ٹرمپ کا پاکستان کے ساتھ تجارتی معاہدہ اور تیل کی شراکت داری کا اعلان
اشاعت کی تاریخ: 31st, July 2025 GMT
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 31 جولائی 2025ء) بدھ کے روز امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنے سوشل میڈیا پلیٹ فارم 'ٹروتھ سوشل‘ پر ایک پوسٹ میں کہا، ’’ہم نے ابھی ابھی پاکستان کے ساتھ ایک معاہدہ مکمل کیا ہے جس کے تحت پاکستان اور امریکہ مل کر اس کے وسیع تیل کے ذخائر کو ترقی دیں گے۔‘‘
یہ پیش رفت امریکہ اور پاکستان کے درمیان جاری تجارتی بات چیت میں بھی اہم کردار ادا کر سکتی ہے۔
صدر ٹرمپ نے مزید کہا کہ ایک امریکی تیل کمپنی کو اس شراکت داری کی قیادت کے لیے منتخب کیا جائے گا، اور اشارہ دیا کہ ممکن ہے کہ مستقبل میں پاکستان کا تیل بھارت کو بھی فروخت کیا جا سکے۔
انہوں نے کہا، ’’ہم اس وقت ایک کمپنی کے انتخاب کے عمل میں ہیں۔
(جاری ہے)
کون جانتا ہے، شاید ایک دن وہ بھارت کو تیل بیچ رہے ہوں!‘‘
یہ اعلان ایسے وقت سامنے آیا ہے جب امریکی انتظامیہ نئے تجارتی معاہدوں کو فروغ دینے میں مصروف ہے۔
ٹرمپ نے لکھا، ’’ہم وائٹ ہاؤس میں آج تجارتی معاہدوں پر بہت مصروف ہیں۔ میں نے کئی ممالک کے رہنماؤں سے بات کی ہے، جن سب نے امریکہ کو ’انتہائی خوش‘ کرنے کی خواہش ظاہر کی ہے۔ٹرمپ نے دعویٰ کیا کہ کئی ممالک ٹیرفس میں کمی کی تجویز دے رہے ہیں، جس سے امریکہ کا تجارتی خسارہ کم کرنے میں بڑی مدد ملے گی۔ ٹرمپ نے کہا کہ مکمل رپورٹ مناسب وقت پر جاری کی جائے گی۔
معاہدے کے اثراتیہ پیش رفت اس وقت سامنے آئی ہے جب پاکستان نے حال ہی میں غیر ملکی ٹیکنالوجی کمپنیوں کو ڈیجیٹل مصنوعات و خدمات پر پانچ فیصد ٹیکس سے مستثنیٰ قرار دیا۔ اسلام آباد کے اس فیصلے کو امریکہ کے ساتھ خیرسگالی کا اشارہ سمجھا جا رہا ہے۔
پاکستان کے فیڈرل بورڈ آف ریونیو نے بدھ کو اس استثنیٰ کا باضابطہ نوٹیفکیشن جاری کیا، جو کہ وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب کے واشنگٹن کے دورے کے موقع پر سامنے آیا۔
اس دورے میں وہ ایک وسیع تر تجارتی معاہدے کی راہ میں حائل رکاوٹوں پر بات چیت کر رہے ہیں۔گزشتہ ہفتے، نائب وزیر اعظم اور وزیر خارجہ اسحاق ڈار نے کہا تھا کہ امریکہ اور پاکستان ایک تجارتی معاہدے کے بہت قریب ہیں، جو چند دنوں میں طے پا سکتا ہے۔ انہوں نے یہ بات امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو سے ملاقات کے بعد کہی تھی۔
’آئل اینڈ گیس‘ جرنل کے مطابق پاکستان کے پاس 9 ارب بیرل سے زائد تیل کے ذخائر کا اندازہ ہے۔
یہ خاص طور پر سندھ کے انڈس بیسن میں موجود ہیں لیکن بنیادی ڈھانچے اور سرمایہ کاری کی کمی کے باعث اب تک استعمال میں نہیں آ سکے ہیں۔ٹرمپ کا یہ معاہدہ ان ذخائر کے کھلنے کا باعث بن سکتا ہے، اور امریکہ کو پاکستان کے توانائی شعبے میں کلیدی کردار ادا کرنے کا موقع دے سکتا ہے۔
معاہدے کے جیوپالیٹیکل مضمراتایک امریکی کمپنی کے انتخاب کا عمل نہایت اہم ہو گا، جس کے بارے میں ٹرمپ نے شفاف طریقہ کار کی یقین دہانی کروائی ہے، البتہ کسی حتمی ٹائم لائن کا اعلان نہیں کیا گیا۔
پاکستانی تیل کی بھارت کو ممکنہ فروخت، جو دنیا کا تیسرا سب سے بڑا تیل درآمد کنندہ ہے، بھارت کی توانائی لاگت کم کر سکتی ہے، لیکن اس سے امریکہ-پاکستان تعلقات میں بھارت کے دیرینہ موقف کے متاثر ہونے کا امکان ہے۔
بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی کی حکومت نے مشرق وسطیٰ اور روس کے ساتھ توانائی تعلقات کو ترجیح دی ہے، لہٰذا ٹرمپ کا بیان ممکنہ طور پر تجارتی کشیدگی کم کرنے کی ایک کوشش کہی جا سکتی ہے۔
خیال رہے کہ پاکستانی وزیر خارجہ اسحاق ڈار نے اٹلانٹک کونسل میں خطاب کرتے ہوئے اس بات پر زور دیا کہ پاکستان بھارت کے ساتھ ’’امن کی پائیدار ساخت چاہتا ہے، اور تجارتی تعلقات اس سمت میں ایک پل ثابت ہو سکتے ہیں، اگرچہ مسئلہ کشمیر ایک مستقل رکاوٹ ہے۔‘‘
ادارت: صلاح الدین زین
.ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے پاکستان کے کے ساتھ
پڑھیں:
پاکستان اور امریکہ کے درمیان اہم تجارتی معاہدہ حتمی
پاکستان اور ریاستہائے متحدہ نے دو طرفہ تجارت کو فروغ دینے، منڈی تک رسائی بڑھانے، سرمایہ کاری کو راغب کرنے، اور باہمی دلچسپی کے شعبوں میں تعاون کے فروغ کے لیے ایک اہم تجارتی معاہدہ حتمی شکل دے دی ہے۔ یہ پیش رفت واشنگٹن ڈی سی میں مالیاتی وزیر محمد اورنگزیب کی امریکی سیکریٹری آف کامرس ہاورڈ لٹنک اور امریکی تجارتی نمائندے ایمبیسیڈر جیمیسن گریئر کے ساتھ ملاقات کے دوران ہوئی۔ صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اس تجارتی معاہدے کا اعلان "ٹروتھ سوشل” پر ایک پوسٹ کے ذریعے کیا۔ اس معاہدے کے نتیجے میں خصوصاً پاکستانی برآمدات پر حذف محصولات کم کیے جائیں گے، جس سے پاکستان کے امریکی منڈی میں برآمدات کو فروغ ملے گا۔ معاہدہ توانائی، معدنیات، آئی ٹی، کرپٹو کرنسیز اور دیگر شعبوں میں اقتصادی تعاون کے نئے دور کا آغاز کرتا ہے۔ یہ دستاویز پاکستان کی کوششوں کو تکمیل بخشتی ہے تاکہ پاک-امریکی معاشی تعلقات کو ریاستی سطح پر بھی وسعت دی جا سکے۔ معاہدہ نہ صرف پاکستان کو امریکی منڈی میں بہتر رسائی دے گا بلکہ اس کے برعکس امریکی مصنوعات کو بھی پاکستانی مارکیٹ تک آسانی سے رسائی ملے گی۔ مزید برآں، سمجھا جاتا ہے کہ اس معاہدے کے نتیجے میں امریکی سرمایہ کاری پاکستان کے انفراسٹرکچر اور ترقیاتی منصوبوں میں بھی اضافہ کرے گی۔ یہ تجارتی معاہدہ دونوں ممالک کی مشترکہ عزم کو اجاگر کرتا ہے کہ تجارتی اور سرمایہ کاری کے راستوں کو مزید گہرائی سے مضبوط کیا جائے۔ صدر ٹرمپ نے اپنی ٹروتھ سوشل پوسٹ میں مزید کہا کہ امریکہ ایک معاہدہ پاکستان کے ساتھ طے کر چکا ہے جس کے تحت دونوں ممالک تیل کے بڑے ذخائر کی ترقی میں مل کر کام کریں گے۔ انہوں نے بتایا کہ اس تعاون کے لیے ایک تیل کمپنی کے انتخاب کے عمل میں ہیں، جو اس شراکت داری کی قیادت کرے گی۔
اشتہار