بھارت پانی کو ہتھیار کے طور پر استعمال کر رہا ہے: عطا تارڑ
اشاعت کی تاریخ: 31st, July 2025 GMT
وفاقی وزیرِ اطلاعات و نشریات عطا تارڑ ---فوٹو اسکرین گریپ
وفاقی وزیرِ اطلاعات و نشریات عطا تارڑ نے کہا ہے کہ بھارت پانی کو ہتھیار کے طور پر استعمال کر رہا ہے۔
اسلام آباد میں ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے عطا تارڑ نے کہا کہ پاکستان جنوبی ایشیا میں امن کے لیے بھر پور کردار ادا کر رہا ہے، پہلگام واقعے کا ہم پر بے بنیاد الزام عائد کیا گیا، ہم نے دنیا کو کہا کہ پہلگام واقعے پر غیر جانبدار تحقیقات کرائی جائیں۔
عطا تارڑ نے کہا کہ پاکستان دہشت گردی کا سب سے زیادہ شکار ملک ہے، دہشت گردی کے شکار ملک کو کیسے دہشت گردی کا ذمے دار ٹھہرایا جاسکتا ہے، پاکستان میں ہونے والی دہشت گردی کو بیرونی پشت پناہی حاصل ہے، ہم نے دہشت گردی کے خلاف جنگ میں بے پناہ قربانیاں دی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ہمارے فوجی، شہری، قانون نافذ کرنے والے اداروں کے اہلکار اور بچے شہید ہوئے۔ ثبوت ہیں کہ یہ کوششیں غیر ملکی فنڈنگ اور بھارت کی حکمتِ عملی سے پاکستان کو اندر سے غیر مستحکم کرنے کے لیے کی گئیں۔
وفاقی وزیر نے کہا کہ بھارت کی طرف سے پاکستان کو عالمی سطح پر بدنام کرنے کی کوششیں پرانی اور منظم ہیں، پاکستان ہمیشہ سے بھارت کے پروپیگنڈے اور غلط معلومات کا ہدف رہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ چین، سعودی عرب، یو اے ای، ترکیے اور قطر نے بھی سیز فائر کے لیے اہم کردار ادا کیا۔
عطا تارڑ نے کہا کہ بھارت میں ہندوتوا نظریہ امن کے لیے بڑا خطرہ ہے، بھارت نے جنوبی ایشیا کا امن سبوتاژ کرنے کی پوری کوشش کی، بھارت کی طرف سے سندھ طاس معاہدے کی یکطرفہ معطلی قابلِ قبول نہیں، ہم نے سفارتی سطح پر دنیا کے سامنےاپنا بیانیہ پیش کیا، پانی ہماری بقا ہے، اس پر کوئی سمجھوتہ نہیں ہوگا۔
انہوں نے مزید کہا کہ جنوبی ایشیا میں طاقت کے توازن کو ایک مختلف نظریے سے دیکھنا ہوگا، پاکستان ہر طرح کی جارحیت کا بھر پور جواب دینے کی صلاحیت رکھتا ہے، معرکہ حق کے بعد مسئلہ کشمیر عالمی سطح پر دوبارہ زندہ ہوگیا ہے، کشمیر کا تنازع سلامتی کونسل کی قراردادوں کے مطابق حل ہونا چاہیے، عالمی سطح پر بھارت کی رسوائی اور پاکستان کی سنوائی ہو رہی ہے، مسئلہ کشمیر کے حل کے بغیر خطے میں پائیدار امن ممکن نہیں، پاکستان کی امن کی خواہش کو کمزوری نہ سمجھا جائے۔
انہوں نے کہا کہ اصل خطرہ پروپیگنڈے کی جنگ ہے جس کا مقصد پاکستان کی ساکھ کو نقصان پہنچانا ہے، ہمارے خلاف بیانیے اور جھوٹے الزامات مسلط کیے گئے لیکن ہم نے ہر میدان میں دفاع کیا، یہ جنگ ہم نے اپنی سلامتی کے لیے لڑی لیکن اس سے دنیا بھی محفوظ ہوئی۔
انہوں نے کہا کہ ہماری سفارت کاری نے دنیا کو بھارت کے رویے پر سوال اٹھانے پر مجبور کیا، پلواما واقعے کے بعد بھارت نے شفاف تحقیقات کے بجائے جارحیت کا راستہ اپنایا، بھارت کے الزامات جھوٹ اور بے بنیاد نکلے، بھارت میں سول سوسائٹی اور میڈیا بھی مودی حکومت کے رویے پر سوالات اٹھا رہے ہیں۔
.ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: انہوں نے کہا کہ عطا تارڑ نے کہا بھارت کی بھارت کے کے لیے رہا ہے
پڑھیں:
افغانستان سے حملہ کرنیوالوں کیخلاف کارروائی کی ذمے داری کابل پر ہے،عطا تارڑ
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
251103-01-7
اسلام آباد( مانیٹرنگ ڈیسک )وفاقی وزیر اطلاعات عطاء اللہ تارڑ نے کہا ہے کہ مشترکہ نگرانی اور توثیق کے نظام کے قیام کے بعد اب یہ ذمہ داری کابل پر عائد ہوگی کہ وہ ان دہشت گردوں کے خلاف کارروائی کرے جو افغان سرزمین کو استعمال کرتے ہوئے پاکستان پر حملے کرتے ہیں۔پاکستانی اور افغان طالبان وفود کے درمیان مذاکرات کا دوسرا دور ہفتے کے روز استنبول میں شروع ہوا تھا، تاہم کابل سے ہونے والے دہشت گردانہ حملوں پر اسلام آباد کے دیرینہ تحفظات مذاکرات میں بڑا تنازعہ بنے رہے، جس کے باعث بات چیت میں تعطل پیدا ہوا۔بعد ازاں ترکی اور قطر نے دوسری بار ایک ہفتے سے بھی کم عرصے میں مذاکراتی عمل کو اس وقت بچا لیا، جب پاکستان نے بدھ کے روز اعلان کیا کہ بات چیت ’ ناکام’ ہوگئی ہے اور اس کے مذاکرات کار وطن واپسی کی تیاری کر رہے ہیں۔ان مذاکرات میں تین نکاتی سمجھوتہ طے پایا جنگ بندی کے تسلسل، امن کو یقینی بنانے کے لیے نگرانی اور تصدیق کے ایک نظام کے قیام، اور معاہدے کی خلاف ورزی کی صورت میں سزاؤں پر اتفاق۔ اس نظام کی عملی تفصیلات 6 نومبر کو استنبول میں دونوں جانب کے سینئر نمائندوں کی ملاقات کے دوران طے کی جائیں گی۔نجی نیوز چینل کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے وفاقی وزیرِ اطلاعات نے استنبول میں زیرِ بحث نگرانی کے نظام سے متعلق ایک سوال کے جواب میں کہا کہ گزشتہ دنوں کی سرگرمیوں کا جائزہ لیا جائے گا اور مشترکہ نظام کے طریقہ کار پر بات چیت ہوگی۔انہوں نے کہا، ’ ذمے داری افغان حکومت پر ہے کیونکہ ان کی سرزمین کو پاکستان میں دہشت گردی کے لیے فتنہ الخوارج اور فتنہ الہندوستان استعمال کر رہے ہیں۔ پاکستان کے لیے یہ ایک اضافی فورم ہوگا جہاں شواہد فراہم کیے جائیں گے، اور افغان طالبان حکومت کو کارروائی کرنا ہوگی۔ اگر وہ کارروائی نہیں کرتے، تو انہیں سزا ملے گی۔’‘‘فتنہ الخوارج’’ کی اصطلاح ریاست کی جانب سے کالعدم تحریکِ طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) کے دہشت گردوں کے لیے استعمال کی جاتی ہے، جبکہ بلوچستان میں سرگرم گروہوں کو ‘‘فتنہ الہندوستان’’ کہا گیا ہے تاکہ دہشت گردی اور عدم استحکام میں بھارت کے مبینہ کردار کو اجاگر کیا جا سکے۔جب ان سے پوچھا گیا کہ اگر یہ نظام قائم ہونے کے بعد افغانستان سے پاکستان پر حملہ ہو تو کیا پاکستان افغان سرزمین پر جوابی کارروائی کرے گا، تو عطاء اللہ تارڑ نے کہا کہ یہ صورتحال پر منحصر ہوگا۔انہوں نے جواب دیا، ’ اگر صورتحال بہت سنگین ہوئی اور پاکستان کو بین الاقوامی قانون اور اقوامِ متحدہ کے چارٹر کے تحت جوابی کارروائی کا حق حاصل ہوا، تو فیصلہ حالات کے مطابق کیا جائے گا۔’انہوں نے مزید کہا، ’ جب یہ نظام قائم ہو جائے گا، مشترکہ تصدیق ہوگی اور شواہد سامنے آئیں گے، تو جو فریق معاہدے کی خلاف ورزی کرے گا، اسے سزا ملے گی۔ لیکن یہ حالات پر منحصر ہے۔ اب افغان طالبان کے پاس بہانے بنانے کی کوئی گنجائش نہیں۔ چونکہ تیسرے فریق بھی شامل ہیں، انہیں کارروائی کرنا ہوگی۔’افغانستان کی جانب سے دہشت گردی کے مشتبہ عناصر کو پاکستان کے حوالے کرنے کی پیشکش سے متعلق سوال کے جواب میں عطاء اللہ تارڑ نے وضاحت کی کہ پاکستانی حکومت نے یہ پیشکش مسترد کر دی تھی اور سوال اٹھایا کہ افغان طالبان انتظامیہ مذاکرات کے بعد اس طرح کے بیانات کیوں دے رہی ہے۔انہوں نے کہا، ’ معاملہ واضح ہے: پاکستان نے پہلے ہی مطالبہ کیا تھا کہ جو دہشت گرد پاکستان کے لیے خطرہ ہیں، انہیں کنٹرول یا گرفتار کیا جائے۔ تاہم افغان فریق کا کہنا ہے کہ وہ پاکستانی شہری ہیں اور انہیں حوالے کر دیا جائے گا۔ میرا خیال ہے کہ یہ نئے بیانات حقائق کو مسخ کر رہے ہیں۔ ہم نے فوری طور پر سرحدی راستے سے حوالگی کی تجویز دی تھی یہ ہمارا دیرینہ مؤقف ہے۔ ’ میں نہیں جانتا کہ وہ ایسے بیانات دے کر صورتحال کو کیوں پیچیدہ بنا رہے ہیں۔’