دفتر خارجہ نے آپریشن سندور پر بھارتی پارلیمنٹ میں کیے گئے دعوے مسترد کردیے
اشاعت کی تاریخ: 30th, July 2025 GMT
اسلام آباد:
دفترخارجہ نے آپریشن سندر کے حوالے سے بھارتی پارلیمنٹ میں دیے گئے بیانات کو بے بنیاد قرار دیتے ہوئے مسترد کردیا اور زور دیا کہ بھارت کو غیر قانونی اقدام پر فخر کرنے کے بجائے معاہدے کی ذمہ داریاں پوری کرنی چاہئیں۔
ترجمان دفترخارجہ شفقت علی خان نے بھارتی پارلیمنٹ میں آپریشن سندور پر بحث کے دوران سوالات کے جواب میں دیے گئے بیان پر ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ پاکستان نام نہاد "آپریشن سندور" پر لوک سبھا میں بھارتی رہنماوٴں کے بے بنیاد دعووں کومسترد کرتا ہے۔
ترجمان نے کہا کہ یہ بیانات حقائق کو مسخ کرنے، جارحیت کا جوازپیش کرنے اور تنازعات کو بڑھاوا دینے کے خطرناک رجحان کی عکاسی ہیں، دنیا جانتی ہے کہ بھارت نے پہلگام حملے کی مصدقہ تحقیقات اور ثبوت کے بغیر پاکستان پر حملہ کیا۔
انہوں نے کہا کہ بھارت کے حملوں کے نتیجے میں بے گناہ مرد، خواتین اور بچے شہید ہوئے جب کہ بھارت اپنے اسٹریٹجک مقاصد میں سے کسی کو بھی حاصل کرنے میں ناکام رہا اوربھارتی لڑاکا طیاروں اور فوجی اہداف کو بے اثر کرنے میں پاکستان کی شان دار کامیابی ناقابل تردید حقیقت ہے۔
ترجمان دفترخارجہ نے کہا کہ بھارتی لیڈرعوام کو گمراہ کرنے کے بجائے مسلح افواج کے نقصانات کو تسلیم کریں، بھارتی رہنما جنگ بندی کو عملی جامہ پہنانے میں تیسرے فریق کے فعال کردار کو قبول کریں۔
ان کا کہنا تھا کہ بھارت نے پہلگام حملے کی شفاف تحقیقات کے لیے وزیراعظم پاکستان کی پیش کش کا فائدہ نہیں اٹھایا، بھارت نے جنگ اور جارحیت کا راستہ اختیار کرتے ہوئے جج، جیوری اور جلاد کے طور پر کام کیا۔
انہوں نے کہا کہ بھارتی وزیر داخلہ کی طرف سے دیا گیا اکاؤنٹ من گھڑت ہے جس کی ساکھ پر سنگین سوالات اٹھ رہے ہیں، کیا یہ محض اتفاق ہے کہ پہلگام حملے کے مبینہ مجرم لوک سبھا کی بحث کے آغاز پر ہی مارے گئے۔
ترجمان دفترخارجہ نے کہا کہ ہم دوطرفہ تعلقات میں "نئے معمول" کے قیام سے متعلق ہندوستانی بیانات کومسترد کرتے ہیں اور ہم مستقبل کی کسی بھی بھارتی جارحیت کا مقابلہ کریں گے، ہم اپنی خود مختاری اور علاقائی سالمیت کے احترام اور اقوام متحدہ کے چارٹر کے اصولوں کی پاسداری چاہتے ہیں۔
شفقت علی خان نے کہا کہ پاکستان کی جانب سے مبینہ "ایٹمی بلیک میلنگ" کا بھارتی بیانیہ گمراہ کن ہے، پاکستان نے اپنی روایتی صلاحیتوں کے ذریعے بھارت کو روکا۔
بھارت کے یک طرفہ اقدامات کو مسترد کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ سندھ طاس معاہدے کو التوا میں رکھنے کا بھارت کا فیصلہ بین الاقوامی معاہدوں کی بے توقیری ہے۔
ترجمان دفترخارجہ نے مزید کہا کہ بھارت کو غیر قانونی اقدام پر فخر کرنے کے بجائے معاہدے کی ذمہ داریاں پوری کرنی چاہئیں، پاکستان امن، علاقائی استحکام اور جموں و کشمیر سمیت تمام تصفیہ طلب مسائل پربامعنی مذاکرات کے لیے پرعزم ہے۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: ترجمان دفترخارجہ دفترخارجہ نے کہا کہ بھارت نے کہا کہ
پڑھیں:
ایشیا کپ: آئی سی سی نے اینڈی پائیکرافٹ کی تبدیلی کا مطالبہ مسترد کردیا، بھارتی میڈیا
کراچی:انٹرنیشنل کرکٹ کونسل (آئی سی سی) نے پاکستان کرکٹ بورڈ (پی سی بی) کا میچ ریفری اینڈی پائیکرافٹ کو ہٹانے کا مطالبہ مسترد کردیا ہے۔
بھارتی میڈیا رپورٹس کے مطابق آئی سی سی کی جانب سے یہ مؤقف اختیار کیا گیا ہے کہ اتوار کو دبئی میں پاکستان اور بھارت کے درمیان ہونے والے میچ کے دوران ہینڈ شیک تنازع پر میچ ریفری کا کوئی کردار نہیں تھا۔
پی سی بی نے مؤقف اپنایا تھا کہ اینڈی پائیکرافٹ نے ٹاس کے موقع پر پاکستان کے کپتان سلمان علی آغا کو بھارتی کپتان سوریا کمار یادو سے مصافحہ نہ کرنے کا کہا تھا، جس سے آفیشل کی غیرجانبداری پر سوال اٹھے۔
تاہم آئی سی سی نے وضاحت دی ہے کہ پائیکرافٹ نے صرف وہ ہدایات پہنچائیں جو انہیں اے سی سی آفیشلز نے گراؤنڈ پر دیں۔
اب سب کی نظریں بدھ کو پاکستان اور یو اے ای کے میچ پر مرکوز ہیں کیونکہ 69 سالہ زمبابوین ریفری اینڈی پائیکرافٹ اس میچ کے لیے بھی نامزد ہیں۔ پی سی بی پہلے ہی واضح کرچکا ہے کہ اگر پائیکرافٹ میچ آفیشل رہے تو ٹیم میدان میں نہیں اترے گی۔
یہ واضح نہیں ہے کہ اے سی سی، جس کے سربراہ پی سی بی چیئرمین محسن نقوی ہیں، میچ ریفری کی تبدیلی کر سکے گا یا نہیں، کیوں کہ عموماً آفیشلز کی تقرری آئی سی سی ہی کرتی ہے۔
دوسری جانب پی سی بی نے تاحال آئی سی سی کی جانب سے کسی بھی قسم کی باضابطہ کمیونیکیشن موصول ہونے کی تصدیق نہیں کی ہے۔