائی (گزشتہ روز) امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے بھارت پر 25 فیصد ٹیرف عائد کرنے کا اعلان کیا تھا، جبکہ روس سے مسلسل فوجی ساز و سامان اور تیل کی خریداری پر بھارت پر جرمانہ بھی عائد کر تھا۔
اس سے قبل پیر کو ماسکو کے یوکرین کے ساتھ امن معاہدہ نہ کرنے کی صورت میں ڈونلڈ ٹرمپ نے روسی برآمدات پر پابندیاں عائد کرنے کی مدت 50 دن سے کم کر کے 10 سے 12 دن کر دی تھی۔
روس بھارت کو تیل کی مجموعی سپلائی کا تقریباً 35 فیصد برآمد کرتا ہے۔
نجی ریفائنرز نے 2025 کی پہلی ششماہی میں بھارت کی اوسط 1.8 ملین بیرل یومیہ روسی تیل کی درآمدات کا تقریباً 60 فیصد خریدا، جبکہ ریاستی ریفائنرز جن کے پاس بھارت کی مجموعی 5.2 ملین بیرل یومیہ ریفائننگ صلاحیت کا 60 فیصد سے زیادہ ہے، باقی تیل درآمد کیا۔
تاجروں نے بتایا کہ ریلائنس نے اس ماہ اکتوبر کے لیے ابو ظبی کا مرابن خام تیل خریدا، جو ریفائنر کے لیے ایک غیر معمولی قدم تھا۔
Post Views: 8