غزہ میں غذائی قلت ،میری بیٹی کو بچا لیں ،ماں کی دنیا سے فریاد
اشاعت کی تاریخ: 30th, July 2025 GMT
غزہ کی ایک لاچار ماں نے اپنی دو ماہ کی بیٹی کی بھوک و افلاس کی حالت بیان کرتے ہوئے دنیا سے مدد کی اپیل کی ہے۔
غزہ کے نصر ہسپتال میں داخل، غذائی قلت کا شکار 2 ماہ کی بچی کی ماں نے برطانوی میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے دنیا سے اپیل کی ہے کہ ان کی بچی کو غزہ سے باہر علاج کے لیے لے جایا جائے تاکہ بچی کی جان بچائی جا سکے۔
یاسمین ابو سلطان نے اسرئیلی جارحیت کے سبب غزہ میں جاری جبری قحط سالی کی روداد سناتے ہوئے کہا ہے کہ جب میری بیٹی پیدا ہوئی تھی تو اس کا وزن 2.
یاسمین کا کہنا ہے کہ دورانِ حمل میں نے خود بھی غذائی قلت کا سامنا کیا جس کے سبب میری بیٹی بھی کمزوری کا شکار ہے۔
انہوں نے کہا کہ میرے پاس اپنی بچی کو مناسب خوراک دینے کا کوئی ذریعہ نہیں ہے، نہ میرے پاس دودھ ہے، نہ خوراک ہے اور نہ ہی دوا، میں اپنی ننھی بچی کو کیسے بچاؤں؟۔
اقوامِ متحدہ کے حمایت یافتہ عالمی ماہرینِ خوراک نے خبردار کیا ہے کہ غزہ میں قحط کا بدترین منظرنامہ حقیقت کا روپ دھار رہا ہے۔
رپورٹس کے مطابق غزہ کی آبادی کا بڑا حصہ شدید غذائی قلت کا شکار ہے، خاص طور پر شیر خوار بچوں، حاملہ خواتین اور بیمار افراد کو خوراک اور طبی سہولتیں نہ ملنے کے سبب جان کا خطرہ لاحق ہے۔
دوسری جانب اسرائیل نے غزہ میں قحط یا بھوک کی موجودگی کی تردید کرتے ہوئے خوراک کی کمی کے الزامات کو مسترد کردیا۔
اسرائیلی حکام کا کہنا ہے کہ وہ انسانی امداد کو روکنے کے ذمہ دار نہیں ہیں، تاہم زمینی حقائق، اقوامِ متحدہ کی رپورٹس اور مقامی شہریوں کی شہادتیں کچھ اور ہی کہانی سنا رہی ہیں۔
ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: غذائی قلت
پڑھیں:
میری دعا ہے کہ کراچی اپنی پرانی عظمت کو بحال کر سکے: احسن اقبال
وفاقی وزیر احسن اقبال نے کہا ہے کہ میری دعا ہے کہ کراچی اپنی پرانی عظمت کو بحال کر سکے۔ میرے بچپن میں کراچی ترقی یافتہ اور روشنیوں کا شہر ہوا کرتا تھا۔
کراچی میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ پہلی سے چوتھی جماعت تک عائشہ باوانی اسکول میں پڑھا ہوں، طالبعلم اسکول میں تعلیم حاصل کر رہے ہیں کل کو کوئی بھی ملک کا وزیر بن سکتا ہے۔
احسن اقبال کا کہنا ہے کہ باوانی فیملی کی تعلیم میں بہت کاوشیں ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ سائنس اور ٹیکنالوجی میں ہم سب سے پیچھے ہیں، ہمارے تعلیمی ادارے فقط روزگار مہیا کرنے کے لیے نہیں بلکہ مستقبل کی بنیاد رکھ رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ یہ مستقبل کی جنگ ہے جو لیبارٹریز کے اندر لڑی جا رہی ہے، نئی ایجادات ہونی چاہئیں تاکہ دنیا کے ساتھ مقابلہ کر سکیں، او لیول اور اے لیول کو بڑھاوا دیا ہے، اس سے ہماری روٹس خراب ہو گئی ہیں۔ ہمیں شیکسپیئر کا معلوم ہوگا لیکن اپنے ہیروز کا علم نہیں ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ سوشل میڈیا کے ذریعے منفی نظریات کا پھیلاؤ بہت خطرناک ہے، منفی پروپیگنڈا اور منفی نظریات کی وجہ سے مجھ پر چلائی گئی گولی ابھی تک میرے جسم میں ہے، ہمیں اپنے نوجوانوں کو منفی نظریات سے بچانا ہو گا۔