رود کوہیوں میں نچلے سے درمیانے درجے کے سیلاب بارے الرٹ جاری
اشاعت کی تاریخ: 1st, August 2025 GMT
ویب ڈیسک: پنجاب ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی (پی ڈی ایم اے) نے صوبے کے جنوبی علاقوں، خصوصاً ڈیرہ غازی خان اور راجن پور میں رودکوہیوں (نالہ جات) میں نچلے سے درمیانے درجے کے ممکنہ سیلاب کے پیش نظر الرٹ جاری کر دیا ہے۔
الرٹ کے مطابق آئندہ 15 گھنٹوں کے دوران ان علاقوں میں فلیش فلڈنگ (اچانک طغیانی) کی صورتحال پیدا ہو سکتی ہے، جس سے ندی نالوں میں پانی کی سطح خطرناک حد تک بڑھنے کا خدشہ ہے۔
پنجاب حکومت کاصحت کےمنصوبوں میں پرائیویٹ سیکٹرکوشراکت داربنانےکافیصلہ
پی ڈی ایم اے کے ترجمان کا کہنا ہے کہ کمشنر ڈیرہ غازی خان سمیت، ڈیرہ غازی خان اور راجن پور کے ڈپٹی کمشنرز کو ہنگامی صورتحال سے نمٹنے کے لیے پیشگی الرٹ جاری کر دیا گیا ہے۔
ترجمان کے مطابق متعلقہ محکموں بشمول لوکل گورنمنٹ، زراعت، آبپاشی، صحت، جنگلات، لائیو اسٹاک اور ٹرانسپورٹ کو بھی الرٹ کر دیا گیا ہے۔ ریسکیو 1122 کو ممکنہ امدادی کارروائیوں کے لیے تمام تر انتظامات مکمل رکھنے کی ہدایات دی گئی ہیں۔
ساف انڈر 17 چیمپئن شپ 2025 کا شیڈول جاری
ڈی جی پی ڈی ایم اے عرفان علی کاٹھیا کا کہنا ہے کہ وزیر اعلیٰ پنجاب کی خصوصی ہدایات کے تحت تمام ادارے پیشگی اقدامات کو یقینی بنائیں۔ ایمرجنسی کنٹرول رومز میں عملے کو ہائی الرٹ پر رکھا جائے تاکہ کسی بھی ہنگامی صورتحال سے بروقت نمٹا جا سکے۔
.ذریعہ: City 42
پڑھیں:
پنجاب میں زور ٹوٹ گیا،سکھر بیراج میں اونچے درجے کا سیلاب،نقل مکانی،فصلیں تباہ
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
250917-01-15
لاہور/اسلام آباد/کراچی/سیہون (نمائندگان جسارت +اسٹاف رپورٹر) پنجاب کے دریاؤں میں پانی کی سطح میں کمی کے بعد دریائے سندھ میں گڈو اور سکھر بیراج کے مقام پر اونچے درجے کے سیلاب کے باعث کچے کے علاقے زیر آب آگئے۔لوگ بڑی تعداد میں نقل مکانی کررہے ہیں جب کہ سیلاب سے کھڑی فصلیں تباہ ہوگئی ہیں۔سکھر بیراج پر اونچے درجے کے سیلاب کے باعث کشمور اور شکار پور کے کچے کے علاقے متاثر ہوئے ہیں۔دریائے سندھ میں گڈو سے آنے والا پانی کا ریلا سکھر بیراج پہنچ گیا جس کے باعث بیراج پر اونچے درجے کا سیلاب اور شدید طغیانی دیکھی جارہی ہے۔آبی ریلے سے کشمور اور شکار پور کے کچے کے علاقے متاثر ہونے کے ساتھ ساتھ کپاس اور دیگر فصلیں بھی ڈوب گئی ہیں جب کہ سیلاب خیرپور میں بچاؤ بند وں سے بھی ٹکرا گیا۔سکھر میں دریائے سندھ کے بیچ میں قائم سادھو بیلہ مندر یاتریوں کے لیے بند کردیا گیا ہے ، مندر کی سیڑھیاں اورکشتیوں کے لیے بنایا گیا پلیٹ فارم بھی پانی میں ڈوب گیا ہے۔اس کے علاوہ لاڑکانہ موریالوپ بند پر بھی پانی کا بہاؤ بڑھنے سے کچے کے مزید دیہات زیر آب آگئے جس کے باعث متاثرہ دیہات کی مجموعی تعداد 30ہوگئی ہے تاہم متاثرہ علاقوں کے مکینوں نے محفوظ مقامات پر منتقل ہونے سے انکار کردیا ہے جب کہ لاڑکانہ سیہون بچاؤ بند پر کچے کے مکینوں میں ملیریا اور جلدی امراض بھی پھیل رہے ہیں۔وفاقی وزیر معین وٹو کے مطابق دریائے چناب میں پنجند پر نچلے درجے کا سیلاب ہے اور سطح مزید کم ہو رہی ہے جب کہ دریائے سندھ میں گڈو اور سکھر بیراج پر اونچے درجے کا سیلاب ہے۔ کوٹری بیراج پر نچلے درجے کا سیلاب ہے اور سطح مستحکم ہے۔وفاقی وزیر نے بتایا کہ تربیلا ڈیم 27 اگست سے 100 فیصد بھرا ہوا ہے جب کہ منگلا ڈیم 95 فیصد بھر چکا اور مزید 4.30 فٹ کی گنجائش باقی ہے۔دوسری جانب وزیراعظم شہباز شریف کی زیر صدارت حالیہ بارشوں اور سیلاب کے پیش نظر ملک بھر میں جانی و مالی نقصانات سمیت ، فصلوں اور لائیو سٹاک کے خسارہ کے تخمینہ پر جائزہ اجلاس ہوا۔شہباز شریف نے ہدایت کی کہ تمام صوبے اور متعلقہ ادارے ملک میں سیلابی صورتحال اور حالیہ بارشوں کے پیش نظر نقصانات کا تفصیلی تخمینہ لگائیں تاکہ بحالی کے لیے واضح اور موثر لائحہ عمل اختیار کیا جاسکے۔انہوں نے ہدایت کی کہ وفاقی اور بین الصوبائی ادارے نقصانات کے تخمینے میں ایک دوسرے سے بھرپور تعاون کریں۔وزیراعظم نے کہا کہ بارشوں اور حالیہ سیلاب کی نقصانات کے جائزہ میں جانی و مالی نقصان کے علاوہ فصلوں کی تباہ کاری اور مال مویشی کے نقصانات کو بھی شمار کیا جائے، سپارکو سے سیٹلائٹ اسسمنٹ میں مدد لی جائے۔