غزہ میں نسل کشی کو نظرانداز کرنا ممکن نہیں، ٹرمپ کی قریبی اتحادی بھی اسرائیل کیخلاف بول پڑی
اشاعت کی تاریخ: 30th, July 2025 GMT
امریکی کانگریس کی رکن اور صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی قریبی اتحادی،مارجوری ٹیلر گرین نے اسرائیل پر غزہ میں فلسطینیوں کی نسل کشی کا الزام لگا دیا ہے جو ڈیموکریٹس کے بعد غزہ کے حوالے سے ریپبلکن پارٹی کے اندر بڑھتے ہوئے اختلافات کی نشاندہی کرتا ہے۔
اپنے حالیہ سوشل میڈیا بیان میں ٹیلر گرین نے غزہ میں پیدا ہونے والے انسانی بحران اور اسرائیلی ناکہ بندی کے نتیجے میں 120 سے زائد فلسطینیوں کی بھوک سے اموات پر شدید تنقید کی۔
یہ بھی پڑھیے: غزہ میں نسل کشی پر خاموش رہنے والا شریکِ جرم ہے، ترک صدر رجب طیب ایردوان
گرین نے لکھا کہ 7 اکتوبر کے واقعات اور یرغمالیوں کی رہائی کی اہمیت سے انکار نہیں مگر غزہ میں جو نسل کشی، انسانی بحران اور قحط ہے، اسے نظرانداز کرنا بھی ممکن نہیں۔
اب تک امریکی کانگریس میں بہت کم اراکین نے اسرائیل پر کھلے عام نسل کشی کا الزام لگایا ہے۔ اس سلسلے میں ٹیلر گرین کا بیان اس لیے بھی اہم ہے کیوں کہ وہ امریکی صدر کی قریبی اتحادی اور انہیں ٹرمپ کی ‘میک امریکا گریٹ اگین’ تحریک کی نمایاں چہرہ سمجھی جاتی ہیں۔
ان کا یہ بیان اقوام متحدہ اور عالمی انسانی حقوق کی تنظیموں کے ان دعوؤں سے مماثلت رکھتا ہے جن کے مطابق اسرائیل کے اقدامات نسل کشی کے زمرے میں آتے ہیں۔ اقوام متحدہ کے مطابق نسل کشی کا مطلب کسی نسلی، مذہبی یا قومی گروہ کو مکمل یا جزوی طور پر تباہ کرنے کا ارادہ رکھنا ہے۔
یہ بھی پڑھیے: فلسطینیوں کی نسل کشی میں کونسی کمپنیاں ملوث ہیں؟ اقوام متحدہ نے فہرست جاری کردی
دوسری جانب ڈیموکریٹ رکن کانگریس جان گارامنڈی نے بھی گزشتہ ہفتے اسرائیل کی جانب سے امدادی سامان کی راہ میں رکاوٹوں کو نسل کشی قرار دیا۔ انہوں نے کہا کہ اسرائیل کی جانب سے امداد کی راہ میں رکاوٹ اور قحط کے حالات کو دیکھ کر یہ کہنا مشکل نہیں کہ یہاں نسل کشی ہو رہی ہے۔
ریپبلکن رہنما رینڈی فائن نے حال ہی میں ایک متنازع بیان میں کہا کہ یرغمالیوں کو رہا کرو، تب تک بھوکے رہو! انہوں نے فلسطینیوں کی بھوک کو ‘مسلم دہشت گردی کا پروپیگنڈا’ بھی قرار دیا۔ ان کے سابقہ بیانات میں بھی اسلاموفوبک اور فلسطین مخالف جذبات نمایاں رہے ہیں۔
یہ بیانات ایسے وقت سامنے آئے ہیں جب غزہ میں بچوں کی بھوک سے مرنے کی تصاویر اور وسیع پیمانے پر قحط نے بین الاقوامی سطح پر اسرائیل کے خلاف آوازوں کو مزید توانا کر دیا ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
اسرائیل ڈٰیموکریٹ ریپبلکن فلسطین کانگریس ماکا نسل کشی.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: اسرائیل ڈ یموکریٹ ریپبلکن فلسطین کانگریس ماکا فلسطینیوں کی
پڑھیں:
آپریشن سندور میں مودی سرکار کی ناکامی اور خاموشی پر کانگریس رہنماؤں کی کڑی تنقید
آپریشن سندور میں بدترین ناکامی نے مودی سرکار کی نااہلی اور جھوٹے دعوؤں کو بے نقاب کر دیا۔ نہ وضاحت نہ جواب دہی، آپریشن سندور نے مودی سرکار کی کھوکھلی قیادت کی قلعی کھول دی۔
کانگریس رہنما، سابق مرکزی وزیر داخلہ پی چدمبرم نے پہلگام حملے اور آپریشن سندور کے حوالے سے مودی سرکار کی پالیسیوں پر کڑی تنقید کی۔ چدمبرم نے نیشنل انویسٹی گیشن ایجنسی (NIA) کی خاموشی اور شفافیت پر بھی اعتراض کیا۔
پی چدمبرم کے مطابق وزیراعظم مودی تین ماہ بعد بھی آپریشن سندور پر خاموش ہیں، عوام کو اندھیرے میں رکھا جا رہا ہے۔ انہوں سوال اٹھایا کہ پہلگام حملے کے اصل دہشتگرد نہ گرفتار ہوئے نہ ہی انکی شناخت ہوئی، حکومت کیوں خاموش ہے؟
انہوں نے کہا کہ حکومت نے صرف پناہ دینے والوں کی گرفتاری کی خبر دی، حملہ آور اب بھی لاپتہ ہیں، این آئی اے نے کئی ہفتوں میں کیا پیش رفت کی، حکومت یہ بتانے سے گریز کر رہی ہے۔ دہشتگردوں کی شناخت نہیں ہوئی وہ ملک کے اندر سے بھی ہو سکتے ہیں، مودی حکومت کیوں چھپا رہی ہے؟ پاکستان سے آئے دہشتگردوں کا کوئی ثبوت موجود نہیں، محض دعوؤں سے کام نہیں چلے گا۔
پی چدمبرم نے کہا کہ این آئی اے کی تحقیقات پر پردہ کیوں ڈالا جا رہا ہے؟ دہشتگردی پر خاموشی سوالات کو جنم دیتی ہے، اگر امریکی صدر ٹرمپ نے سیز فائر کروایا تو مودی حکومت تسلیم کیوں نہیں کر رہی؟ ڈی جی ایم اوز کی کال ریکارڈ ضرور ہوئی ہوگی، اگر نہیں تو یہ اور بھی بڑی غفلت ہے، آپریشن سندور میں انٹیلیجنس ایجنسیاں بری طرح ناکام رہیں، نقصان کو چھپانا عوام کے ساتھ دھوکا ہے۔
لوک سبھا میں 28 جولائی کو آپریشن سندور پر سیشن کے دوران کانگریس رکنِ پارلیمنٹ دیپیندر سنگھ ہُوڈا نے مودی سرکار کو آڑے ہاتھوں لیا۔
دیپیندر سنگھ ہُوڈا نے کہا کہ اگر پاکستان گھٹنوں پر تھا اور مودی کے مطابق دنیا یہ مان رہی تھی کہ بھارت کا جنگ میں ہاتھ اوپر تھا تو سرکار نے سیز فائر کیوں کیا؟ مودی سرکار عوام کے سامنے رکھیں کہ سیز فائر کی کیا شرائط تھیں؟ بھارتی وزیر خارجہ نے پاکستان اور اس کی آرمی کو کلین چٹ دی۔ مودی سرکار کی جانب سے جنگ بندی پر رضامندی کیوں دی اگر حالات مودی کے قابو میں تھے؟
بھارتی اپوزیشن اور عوام مودی کی سیاسی چالوں سے واقف ہو چکے ہیں۔