خواجہ سراؤں سے بھتہ طلب کرنیوالے ملزمان کی ضمانت کی درخواستیں خارج
اشاعت کی تاریخ: 31st, July 2025 GMT
پشاور:
خواجہ سراؤں سے بھتہ طلب کرنے والے ملزمان کی ضمانت کی درخواستیں خارج کردی گئیں۔
ٹریبونل برائے صنفی تشدد میں خواجہ سراؤں سے لاکھوں روپے بھتہ طلب کرنے کے الزام میں گرفتار ملزمان کی ضمانت کی درخواست پر سماعت ٹربیونل کی جج بخت زادہ نے کی ۔
ٹربیونل نے دونوں ملزمان کی ضمانت کی درخواستیں خارج کردیں۔
دوران سماعت پراسیکیوشن کی جانب سے مؤقف اختیار کیا گیا کہ ملزم فرید اور عامر نے خواجہ سرا زرقہ سے 25 لاکھ روپے بھتہ طلب کیا۔ ملزمان نے زرقہ کو ضلع بدر بھی کیا اور گھر سے سامان بھی اٹھایا۔
ملزمان مسلسل زرقہ کو سنگین نوعیت کی دھمکیاں بھی دے رہے تھے۔ خواجہ سرا کمیونٹی کے خلاف سرگرمیوں میں ملزمان پہلے بھی ملوث رہے ہیں۔
بعد ازاں ٹربیونل نے دلائل مکمل ہونے کے بعد ملزمان کی ضمانت درخواست خارج کردی۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: کی ضمانت کی بھتہ طلب
پڑھیں:
سپریم کورٹ نے ہجومی تشدد کے متاثرین کو معاوضہ دینے کی جمعیۃ علماء ہند کی عرضی کو خارج کردی
جمعیت علماء ہند اور دیگر کیطرف سے دائر درخواست میں تحسین پونا والا کیس میں سپریم کورٹ کے رہنما خطوط پر عمل آوری سے متعلق جامع ہدایات مانگی گئی ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ سپریم کورٹ آف انڈیا نے جمعیت علماء ہند کی جانب سے دائر درخواست پر غور کرنے سے انکار کر دیا۔ یہ معاملہ جسٹس جے کے پر مشتمل بنچ کے سامنے سماعت کے لئے آیا۔ مہیشوری اور وجے بشنوئی بنچ نے واضح کیا کہ وہ الٰہ آباد ہائی کورٹ کے اس حکم میں مداخلت کرنے کے لئے تیار نہیں ہے، جس نے درخواست گزار کو ریاستی حکومت سے رجوع کرنے کی ہدایت کی تھی۔ جمعیت علماء ہند اور دیگر کی طرف سے دائر درخواست میں تحسین پونا والا کیس میں سپریم کورٹ کے رہنما خطوط پر عمل آوری سے متعلق جامع ہدایات مانگی گئی ہیں۔ پٹیشن نے پونا والا کیس میں سپریم کورٹ کی طرف سے تجویز کردہ احتیاطی، تدارکاتی اور تعزیری اقدامات کو نافذ کرنے میں ریاستی حکومت کی مبینہ ناکامی کو اجاگر کیا۔
اس سال جولائی میں الہ آباد ہائی کورٹ نے جمعیۃ علماء ہند کی طرف سے دائر مفاد عامہ کی عرضی کو نمٹا دیا، جس میں تحسین ایس پونا والا بمقابلہ یونین آف انڈیا (2018) کیس میں موب لنچنگ اور ہجومی تشدد کے واقعات کو روکنے اور ان سے نمٹنے کے لئے سپریم کورٹ کے رہنما خطوط کی تعمیل کرنے کا مطالبہ کیا گیا تھا۔ ہائی کورٹ نے مسلم تنظیم کی عرضی کو نمٹاتے ہوئے کہا کہ ہر واقعہ الگ تھلگ ہوتا ہے اور مفاد عامہ کی عرضی میں اس کی جانچ نہیں کی جاسکتی۔ تاہم ہائی کورٹ نے کہا کہ متاثرہ فریقوں کو سپریم کورٹ کی ہدایات پر عمل درآمد کے لیے متعلقہ حکومتی اتھارٹی سے رجوع کرنے کی آزادی ہے۔
پی آئی ایل میں ہائی کورٹ کی طرف سے یہ مطالبہ کیا گیا تھا کہ ریاستی حکومت کو ہر ضلع میں نوڈل افسران کی تقرری سے متعلق نوٹیفکیشن اور سرکلر جاری کرنا چاہیئے تاکہ ہجوم تشدد کے معاملات سے نمٹا جاسکے اور اس طرح کے معاملات میں اسٹیٹس کی رپورٹ دینا چاہیئے۔ اس کے ساتھ ہی ایک مطالبہ کیا گیا کہ ڈی جی پی کو ہدایت کی جانی چاہیئے کہ وہ گذشتہ 5 سالوں میں ہجومی تشدد کے واقعات میں مجرمانہ تحقیقات کی اسٹیٹس رپورٹ درج کریں۔ نیز علی گڑھ واقعے کے متاثرین کو معاوضے کے طور پر 15 لاکھ روپے فراہم کرنے کی ہدایت دی جانی چاہیئے۔