سیلابی صورتحال کی 1912ء کے ماڈل سے لوگوں کو ارلی وارننگ دی جا رہی ہے: شیری رحمان
اشاعت کی تاریخ: 23rd, July 2025 GMT
---فائل فوٹو
سینیٹر شیری رحمان نے کہا ہے کہ ملک میں ارلی وارننگ کا سسٹم موجود نہیں، 1912ء کے ماڈل سے لوگوں کو ارلی وارننگ دی جا رہی ہے۔
سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے ماحولیاتی تبدیلی کے اجلاس سے کمیٹی چیئرمین، شیری رحمان نے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ این ڈی ایم اے نے اپنی ذمہ داری نبھائی، انہوں نے بروقت وارننگ جاری کی۔
انہوں نے مزید کہا کہ یہ قدرتی آفات نہیں کلائمیٹ چینج ہے جس میں بدقسمتی سے پاکستان کا پہلا نمبر ہے۔
شیری رحمان کا کہنا تھا کہ ہر چیز کو قدرتی آفت کہہ کر بری الذمہ نہیں ہو سکتے، نجی ہاؤسنگ سوسائٹی پنڈی میں سیوریج کا مناسب نظام نہیں، آئندہ اجلاس میں انہیں بلانا ہوگا۔
.ذریعہ: Jang News
پڑھیں:
گڈو، سکھر اور کوٹری بیراج پر سیلابی صورتحال، این ڈی ایم اے نے ہائیڈرولوجیکل الرٹ جاری کردیا
نیشنل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی (این ڈی ایم اے) نے دریائے سندھ کے زیریں مقامات کے لیے ہائیڈرولوجیکل الرٹ کرتے ہوئے کہا کہ سندھ میں گڈو، سکھر اور کوٹری بیراج پر سیلابی صورتحال برقرار ہے۔
نیشنل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی (این ڈی ایم اے) کے نیشنل ایمرجنسی آپریشن سینٹر نے دریاؤں میں بہاؤ اور سیلابی صورتحال پر تفصیلی رپورٹ جاری کر دی۔
رپورٹ کے مطابق دریائے چناب میں تریموں، مرالہ، خانکی اور قادرآباد کے مقامات پر پانی کی سطح میں بتدریج کمی کے بعد صورتحال نارمل ہے، تاہم پنجند کے مقام پر 3 لاکھ 8 ہزار کیوسک کے ساتھ اونچے درجے کا سیلاب موجود ہے۔
جنوبی پنجاب کے اضلاع ملتان، مظفرگڑھ، راجن پور، لودھراں، بہاولپور، رحیم یار خان، علی پور، سیت پور، لیاقت پور، اوچ شریف اور احمد پور شرقی میں شدید سیلابی صورتحال برقرار ہے۔
دریائے راوی کی صورتحال مجموعی طور پر معمول کے مطابق ہے، تاہم گنڈا سنگھ کے مقام پر ایک لاکھ 8 ہزار کیوسک کا ریلا موجود ہے۔ دریائے ستلج میں صورتحال نارمل ہے جبکہ سلیمانکی اور ہیڈ اسلام کے مقامات پر 89 ہزار اور 83 ہزار کیوسک کا بہاؤ موجود ہے۔
رپورٹ کے مطابق دریائے سندھ میں تربیلا اور تونسہ پر صورتحال معمول کے مطابق ہے، تاہم گڈو بیراج پر 6 لاکھ 35 ہزار کیوسک کے ساتھ اونچے درجے، سکھر بیراج پر 5 لاکھ 38 ہزار کیوسک کے ساتھ درمیانے درجے اور کوٹری بیراج پر 2 لاکھ 78 ہزار کیوسک کے ساتھ نچلے درجے کا سیلاب موجود ہے۔ گڈو بیراج پر موجود ریلا آئندہ 2 سے 3 روز میں سکھر اور 24 سے 26 ستمبر تک کوٹری بیراج تک پہنچے گا۔ کوٹری پر بہاؤ 4 لاکھ سے 4 لاکھ 45 ہزار کیوسک تک بڑھنے کا خدشہ ہے۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ وزیراعظم کی ہدایت پر این ڈی ایم اے سول و عسکری اداروں کے ساتھ مسلسل رابطے میں ہے اور ریسکیو و ریلیف سرگرمیوں کی نگرانی کر رہا ہے۔ اب تک پنجاب میں تقریباً 27 لاکھ اور سندھ میں 16 لاکھ افراد کو محفوظ مقامات پر منتقل کیا جا چکا ہے۔
این ڈی ایم اے نے ہدایت کی ہے کہ خطرے سے دوچار علاقوں کے رہائشی فوری انخلاء کے عمل میں تعاون کریں، غیر ضروری سفر سے گریز کریں، ہنگامی کٹس تیار رکھیں اور اہم دستاویزات محفوظ کریں۔ عوام کو مزید رہنمائی کے لیے ڈیزاسٹر الرٹ ایپ استعمال کرنے کی ہدایت کی گئی ہے۔
https://www.youtube.com/watch?v=F3IVfqm_21g
این ڈی ایم اے نے دریائے سندھ کے زیریں مقامات کے لیے ہائیڈرولوجیکل الرٹ کردیا۔
این ڈی ایم اے نے کہا کہ مشرقی دریاؤں کے بہاؤ میں اضافے کے باعث اگلے چند دنوں میں دریائے سندھ کے نچلے حصوں میں شدید سیلابی صورتحال متوقع ہے، آج گڈو بیراج پر آبی بہاو 635,759 کیوسک جو کہ 6.5 تا 7 لاکھ کیوسک بڑھ سکتا ہے۔
https://x.com/ndmapk/status/1967502545846407285
این ڈی ایم اے کے مطابق دریائے سندھ کے زیریں علاقوں میں اگلے 24 گھنٹوں تا 17 ستمبر تک تیز بہاؤ متوقع ہے جس کے باعث سکھر، کوٹری سمیت زیریں علاقوں میں شدید سیلابی صورتحال کا خدشہ ہے، لوگوں کے محفوظ انحلا کیلئے اقدامات جاری ہے۔ عوام حفاظتی انتظامات رکھیں اور مقامی انتظامیہ کی ہدایات پر عمل کریں۔
https://x.com/ndmapk/status/1967502557246587248