ایران کا کہنا اسرائیلی حملوں کے بعد امریکہ سے مذاکرات ’بے معنی‘
اشاعت کی تاریخ: 15th, June 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
اسرائیل کی جانب سے حملوں کے بعد ایران نے ہفتے کو کہا ہے کہ ایٹمی پروگرام پر امریکہ کے ساتھ مذاکرات اب ’بے معنی‘ ہو چکے ہیں۔تاہم ایران نے یہ بھی کہا ہے کہ اتوار کو مسقط میں ہونے والے مجوزہ مذاکرات میں شرکت کے بارے میں فیصلہ کرنا باقی ہے۔ایران کے سرکاری میڈیا نے ہفتے کو وزارت خارجہ کے ترجمان اسماعیل بقائی کے حوالے سے کہا کہ ’دوسرے فریق (امریکا) نے ایسا رویہ اختیار کیا جس سے مذاکرات بے معنی ہو جاتے ہیں۔ آپ بیک وقت مذاکرات کا دعویٰ کریں اور صہیونی حکومت (اسرائیل) کو ایران کی سرزمین پر حملے کی اجازت دے کر کام تقسیم کریں، یہ نہیں ہو سکتا۔‘ اسرائیل نے ’سفارتی عمل پر اثر انداز ہونے میں کامیابی حاصل کی‘ اور یہ حملہ واشنگٹن کی اجازت کے بغیر ممکن نہیں تھا۔ایران نے اسرائیل کے حملوں میں امریکا کو شریک جرم قرار دیا ہے تاہم واشنگٹن نے اس الزام کو مسترد کرتے ہوئے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں تہران سے کہا کہ ایٹمی پروگرام پر مذاکرات کرنا اس کا ’دانشمندانہ‘ اقدام ہوگا۔امریکااور ایران کے درمیان ایٹمی مذاکرات کا چھٹا دور اتوار کو مسقط میں ہونا ہے مگر اسرائیلی حملوں کے بعد یہ واضح نہیں کہ یہ مذاکرات ہوں گے یا نہیں؟
ایران نے ایک بار پھر اس الزام کو مسترد کر دیا کہ اس کا یورینیم افزودگی پروگرام کسی خفیہ ایٹمی ہتھیار کی تیاری کے لیے ہے،۔ ساتھ ہی اس نے کہا ہے کہ یہ پروگرام صرف سول مقاصد کے لیے ہے۔امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے روئٹرز کو بتایا کہ انہیں اور ان کی ٹیم کو اسرائیلی حملوں کا پہلے سے علم تھا، لیکن اس کے باوجود وہ اب بھی کسی معاہدے کی گنجائش دیکھ رہے ہیں۔
ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: ایران نے
پڑھیں:
ایران نے اپنے جوہری پروگرام پر امریکا کو ٹکا سا جواب دیدیا
ایران نے امریکا کے ساتھ ممکنہ مذاکرات اور جوہری پروگرام سے متعلق واضح پالیسی بیان جاری کردیا۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق وزیر خارجہ عباس عراقچی نے کہا کہ امریکا کے ساتھ براہِ راست مذاکرات میں کوئی دلچسپی نہیں البتہ بالواسطہ بات چیت کے لیے تیار ہیں۔
الجزیرہ کو دیئے گئے انٹرویو میں انھوں نے مزید کہا کہ ہم ایک منصفانہ معاہدے کے لیے تیار ہیں لیکن امریکا نے ایسی شرائط پیش کی ہیں جو ناقابلِ قبول اور ناممکن ہیں۔
انھوں نے دو ٹوک انداز میں کہا کہ اپنے جوہری یا میزائل پروگرام پر کسی قسم کی پابندی قبول نہیں کریں گے۔ کوئی بھی سمجھدار ملک اپنی دفاعی صلاحیت ختم نہیں کرتا۔
ایرانی وزیر خارجہ نے مزید کہا کہ جو کام جنگ کے ذریعے ممکن نہیں وہ سیاست کے ذریعے بھی حاصل نہیں کیا جا سکتا۔
انھوں نے کہا کہ ایران کے جوہری پروگرام سے متعلق مخالفین کے خدشات دور کرنے کے لیے تیار ہے لیکن یورینیم افزودگی نہیں روکیں گے۔
عباس عراقچی نے مزید کہا کہ جون میں اسرائیل اور امریکا کے حملوں کے باوجود جوہری تنصیبات میں موجود مواد تباہ نہیں ہوا اور ٹیکنالوجی اب بھی برقرار ہے۔
ایرانی وزیر خارجہ نے کہا کہ جوہری مواد ملبے کے نیچے ہی موجود ہے، اسے کہیں اور منتقل نہیں کیا گیا۔ اسرائیل کے کسی بھی جارحانہ اقدام کا جواب دینے کے لیے تیار ہیں۔