چین امریکا اقتصادی و تجارتی اختلافات دور کرنے کے لئے ’’90 دن تک توسیع‘‘ کا مطلب ہے کیا؟
اشاعت کی تاریخ: 31st, July 2025 GMT
چین امریکا اقتصادی و تجارتی اختلافات دور کرنے کے لئے ’’90 دن تک توسیع‘‘ کا مطلب ہے کیا؟ WhatsAppFacebookTwitter 0 31 July, 2025 سب نیوز
بیجنگ : چین اور امریکہ نے اسٹاک ہوم میں اقتصادی و تجارتی مذاکرات کا ایک نیا دور منعقد کیا۔ فریقین نے امریکی 24 فیصد ریسپروکل محصولات اور چین کے جوابی اقدامات میں 90 دن تک توسیع پر اتفاق کیا۔ قابل ذکر بات یہ ہے کہ فریقین تبادلوں میں بہت زیادہ اتفاق رائے پر پہنچ چکے ہیں،
مثلاً فریقین نے دونوں ممالک اور عالمی معیشت کے لئے مستحکم چین-امریکہ اقتصادی اور تجارتی تعلقات کی اہمیت کو تسلیم کیا اور چین-امریکہ اقتصادی اور تجارتی مشاورتی میکانزم کے کردار پر زور دیا.
چین کے بارے میں غلط تاثر کو درست کرنا اور چین کی ترقی کو صحیح طریقے سے دیکھنا امریکا کے لئے اولین اور ضروری کام ہے۔ اس بنیاد پر امریکہ کو فریقین کے درمیان طے پانے والے اتفاق رائے پر صحیح معنوں میں عمل درآمد کرنا ہوگا۔علاوہ ازیں، امریکی حکومت کو کاروباری برادری کی آواز بھی سننے کی ضرورت ہے۔ یو ایس چائنا بزنس کونسل کی جاری کردہ ایک حالیہ سروے کے مطابق 82 فیصد امریکی کمپنیاں 2024 میں چین میں منافع بخش ہوئیں۔ اس سے پتہ چلتا ہے کہ تعاون ہی فریقین کے لئے واحد صحیح انتخاب ہے. اسٹاک ہوم مذاکرات چین اور امریکہ کے درمیان اقتصادی اور تجارتی اختلافات کو حل کرنے کی طرف ایک اور قدم ہے۔ امید ہے کہ فریقین باہمی اقتصادی اور تجارتی تعلقات کی مستحکم اور صحت مند ترقی کو فروغ دینے، تعاون کو مضبوط بنانے اور اتفاق رائے کو بڑھانے کا سلسلہ جاری رکھیں گے۔
روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔
WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبریکم اگست ، پیپلز لبریشن آرمی کا 98 واں یوم تاسیس اسٹیٹ بینک نے نئے کرنسی نوٹوں کا ڈیزائن منتخب کرلیا آئی ایم ایف کی پاکستان کی اقتصادی شرح نمو حکومتی تخمینوں سے کم رہنے کی پیشگوئی چین کی معیشت اور ترقی کے رجحان پر دنیا کا اعتماد ، سی جی ٹی این کا سروے مزدوروں کی کم ازکم ماہانہ اجرت 40 ہزار روپے مقرر اسٹیٹ بینک کا شرح سود 11 فیصد پر برقرار رکھنے کا فیصلہ تائیوان کی علیحدگی پر مبنی نصابی کتابوں کو آبنائے کے دونوں اطراف کے چینیوں کی جانب سے سخت مخالفت کا سامنا کرنا پڑے گا،...Copyright © 2025, All Rights Reserved
رابطہ کریں ہمارے بارے ہماری ٹیمذریعہ: Daily Sub News
کلیدی لفظ: دن تک توسیع کے لئے
پڑھیں:
ٹرمپ کا بھارت پر 25 فیصد ٹیرف عائد کرنے کا اعلان؛ روس سے تجارت پر جرمانہ بھی لگے گا
بھارتی وزیر اعظم مودی کے عالمی سطح اپنی سفارتی کامیابیوں اور امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے دوستی کے دعوے دھرے کے دھرے رہ گئے اور ایک بار بھی ہزیمت کا سامنا کرنا پڑا ہے۔
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے بھارت کو آئینہ دیکھاتے ہوئے سوشل میڈیا پلیٹ فارم "ٹروتھ سوشل" پر لکھا کہ بھارت ہمارا دوست ہے لیکن برسوں سے امریکا نے اس کے ساتھ بہت کم تجارت کی ہے کیونکہ ان کے ٹیرف دنیا میں سب سے زیادہ ہیں، اور ان کی غیر مالیاتی تجارتی رکاوٹیں نہایت سخت اور ناقابلِ قبول ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ یہی وجہ ہے کہ امریکا کا بھارت کے ساتھ تجارتی خسارہ بہت زیادہ ہوتا جا رہا ہے۔
ڈونلڈ ٹرمپ نے مزید کہا کہ بھارت نے ہمیشہ اپنی زیادہ تر فوجی ضروریات روس سے پوری کی ہیں اور وہ چین کے ساتھ مل کر روس سے توانائی کا سب سے بڑا خریدار ہے۔
صدر ٹرمپ نے کہا کہ بھارت ایسا اس وقت کر رہا ہے جب پوری دنیا چاہتی ہے کہ روس یوکرین میں قتل و غارت بند کرے۔ یہ سب چیزیں اچھی نہیں ہیں۔
ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا کہ بھارت کو نہ صرف 25 فیصد ٹیرف دینا ہوگا بلکہ روس سے تجارت کی بنیاد پر اضافی جرمانہ بھی عائد کیا جا سکتا ہے جس کا اطلاق یکم اگست سے ہوگا۔
ڈونلڈ ٹرمپ کا کہنا ہے کہ ان اقدامات کا مقصد امریکا کے تجارتی خسارے کو کم کرنا ہے، خاص طور پر ان ممالک کے ساتھ جن سے امریکا درآمد کرتا ہے۔
امریکی صدر نے بھارت میں ٹیرف عائد کرنے کے فیصلے کا اعلان ابھی سوشل میڈیا پر کیا ہے تاہم وائٹ ہاؤس نے اس ممکنہ "جرمانے" کی تفصیلات یا ردِعمل پر کوئی باضابطہ بیان جاری نہیں کیا۔
یہ اقدام امریکی تجارتی پالیسی میں ایک اور سخت قدم کے طور پر دیکھا جا رہا ہے جس سے امریکا اور بھارت کے تعلقات میں کشیدگی آ سکتی ہے۔