واشنگٹن(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 29 جولائی2025ء) امریکا اور اسرائیل نے فلسطین کے دو ریاستی حل سے متعلق اقوام متحدہ کی کانفرنس کا بائیکاٹ کر دیا۔

(جاری ہے)

ترجمان امریکی محکمہ خارجہ ٹیمی بروس نے کہاکہ کانفرنس غلط وقت پر بلائی گئی کوئی فائدہ نہیں ہوگا، کانفرنس حماس کی حوصلہ افزائی کے لئے منعقد کی گئی، امریکا سفارتکاری کے ذریعے غزہ میں جنگ کا خاتمہ چاہتا ہے۔ٹیمی بروس کا مزیدکہنا تھاکہ مشرق وسطیٰ میں مسئلے کے حل کے لئے شراکت داروں کے ساتھ کام جاری رکھیں گے۔

.

ذریعہ: UrduPoint

کلیدی لفظ: تلاش کیجئے

پڑھیں:

فلسطین کو مکمل رکنیت دی جائے، اقوام متحدہ کی عالمی کانفرنس میں پاکستان کا دوٹوک مطالبہ

نیویارک:

اقوام متحدہ میں فلسطین کے معاملے پر ہونے والی عالمی کانفرنس میں پاکستان نے بھرپور انداز میں فلسطینیوں کی حمایت کا اعادہ کرتے ہوئے مطالبہ کیا ہے کہ فلسطین کو اقوام متحدہ کی مکمل رکنیت دی جائے۔

نائب وزیراعظم اور وزیر خارجہ اسحاق ڈار نے اپنے خطاب میں غزہ میں فوری اور مستقل جنگ بندی، انسانی امداد کی فراہمی اور جنگی جرائم میں ملوث عناصر کو کیفر کردار تک پہنچانے کا مطالبہ کیا۔

سعودی عرب اور فرانس کی مشترکہ میزبانی میں منعقدہ کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے اسحاق ڈار نے فرانس کی جانب سے فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنے کے فیصلے کا خیر مقدم کیا اور کہا کہ اب وقت آ چکا ہے کہ عالمی برادری فلسطینی عوام کے حقِ خود ارادیت کو تسلیم کرے۔

انہوں نے کہا کہ غزہ میں جاری قتل و غارت عالمی قوانین کی صریح خلاف ورزی ہے، انسانیت کے خلاف جرائم کا سلسلہ فوری طور پر بند کیا جائے۔

اسحاق ڈار کا کہنا تھا کہ مسئلہ فلسطین پچھلے 75 برس سے حل طلب ہے اور اس کا تاحال حل نہ ہونا عالمی برادری کی اجتماعی ناکامی کو ظاہر کرتا ہے۔

انہوں نے زور دیا کہ اقوام متحدہ فلسطینی ریاست کو مکمل رکنیت دے تاکہ مسئلے کے حل کی جانب حقیقی پیش رفت ہو سکے۔ اسحاق ڈار نے کہا کہ پاکستان فلسطین کے جائز حقوق اور آزادی کے لیے اپنی سفارتی حمایت جاری رکھے گا۔

اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتریس نے کانفرنس کے افتتاحی خطاب میں دو ریاستی حل کو واحد قابل عمل راستہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ غزہ کی تباہی ناقابل برداشت ہے اور اس کے خاتمے کا کوئی جواز پیش نہیں کیا جا سکتا۔

فرانس کے وزیر خارجہ ژان نول باروٹ نے بھی دو ریاستی حل کو اسرائیل اور فلسطین دونوں کے لیے واحد پائیدار راستہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ غزہ میں جنگ کا خاتمہ پورے خطے کے امن کے لیے ضروری ہے۔

دوسری جانب امریکا اور اسرائیل نے اس عالمی کانفرنس کا بائیکاٹ کیا۔ امریکی محکمہ خارجہ کی ترجمان ٹیمی بروس نے دعویٰ کیا کہ یہ کانفرنس غیر موزوں وقت پر بلائی گئی ہے اور یہ امن عمل میں رکاوٹ بن سکتی ہے۔

یاد رہے کہ اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی نے گزشتہ سال اس کانفرنس کے انعقاد کا فیصلہ کیا تھا، جو ابتدائی طور پر جون میں ہونا تھی، تاہم ایران پر اسرائیلی حملے کے بعد ملتوی کر دی گئی تھی۔

کانفرنس میں شریک رہنماؤں کا کہنا ہے کہ یہ اقدام خطے میں قیام امن اور قبضے کے خاتمے کی جانب ایک فیصلہ کن موڑ ثابت ہو سکتا ہے۔

متعلقہ مضامین

  • غزہ: غیر یقینی جنگ بندی کے دوران مسئلہ فلسطین کے دو ریاستی حل پر کانفرنس
  • اسرائیل فلسطین تنازع کے دو ریاستی حل کے لیے دلیرانہ اقدامات ضروری، گوتیرش
  • اسرائیل کو تسلیم کرنے کا کوئی منصوبہ نہیں،فلسطین کو اقوام متحدہ میں مکمل رکنیت دی جائے، اسحاق ڈار
  • دو ریاستی حل ہی واحد راستہ ہے، قبضہ ختم کرنے کا وقت آ گیا، یو این سیکرٹری جنرل
  • دو ریاستی حل ہی واحد راستہ ہے، قبضہ ختم کرنے کا وقت آ گیا، یو این سیکرٹری جنرل
  • فلسطین کو مکمل رکنیت دی جائے، اقوام متحدہ کی عالمی کانفرنس میں پاکستان کا دوٹوک مطالبہ
  • مسئلہ فلسطین کے دو ریاستی حل کے لیے فیصلہ کن اقدامات کرنا ہوں گے، سیکریٹری جنرل اقوام متحدہ
  • اقوام متحدہ میں مسئلہ فلسطین پر تین روزہ اہم کانفرنس آج سے شروع
  • اقوام متحدہ میں عالمی کانفرنس، سعودی عرب فلسطینی ریاست کے قیام کے لیے سرگرم