حماد اظہر کا حفاظتی ضمانت کیلئے پشاور ہائیکورٹ سے رجوع کا فیصلہ
اشاعت کی تاریخ: 31st, July 2025 GMT
لاہور(ڈیلی پاکستان آن لائن) پی ٹی آئی کے رہنما حماد اظہر نے پچاس سے زائد مقدمات میں حفاظتی ضمانت کے لیے پشاور ہائیکورٹ سے رجوع کرنے کا حتمی فیصلہ کر لیا۔
نجی ٹی وی چینل دنیا نیوز کے مطابق ذرائع نے بتایا کہ سابق وزیر خزانہ حماد اظہر نے لیگل ٹیم سے مشاورت کے بعد حکمت عملی تیار کر لی، ان پر لاہور، فیصل آباد اور اسلام آباد میں پچاس سے زائد ایف آئی آرز درج ہیں، وہ تمام کیسز میں پہلے پشاور ہائیکورٹ سے حفاظتی ضمانت لیں گے ۔
ذرائع نے یہ بھی بتایا کہ حماد اظہر حفاظتی ضمانت کیلئے پشاور ہائیکورٹ کے سامنے پیش ہوں گے، حفاظتی ضمانت ملنے پر متعلقہ عدالتوں سے ضمانتوں کیلئے رجوع کیا جائے گا۔
پاکستان اور فلپائن کے قونصل جنرلز کی فلپائنی قونصلیٹ دبئی میں ملاقات
ذرائع کا کہنا ہے کہ حماد اظہر کی لیگل ٹیم نے تمام مقدمات کا ریکارڈ اکٹھا کر لیا، حماد اظہر نو مئی کے متعدد مقدمات میں اشتہاری اور پولیس کو مطلوب ہیں۔
ذریعہ: Daily Pakistan
کلیدی لفظ: پشاور ہائیکورٹ حفاظتی ضمانت
پڑھیں:
ترکیہ: ہوٹل میں آگ لگنے سے 78 ہلاکتیں، ملزمان کو عمر قید کی سزا سنادی گئی
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
انقرہ: ترکیہ میں رواں سال کے آغاز پر ایک 12 منزلہ ہوٹل میں لگنے والی خوفناک آگ نے 78 قیمتی جانیں نگل لی تھیں، جن میں 34 معصوم بچے بھی شامل تھے۔
المناک واقعے میں 137 افراد زخمی ہوئے تھے، جن میں سے کئی آج بھی جسمانی اور ذہنی صدمات سے گزر رہے ہیں۔ عدالت کی جانب سے اب اس کیس کا فیصلہ جاری کردیا گیا ہے، جس میں عدالت نے ہوٹل کے مالک سمیت 11 افراد کو عمر قید کی سزا سنا دی ہے۔
ترک عدالت کے فیصلے کے مطابق ہوٹل انتظامیہ کی مجرمانہ غفلت اور ناقص حفاظتی اقدامات اس حادثے کی بنیادی وجہ قرار پائے۔ تحقیقات کے دوران انکشاف ہوا کہ ہوٹل میں ایمرجنسی انخلا کے راستے نہ تھے، فائر الارم سسٹم ناکارہ تھا اور عملہ بھی ہنگامی حالات سے نمٹنے کی تربیت سے محروم تھا۔
عدالت نے اپنے فیصلے میں لکھا کہ یہ حادثہ انسانی غفلت، بے حسی اور منافع کے لالچ کا نتیجہ ہے۔
فیصلے میں مزید کہا گیا کہ ہوٹل کے اجازت نامے جاری کرنے والے سرکاری ادارے بھی اپنی ذمہ داریوں میں ناکام رہے۔ عدالت نے قرار دیا کہ اگر سرکاری محکمے بروقت معائنہ کرتے اور حفاظتی معیارات پر عمل درآمد کو یقینی بناتے تو اتنی بڑی تباہی روکی جا سکتی تھی۔ عدالت نے انتظامی اہلکاروں کے کردار پر بھی سخت اظہارِ برہمی کیا اور حکومت کو مستقبل میں ایسے واقعات سے بچنے کے لیے موثر قانون سازی کی سفارش کی۔
واضح رہے کہ صدر رجب طیب اِردوان نے بھی سانحے کے فوراً بعد ایک اعلیٰ سطحی کمیٹی تشکیل دی تھی تاکہ حقائق سامنے لائے جا سکیں۔ واقعے کی رپورٹ میں انکشاف ہوا تھا کہ ہوٹل کی عمارت حفاظتی اصولوں کے برعکس تعمیر کی گئی تھی اور اس میں فائر سیفٹی سسٹم محض کاغذی کارروائی تک محدود تھا۔