WE News:
2025-08-01@04:27:59 GMT

خیبر پختونخوا حکومت کا ’علم پیکٹ پروگرام‘ کیا ہے؟

اشاعت کی تاریخ: 31st, July 2025 GMT

خیبر پختونخوا حکومت کا ’علم پیکٹ پروگرام‘ کیا ہے؟

خیبر پختونخوا حکومت نے برطانوی حکومت کے ترقیاتی ادارے ایف سی ڈی او کے تعاون سے ’علم پیکٹ پروگرام‘ کا باضابطہ آغاز کر دیا۔ اس اہم اقدام کا مقصد آؤٹ آف سکول بچوں کے اسکولوں میں داخلے کو یقینی بنانا اور تعلیم کے معیار کو بہتر بنانا ہے۔

’علم پیکٹ پروگرام‘ کے اجراء کی تقریب وزیر اعلیٰ ہاؤس پشاور میں منعقد ہوئی، جہاں وزیر اعلیٰ سردار علی امین خان گنڈا پور نے مہمان خصوصی کے طور پر شرکت کی۔ تقریب میں صوبائی وزیر تعلیم فیصل ترکئی، برٹش کونسل کے کنٹری ڈائریکٹر جیمز ہیمپسن، محکمہ تعلیم کے افسران اور شراکت دار اداروں کے نمائندے بھی موجود تھے۔

یہ بھی پڑھیے خیبرپختونخوا میں 24 لاکھ بچوں کو اسکول لانے کے لیے کیا پلان ترتیب دیا جارہا ہے؟

پروگرام کے تحت صوبے کے 8 اضلاع — بٹگرام، مانسہرہ، صوابی، بونیر، شانگلہ، خیبر، مہمند اور ڈی آئی خان — میں 80 ہزار آؤٹ آف اسکول بچوں کو تعلیم کی فراہمی یقینی بنائی جائے گی۔ پروگرام پر برٹش کونسل کے ذریعے عملدرآمد کیا جا رہا ہے۔

وزیر اعلیٰ علی امین خان گنڈاپور نے اپنے خطاب میں کہا کہ ہماری حکومت کا مشن بچوں کو صرف تعلیم دینا نہیں بلکہ معیاری تعلیم دینا ہے۔ رواں سال کے دوران ہر بچے کے لیے میز و کرسی کی فراہمی اور اسکولوں میں بنیادی سہولیات کی فراہمی کو یقینی بنایا جا رہا ہے۔

وزیر اعلیٰ نے بتایا کہ تعلیمی ایمرجنسی کے تحت رواں مالی سال میں کل بجٹ کا 21 فیصد ابتدائی و ثانوی تعلیم کے لیے مختص کیا گیا ہے۔ اب تک 13 لاکھ آؤٹ آف اسکول بچوں کو اسکولوں میں داخل کیا جا چکا ہے جبکہ مزید 10 لاکھ بچوں کو رواں تعلیمی سال کے دوران اسکولوں میں لانے کا ہدف ہے۔

یہ بھی پڑھیے اقتصادی سروے: پاکستان نے آئی ٹی، ٹیلی کام، صحت اور تعلیم کے شعبے میں کیا کیا؟

علم پیکٹ پروگرام کیا ہے؟

علم پیکٹ پروگرام کے تحت اساتذہ کی جدید تربیت، پیرنٹس ٹیچرز کمیٹیوں اور اسکول مینجمنٹ کمیٹیوں کی استعداد کار میں اضافہ، بچیوں، نادار بچوں، خصوصی بچوں اور اقلیتی بچوں کی تعلیم پر خصوصی توجہ، بچیوں کی تعلیم کے لیے خصوصی آگہی مہم، مفت کتابیں، اسٹیشنری اور اسکول بیگز کی فراہمی جبکہ میرٹ پر 18 ہزار اساتذہ کی بھرتی کی جائے گی۔

علم پیکٹ پروگرام خیبر پختونخوا میں تعلیمی بہتری کی جانب ایک مضبوط قدم ہے جو نہ صرف شرح خواندگی میں اضافے کا سبب بنے گا بلکہ معیار تعلیم کو بھی بلند کرے گا۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

خیبر پختونخوا سردار علی امین گنڈاپور علم پیکٹ پروگرام.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: خیبر پختونخوا سردار علی امین گنڈاپور خیبر پختونخوا اسکولوں میں وزیر اعلی کی فراہمی تعلیم کے بچوں کو کے لیے

پڑھیں:

زیارتِ اربعین پر پابندی ناقابلِ قبول ہے، حکومت ہوش کے ناخن لے، ایم ڈبلیو ایم خیبر پختونخوا

پشاور میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے علامہ جہانزیب علی جعفری نے اعلان کیا کہ اگر یہ غیر آئینی اور غیر اخلاقی پابندی فی الفور واپس نہ لی گئی تو جمعہ کے روز ملک گیر احتجاجی مظاہروں کا آغاز کیا جائے گا۔ اسلام ٹائمز۔ مجلس وحدت مسلمین خیبر پختونخوا کے  صوبائی صدر علامہ جہانزیب علی جعفری اور جنرل سیکریٹری شبیر حسین ساجدی نے پشاور پریس کلب میں ایک ہنگامی پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے وفاقی حکومت کی جانب سے روڈ کے ذریعے زیارت اربعین امام حسینؑ کے سفر پر عائد کی گئی پابندی کو آئین پاکستان، مذہبی آزادی اور قومی معیشت پر سنگین حملہ قرار دیا۔ پریس کانفرنس میں علامہ ارشاد علی، علامہ جمیل شیرازی، علامہ صابر حسین نجفی، علامہ نذیر حسین مطہری، اور صوبے بھر سے تشریف لائے علمائے کرام، تنظیمی ذمہ داران اور زائرین کے نمائندگان کی موجودگی میں علامہ جہانزیب علی جعفری نے اعلان کیا کہ اگر یہ غیر آئینی اور غیر اخلاقی پابندی فی الفور واپس نہ لی گئی تو جمعہ کے روز ملک گیر احتجاجی مظاہروں کا آغاز کیا جائے گا۔ انہوں نے متنبہ کیا کہ "اگر زائرین کو اربعین پر بذریعہ روڈ جانے سے روکا گیا تو ملت جعفریہ پاکستان کی ہر گلی، ہر سڑک اور ہر کوچہ کربلا میں بدل جائے گا اور اربعین کا علم پاکستان کے کونے کونے میں بلند کیا جائے گا۔

انہوں نے کہا کہ زائرین کو ہوائی سفر کے متبادل کے طور پر ہمیشہ سے روڈ کا راستہ اختیار کرنے کی سہولت حاصل رہی ہے، جس سے ایران میں مقدس مقامات کی زیارت کے ساتھ عراق تک رسائی ممکن ہوتی ہے۔ اس پابندی کی وجہ سے زائرین کو نہ صرف روحانی و مذہبی نقصان پہنچا ہے بلکہ مالی اعتبار سے بھی تقریباً 81.66 ارب روپے (یعنی 293 ملین امریکی ڈالر) کا شدید نقصان برداشت کرنا پڑا ہے۔ شبیر حسین ساجدی نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ زائرین کو ان کے آئینی، قانونی اور مذہبی حقوق کے مطابق مکمل سیکیورٹی اور سہولیات فراہم کی جائیں۔ اگر سیکیورٹی کا مسئلہ درپیش ہے تو یہ ریاست کی ناکامی ہے کہ وہ اپنے ہی شہریوں کو محفوظ راستہ دینے سے قاصر ہے، زائرین کے خلاف کیے گئے حکومتی اقدامات پر پارلیمانی تحقیقات بھی کرائی جائیں۔

علامہ جہانزیب جعفری نے کہا کہ جب کرتارپور راہداری ہندو اور سکھ یاتریوں کے لیے کھلی ہے، تو اہل تشیع کے لیے کربلا کے دروازے کیوں بند کیے جا رہے ہیں؟ انہوں نے صدر پاکستان آصف علی زرداری اور چیف آف آرمی اسٹاف جنرل سید عاصم منیر سے مطالبہ کیا کہ محسن نقوی کی جانب سے روڈ کے ذریعے زیارت پر عائد کی گئی پابندی پر فی الفور نوٹس لیا جائے اور زائرین کو زیارتِ اربعین کے لیے روڈ کے ذریعے سفر کی اجازت دی جائے۔ انہوں نے دوٹوک الفاظ میں اعلان کیا کہ اگر ہمارے مذہبی جذبات سے کھیلنے کی کوشش کی گئی تو ہم احتجاجی تحریک کا دائرہ کار پورے پاکستان تک وسیع کریں گے۔ یہ ہمارا آئینی اور جمہوری حق ہے جس سے ہم پیچھے نہیں ہٹیں گے۔

متعلقہ مضامین

  • بھارت کی طرف سے بیان کو سیاق و سباق سے ہٹ کر پیش کرنے پر وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا کا سخت ردعمل
  • وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا نے علم پیکٹ پروگرام کا اجرا کردیا
  • پی ٹی آئی قومی و خیبر پختونخوا اسمبلی سے مسعفی ہو، عمیر نیازی
  • بھارتی حکومت نے ایف اے ٹی ایف میں علی امین گنڈاپور کا بیان بطور ثبوت جمع کروادیا
  • زیارتِ اربعین پر پابندی ناقابلِ قبول ہے، حکومت ہوش کے ناخن لے، ایم ڈبلیو ایم خیبر پختونخوا
  • وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا کا بیوروکریسی سے دفعہ 144 اور کرفیو نافذ کرنے کا اختیار واپس لینے کا فیصلہ
  • معذور بچوں کے لیے مساوی تعلیم کا خواب، برٹش کونسل اور پنجاب حکومت کے درمیان معاہدہ
  • 5 اگست حکومت کیلئے ایک بڑا سرپرائز کا دن ہے: بیرسٹر سیف
  • خیبر پختونخوا: پی ٹی آئی اراکین ناراض، کیا گنڈاپور حکومت کے خلاف اندرونی بغاوت ہو رہی ہے؟