چین اور امریکہ کو مشاورت کے لیے مزید چینلز قائم کرنے چاہئیں، چینی وزیر خارجہ
اشاعت کی تاریخ: 31st, July 2025 GMT
چین اور امریکہ کو مشاورت کے لیے مزید چینلز قائم کرنے چاہئیں، چینی وزیر خارجہ WhatsAppFacebookTwitter 0 31 July, 2025 سب نیوز
بیجنگ : چین کے وزیر خارجہ وانگ ای نے بیجنگ میں یو ایس چائنا بزنس کونسل کے بورڈ آف ڈائریکٹرز کے ایک وفد سے ملاقات کی۔جمعرات کے روز چینی میڈ یا کے مطا بق وانگ ای نے کہا کہ امریکہ کے تئیں چین کی پالیسی نے ہمیشہ تسلسل اور استحکام کو برقرار رکھا ہے۔ چین اور امریکہ کو رابطے اور مشاورت کے لیے مزید چینلز قائم کرنے چاہئیں، ایک دوسرے کو معروضی، عقلی اور عملی رویہ کے ساتھ دیکھنا چاہیے اور ایک درست اسٹریٹجک تفہیم قائم کرنا چاہیے۔ چین بیرونی دنیا کے ساتھ فرسٹ کلاس کاروباری ماحول پیدا کرنے کیلئے اعلی معیار کے کھلے پن کو توسیع دے گا۔
توقع ہے کہ امریکی کمپنیاں باہمی فائدے اور مشترکہ ترقی کے حصول کے لیے چین کے حوالے سے پرامید رہنے کے ساتھ ساتھ سرمایہ کاری کرتی رہیں گی۔ ہم امید کرتے ہیں کہ امریکی کاروباری برادری چین کے بارے میں صحیح تفہیم قائم کرتے ہوئے چین-امریکہ تعلقات کی ترقی اور دونوں ممالک کے عوام کے درمیان دوستی میں اضافے کے لئے نئی اور مثبت خدمات سرانجام دے گی۔
امریکی وفد کے نمائندوں نے کہا کہ چین کی جانب سے اعلیٰ معیار کے کھلے پن کی مزید توسیع امریکہ سمیت غیر ملکی کمپنیوں کے لیے چین میں سرمایہ کاری اور کاروبار کو ترقی دینے کے لیے نہایت اہم ہے اور امریکی کاروباری برادری چین کی اعلیٰ معیار کی ترقی کی کوششوں میں شرکت جاری رکھے گی۔ یو ایس چائنا بزنس کونسل دوطرفہ اقتصادی اور تجارتی تعاون کو وسعت دینے، عوامی تبادلوں کو مضبوط بنانے، باہمی افہام و تفہیم کو بڑھانے اور امریکہ چین تعلقات کو مضبوط، زیادہ متوازن اور باہمی طور پر فائدہ مند سمت میں فروغ دینے کے لیے اپنے اثر و رسوخ کو فعال طور پر استعمال کرنے کے لیے تیار ہے۔
ٌٌٌٌٌ***
روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔
WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبرچین امریکا اقتصادی و تجارتی اختلافات دور کرنے کے لئے ’’90 دن تک توسیع‘‘ کا مطلب ہے کیا؟ چین امریکا اقتصادی و تجارتی اختلافات دور کرنے کے لئے ’’90 دن تک توسیع‘‘ کا مطلب ہے کیا؟ اسٹیٹ بینک نے نئے کرنسی نوٹوں کا ڈیزائن منتخب کرلیا آئی ایم ایف کی پاکستان کی اقتصادی شرح نمو حکومتی تخمینوں سے کم رہنے کی پیشگوئی چین کی معیشت اور ترقی کے رجحان پر دنیا کا اعتماد ، سی جی ٹی این کا سروے مزدوروں کی کم ازکم ماہانہ اجرت 40 ہزار روپے مقرر اسٹیٹ بینک کا شرح سود 11 فیصد پر برقرار رکھنے کا فیصلہCopyright © 2025, All Rights Reserved
رابطہ کریں ہمارے بارے ہماری ٹیم.ذریعہ: Daily Sub News
کلیدی لفظ: اور امریکہ کے لیے
پڑھیں:
امریکی تجارتی معاہدے کے نکات پر خاموشی، پاکستانی مصنوعات اضافی ٹیرف سے بچ جائیں گی
اسلام آباد:پاکستان اور بھارت کے درمیان طے پانے والے تجارتی معاہدہ کے اہم نکات کے بارے میں حکام تو ابھی تک خاموش ہیں تاہم پس پردہ ہونے والی ملاقاتوں سے یہ تاثر ملتا ہے کہ اہم شعبوں میں امریکی سرمایہ کاری پر ٹیرف زیرو کردیا جائیگا اور امریکی کمپنیوں کے ساتھ دیگر ممالک کے مقابلے میں زیادہ نرم رویہ اختیارکیا جائے گا۔
یکم اگست سے پہلے اس معاہدے کی تکمیل میں صدرٹرمپ اور فیلڈ مارشل عاصم منیرکی ملاقات نے اہم کردار ادا کیا ہے۔امریکا کی طرف سے بھی پاکستان کے ساتھ باقی علاقائی ممالک خاص طور پربھارت ،ویتنام اور انڈونیشیا کے مقابلے میں ٹیرف کے معاملے میں نرمی برتی جائیگی۔
اس معاہدے کے نتیجے میں امریکا کو برآمد کی جانے والی پاکستانی مصنوعات اضافی ٹیرف سے بچ جائیں گی۔تاہم ممکن ہے کہ امریکی ٹیرف کی شرح موجودہ ٹیرف 9.8 فیصد سے کچھ زیادہ ہو۔زیرو ٹیرف سے امریکی درآمد ات سے پاکستانی صارفین کو فائدہ ہوگا کیونکہ انہیں کم قیمت پر معیاری مصنوعات مل سکیں گی،البتہ زیرو ٹیرف کے باوجود امریکی مصنوعات’’میڈان چائنا‘‘کے مقابلے میں زیادہ مہنگی ہوسکتی ہیں۔
پاک امریکہ تجارتی معاہدے پر ہونے والے مذاکرات کے ادوار سے باخبر ذرائع کا کہنا ہے کہ امریکہ نے پاکستان سے دو مطالبے کیے تھے ۔اوّل یہ کہ پاکستان امریکی درآمدات پر ٹیرف ختم کرے ،انہیں پاکستانی مارکیٹ تک مکمل رسائی دے ،دوم یہ کہ امریکی کمپنیوں کو ڈیجیٹل پریسنس پروسیڈ ایکٹ 2025ء کے تحت لگائے گئے پانچ فیصد ٹیکس سے استثنیٰ دیا جائے۔
صدر ٹرمپ کی طرف سے پاک امریکہ تجارتی معاہدہ طے پانے کے اعلان سے کئی گھنٹے قبل ایف بی آرنے ایک نوٹیفیکیشن کے ذریعے 5 فیصد ٹیکس ختم کردیا تھا۔پاکستان کو امید ہے کہ اب امریکہ کو برآمد کی جانے والی اس کی مصنوعات پر ٹیکس کی شرح 15 فیصد کے قریب رہے گی۔
تا دم تحریردونوں فریقوں کی طرف سے ٹیرف کی حتمی شرح کا اعلان نہیں کیا گیا۔ذرائع کا کہنا ہے کہ پاکستان نے اپنی زرعی مصنوعات کی برآمد پر ٹیرف میں کمی کا مطالبہ کیا ہے۔ایک بات تو طے ہے کہ پاکستان کو اس معاہدے سے اپنے حریف دوسرے ممالک کے مقابلے میں کوئی نقصان نہیں ہوگا۔
ایک بات جو پاکستان کے دوسرے تجارتی شراکت دارممالک کیلئے تشویش کا باعث ہوسکتی ہے وہ یہ کہ کہیں پاکستان اورامریکہ فری ٹریڈ ایگریمنٹ نہ کرلیں۔صدرٹرمپ نے امریکی کمپنیوں کی طرف سے پاکستان میں تیل کی تلاش کی بات کی ہے۔
اس بارے میں پٹرولیم ڈویژن کے ایک عہدیدار نے بتایا کہ یہ ممکن ہے کہ آئندہ امریکی کمپنیاں پاکستان کی آف شورڈرلنگ(سمندرمیں تیل کی تلاش) میں شامل ہوجائیں ۔
پاکستان خود تیل کی تلاش میں 17 بار آف شورڈرلنگ کرچکا ہے لیکن اسے مطلوبہ کامیابی نہیں ملی۔امریکی صدر نے روس کے ساتھ بھارت کو بھی تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے خبردارکیا ہے کہ وہ بھارتی مصنوعات پر ٹیرف کے ساتھ روس سے اسلحہ اور تیل کی خریداری کی وجہ سے اس پرجرمانہ بھی عائد کرینگے۔
بھارت نے 2024ء میں امریکہ کو 129 ارب ڈالرکی اشیاء برآمد کی تھیں۔پاکستان کوٹیکسٹائل اور زرعی مصنوعات کی برآمد میں بھارت کے ساتھ مسابقت کا سامنا ہے۔