بینظیر تعلیمی وظائف پروگرام میں رجسٹریشن کا آسان طریقہ
اشاعت کی تاریخ: 31st, July 2025 GMT
(ویب ڈیسک) بینظیر تعلیمی وظائف پروگرام میں رجسٹریشن کا آسان طریقہ کار اور شرائط سامنے آگئی۔
بینظیر تعلیمی وظائف میں جن بچوں کی رجسٹریشن کروانی ہے ان کو ساتھ لے کر بینظیر انکم سپورٹ پروگرام کے قریبی دفتر چلے جائیں، متعلقہ افسر کو بچوں کا ب فارم اور بی آئی ایس پی میں پہلے سے اندراج شدہ موبائل نمبر فراہم کریں،متعلقہ افسر رجسٹریشن کرکے آپ کو انرولمنٹ سلپ جاری کرے گا۔
تبادلوں کے منتظر اساتذہ کے لئےاچھی خبر
مہیا کردہ سلپ بچوں کے سکول سے پُر کروائیں، کلاس ٹیچر اور ہیڈ ٹیچر کے کوائف کا اندراج لازمی ہے، سلپ پُر کروانے کے بعد واپس بینظیر انکم سپورٹ پروگرام کے دفتر میں جمع کروائیں،اس سلپ میں بچوں کی کلاس، سیکشن، کلاس ٹیچر کا نام اور ٹیچر کے کوائف کا اندراج لازمی ہے، انرولمنٹ سلپ کی تصدیق کے بعد آپ کا وظیفہ جاری کردیا جائے گا۔
علاوہ ازیں تعلیمی وظیفہ کے لیے بچے کی سکول میں 70 فیصد حاضری لازمی ہے، بچے کا سکول تبدیل کرنے کی صورت میں بینظیر انکم سپورٹ پروگرام کو آگاہ کرنا لازمی ہے۔
صحت کے منصوبوں کی موثر نگرانی کیلئے مانیٹرنگ کا نیا نظام وضع
شرائط؛
طلبا کی والدہ کا بینظیر کفالت کے لیے اہل ہونا لازمی ہے، نادرا کا جاری کردہ بچوں کا ب فارم ہونا چاہیے۔
بچوں کی عمر کی حد پرائمری میں 4 سے 14 سال ہو، سیکنڈری میں 8 سے 18 سال اور ہائر سیکنڈری میں 13 سے 22 سال عمر ہونی چاہیے۔
سہ ماہی شرح وظیفہ؛
طالبات کے لیے پرائمری میں 3 ہزار، سیکنڈری میں 4 ہزار اور ہائر سیکنڈری میں 5 ہزار روپے فراہم کیے جائیں گے، طلباء کے لیے پرائمری میں 2500، سیکنڈری میں 3500 اور ہائر سیکنڈری میں 4500 روپے دیے جائیں گے۔
ایف آئی اے کا شیخوپورہ پاسپورٹ آفس چھاپہ، 3 ملزمان گرفتار
پرائمری تعلیم کی تکمیل پر بچیوں کو تین ہزار روپے کا خصوصی بونس دیا جائے گا۔
.ذریعہ: City 42
کلیدی لفظ: سیکنڈری میں لازمی ہے کے لیے
پڑھیں:
پاکستان کا ترقی کیلئے اسرائیل کو تسلیم کرنا لازمی ہے؟ پروفیسر شاہدہ وزارت کا انٹرویو
کیا پاکستان کو معاشی ترقی کیلئے اسرائیل کو تسلیم کرنا لازمی ہے؟ کیا پاکستان اسرائیل کو تسلیم کیے بغیر ترقی نہیں کر سکتا؟ اسرائیل کو کیوں تسلیم نہیں کیا جا سکتا؟ قدرتی وسائل سے فائدہ اٹھانے کیبجائے پاکستان اسے بڑی طاقتوں کے حوالے کیوں کر رہا ہے؟ کیا اسرائیلی دانشوروں نے پاکستانی حکومت کو قدرتی معدنیات امریکا کو دینے کا مشورہ دیا؟ پاکستانی حکومتیں ماہر معاشیات کی ملک دوست پالیسیز کو سنجیدہ کیوں نہیں لیتیں؟ پاکستان کی امریکا نواز معدنیات پالیسی کے پاک چین تعلقات پر اثرات؟ اتحادی ہونے کے باوجود پاکستان نظر انداز، امریکا کا بھارت کیساتھ دس سالہ دفاعی اسٹراٹیجک معاہدہ کیوں؟ کیا پاکستان ابھی بھی نوآبادیاتی دور سے گزر رہا ہے؟ و دیگر سوالات کے جوابات جاننے کیلئے ماہر معاشیات پروفیسر ڈاکٹر شاہدہ وزارت کا خصوصی ویڈیو انٹرویو ضرور سنیئے اور احباب و اقارب کیساتھ بھی شیئر کیجیئے۔ متعلقہ فائیلیںپروفیسر ڈاکٹر شاہدہ وزارت پاکستان کی معروف ماہر معاشیات اور تجزیہ کار ہیں، وہ انسٹیٹیوٹ آف بزنس مینجمنٹ کے کالج آف اکنامکس اینڈ سوشل ڈیویلپمنٹ کی ڈین کی حیثیت سے فرائض انجام دے رہی ہیں۔ وہ کئی کتابوں کی مصنفہ بھی ہیں، گزشتہ سال انکی کتاب “Alternative to the IMF And Other Out of the Box Solutions” کو بہت پذیرائی ملی۔ وہ اکثر و بیشتر ملکی و غیر ملکی ٹی وی چینلز، فورمز اور ٹاک شوز میں بحیثیت تجزیہ کار ملکی و عالمی معاشی امور پر اپنی ماہرانہ رائے پیش کرتی ہیں۔ ”اسلام ٹائمز“ نے پاکستان پر اسرائیل کو تسلیم کرنے کیلئے دباؤ، معاشی ترقی کیلئے اسرائیل کو تسلیم کرنا، قیمتی معدنیات امریکا کو دینا، پاکستان کو نظرانداز کرکے امریکا کا ہندوستان سے دفاعی معاہدہ سمیت دیگر متعلقہ موضوعات کی مناسبت سے انسٹیٹیوٹ آف بزنس مینجمنٹ کراچی میں انکے ساتھ مختصر نشست کی۔ اس موقع پر ان سے لیا گیا خصوصی انٹرویو پیش خدمت ہے۔ قارئین محترم آپ اس ویڈیو سمیت بہت سی دیگر اہم ویڈیوز کو اسلام ٹائمز کے یوٹیوب چینل کے درج ذیل لنک پر بھی دیکھ اور سن سکتے ہیں۔ (ادارہ)
https://www.youtube.com/@ITNEWSUrduOfficial