اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 30 جولائی 2025ء) برطانوی وزیر اعظم کیئر اسٹارمر نے کہا ہے کہ اگر اسرائیل غزہ کی ''خوفناک صورت حال‘‘ کو ختم کرنے کے لیے اہم اقدامات نہیں کرتا اور اس مسئلے سے متعلق لندن کی دیگر شرائط کو بھی پورا نہیں کرتا، تو برطانیہ بھی ستمبر میں خود مختار فلسطینی ریاست کو تسلیم کر لے گا۔

واضح رہے کہ فرانس کے صدر ماکروں پہلے ہی کہہ چکے ہیں کہ ستمبر میں اقوام متحدہ کے اجلاس کے دوران ان کا ملک فلسطین کو بطور ریاست تسلیم کرنے کا باضابطہ اعلان کر دے گا۔

لندن میں ڈاؤننگ اسٹریٹ کے ایک بیان کے مطابق برطانوی وزیر اعظم اسٹارمر نے منگل کے روز کہا، ''ہمارا مقصد ایک قابل عمل اور خود مختار فلسطینی ریاست کے قیام کے ساتھ ساتھ ایک محفوظ اسرائیل بھی ہے۔

(جاری ہے)

‘‘

اسٹارمر نے کہا، ''دو ریاستی حل کے لیے زیادہ سے زیادہ مؤثر لمحے میں ایک مناسب امن عمل کے لیے شراکت دار کے طور پر ''برطانوی حکومت کا ہمیشہ سے ہی فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنے کا ارادہ‘‘ رہا ہے، جو اسٹارمر کے بقول ''اب خطرے میں ہے۔

‘‘

کیئر اسٹارمر نے مزید کہا، ''امن کی طرف اس عمل کے ایک حصے کے طور پر، میں اس بات کی تصدیق کر سکتا ہوں کہ برطانیہ ستمبر میں اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے ذریعے فلسطینی ریاست کو تسلیم کر لے گا، یا پھر اسرائیلی حکومت غزہ پٹی کی خوفناک صورت حال کو ختم کرنے کے لیے ٹھوس اقدامات کرے گی۔‘‘

اسٹارمر نے مزید کیا کہا؟

برطانوی سربراہ حکومت نے اسرائیل سے یہ مطالبہ بھی کیا کہ وہ ''جنگ بندی پر راضی ہو جائے اور دو ریاستی حل کے امکانات کو زندہ کرتے ہوئے ایک طویل المدتی اور پائیدار امن کا عہد کرے۔

‘‘

اسٹارمر نے اپنی بات جاری رکھتے ہوئے کہا کہ اس میں ''اقوام متحدہ کو امداد کی فراہمی دوبارہ شروع کرنے کی اجازت دینا اور یہ واضح کرنا بھی شامل ہے کہ مقبوضہ مغربی کنارے کا اسرائیل سے کسی بھی طرح کا کوئی الحاق نہیں ہو گا۔‘‘

انہوں نے غزہ پٹی میں حکومت کرنے والے ایرانی حمایت یافتہ فلسطینی عسکریت پسند گروپ حماس کے بارے میں بھی اپنی حکومت کے موقف کا اعادہ کیا۔

اسٹارمر نے کہا، ''حماس کے دہشت گردوں کے لیے ہمارا پیغام غیر تبدیل شدہ اور واضح ہے۔ وہ تمام یرغمالیوں کو فوری طور پر رہا کریں، جنگ بندی معاہدے پر دستخط کریں، غیر مسلح ہوں اور یہ بھی تسلیم کریں کہ وہ غزہ کی حکومت میں آئندہ کوئی کردار ادا نہیں کریں گے۔‘‘

غزہ پٹی میں بڑے پیمانے پر غذائی قلت کے بڑھتے ہوئے خدشات کے تناظر میں کیئر اسٹارمر نے فلسطینیوں تک پہنچائے جانے کے لیے مزید امداد کا مطالبہ بھی کیا۔

لندن کی 10 ڈاؤننگ اسٹریٹ پر انہوں نے کہا، ''ہمیں ہر روز کم از کم 500 ٹرکوں کو غزہ میں داخل ہوتے ہوئے دیکھنے کی ضرورت ہے۔ لیکن آخر کار اس انسانی بحران کو ختم کرنے کا واحد راستہ ایک طویل المدتی تصفیہ ہے۔‘‘

برطانوی رہنما نے کہا کہ ان کی حکومت ''ایک اہم جنگ بندی‘‘ کو محفوظ بنانے کے لیے امریکہ، مصر اور قطر کی ثالثی کوششوں کی حمایت کرتی ہے۔

انہوں نے مزید کہا، ''یہ جنگ بندی پائیدار ہونا چاہیے اور اسے ایک ایسے وسیع امن منصوبے کی طرف لے جانا چاہیے، جسے ہم اپنے بین الاقوامی شراکت داروں کے ساتھ تیار کر رہے ہیں۔‘‘

برطانیہ، امریکہ، یورپی یونین اور اسرائیل حماس کو ایک دہشت گرد تنظیم قرار دیتے ہیں، اس لیے اگر یہ گروپ حکومت میں شامل ہوتا ہے، تو ممکنہ طور پر فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنے کی کوئی بھی ممکنہ کوشش پیچیدہ ہو سکتی ہے۔

برطانیہ کا موقف حماس کو 'انعام‘ دینے کے مترادف، اسرائیل

کیئر اسٹارمر کا یہ اعلان فرانسیسی صدر ماکروں کے یہ کہنے کے بعد سامنے آیا ہے کہ ان کا ملک ستمبر میں فلسطینی ریاست کو باضابطہ طور پر تسلیم کر لے گا۔

چونکہ امدادی گروپوں اور اقوام متحدہ نے غزہ پٹی میں قحط جیسی صورتحال سے سے خبردار کیا ہے، اس لیے اسرائیل پر اپنی فوجی مہم ختم کرنے اور محصور فلسطینی علاقے میں انسانی ہمدردی کی بنیاد پر امداد کے غیر محدود داخلے کی اجازت دینے کے لیے بین الاقوامی دباؤ حالیہ ہفتوں میں مسلسل بڑھتا جا رہا ہے۔

اسرائیل غزہ میں بڑے پیمانے پر فاقہ کشی کے دعووں کو یا تو ٹھکراتا ہے یا پھر انہیں یکسر مسترد کرتا ہے۔

اسرائیلی وزیر اعظم بینجمن نیتن یاہو نے کہا کہ اسٹارمر کا اعلان ''حماس کی خوفناک دہشت گردی کا انعام اور اس کے متاثرین کو سزا دیتا ہے۔‘‘

انہوں نے ایکس پر اپنی ایک پوسٹ میں لکھا، ''اسرائیل کی سرحد پر آج کے دن ایک جہادی ریاست کل برطانیہ کو بھی دھمکی دے گی۔

‘‘

اسرائیل کی وزارت خارجہ نے بھی برطانیہ کے اس اعلان کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ لندن کی بدلتی ہوئی پوزیشن ''فرانسیسی اقدام اور اندرونی سیاسی دباؤ کے بعد، حماس کے لیے ایک انعام ہے اور غزہ پٹی میں جنگ بندی اور یرغمالیوں کی رہائی کے لیے ایک فریم ورک کے حصول کی کوششوں کو نقصان پہنچاتی ہے۔‘‘

ادارت: جاوید اختر، مقبول ملک

.

ذریعہ: UrduPoint

کلیدی لفظ: تلاش کیجئے فلسطینی ریاست کو تسلیم کر کیئر اسٹارمر اقوام متحدہ غزہ پٹی میں اسٹارمر نے انہوں نے نے کہا کے لیے اور اس

پڑھیں:

فلسطینی قیدیوں پر تشدد کی ویڈیو کیوں لیک کی؟ اسرائیل نے فوجی افسر کو مستعفی ہونے پر مجبور کردیا

اسرائیلی فوج کی چیف لیگل افسر میجر جنرل یفات تومر یروشلمی نے اس وقت استعفیٰ دے دیا جب ان کے خلاف ایک ویڈیو لیک کی تحقیقات شروع ہوئیں جس میں اسرائیلی فوجیوں کو ایک فلسطینی قیدی پر بدترین تشدد کرتے ہوئے دکھایا گیا تھا۔

تومر یروشلمی نے اپنے استعفے میں کہا کہ انہوں نے اگست 2024 میں اس ویڈیو کے افشا کی اجازت دی تھی۔ اس ویڈیو سے متعلق تحقیقات کے نتیجے میں 5 فوجیوں پر مجرمانہ الزامات عائد کیے گئے، جس پر ملک بھر میں شدید ردِعمل دیکھنے میں آیا۔ دائیں بازو کے سیاست دانوں نے تحقیقات کی مذمت کی اور مظاہرین نے دو فوجی اڈوں پر دھاوا بول دیا۔

یہ بھی پڑھیے: اسرائیل نے 30 فلسطینی قیدیوں کی لاشیں واپس کردیں، بعض پر تشدد کے واضح آثار

واقعے کے ایک ہفتے بعد، ایک سیکیورٹی کیمرے کی ویڈیو اسرائیلی چینل این12 نیوز پر لیک ہوئی جس میں فوجیوں کو ایک قیدی کو الگ لے جا کر اس کے اردگرد جمع ہوتے دکھایا گیا، جبکہ وہ ایک کتے کو قابو میں رکھے ہوئے اور اپنی ڈھالوں سے منظر کو چھپانے کی کوشش کر رہے تھے۔

وزیر دفاع اسرائیل کاٹز نے بدھ کو تصدیق کی کہ ویڈیو لیک سے متعلق فوجداری تحقیقات جاری ہیں اور تومر یروشلمی کو جبری رخصت پر بھیج دیا گیا ہے۔

تومر یروشلمی نے اپنے دفاع میں کہا کہ انہوں نے یہ اقدام فوج کے قانونی محکمے کے خلاف پھیلنے والے پراپیگنڈے کا مقابلہ کرنے کے لیے کیا، جو قانون کی بالادستی کے تحفظ کی ذمہ داری ادا کر رہا تھا مگر جنگ کے دوران شدید تنقید کی زد میں تھا۔

یہ بھی پڑھیے: امریکا میں فلسطینیوں کی حمایت میں احتجاج کرنے والی خاتون پر پولیس کا تشدد

ویڈیو سدے تیمن حراستی کیمپ کی تھی، جہاں 7 اکتوبر 2023 کے حملے میں شریک حماس کے جنگجوؤں سمیت بعد میں گرفتار کیے گئے فلسطینی قیدی رکھے گئے ہیں۔ انسانی حقوق کی تنظیموں نے اس دوران فلسطینی قیدیوں پر تشدد کی سنگین رپورٹس دی ہیں۔

ان کے استعفے پر سیاسی ردِعمل فوری آیا۔ وزیر دفاع کاٹز نے کہا کہ جو لوگ اسرائیلی فوجیوں کے خلاف جھوٹے الزامات گھڑتے ہیں وہ وردی کے اہل نہیں۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

اسرائیل تشدد غزہ فلسطین قیدی

متعلقہ مضامین

  • حماس نے مزید 3 لاشیں اسرائیل کو واپس کردیں، غزہ پر بمباری سے ایک فلسطینی شہید
  • غزہ میں اسرائیل فضائی حملے کے دوران نوجوان فلسطینی باکسر شہید
  • پاکستان کا ترقی کیلئے اسرائیل کو تسلیم کرنا لازمی ہے؟ پروفیسر شاہدہ وزارت کا انٹرویو
  • فلسطینی قیدیوں پر تشدد کی ویڈیو کیوں لیک کی؟ اسرائیل نے فوجی افسر کو مستعفی ہونے پر مجبور کردیا
  • اسرائیل نے 30 فلسطینیوں کی لاشیں واپس کردیں، غزہ پر بمباری سے مزید شہادتیں
  • اسرائیلی حملوں میں مزید 3 فلسطینی شہید، جنگ بندی خطرے میں
  • اسرائیل نے 30 فلسطینی قیدیوں کی لاشیں واپس کردیں، بعض پر تشدد کے واضح آثار
  • اسرائیل کو تسلیم کیا نہ فوجی تعاون زیر غور ، بھارتی پروپیگنڈا بےبنیاد ہے، پاکستان
  • بھارتی پراپیگنڈہ بے بنیاد، اسرائیل کو تسلیم کیا نہ فوجی تعاون زیر غور ہے: پاکستان
  • غزہ میں حماس نے مزید دو یرغمالیوں کی لاشیں اسرائیل کے حوالے کر دیں